ہفتہ، 11 نومبر، 2017

جواب آں غزل


ؑ عمل اور رد عمل ساتھ ساتھ چلتے ہیں ، بن سلمان کی تحریک کے رد عمل میں جو کچھ کہا جا رہا ہے وہ بھی دلچسپ ہے ۔اور بات کرنے کا انداز بھی نیا ہے۔
بن سلیمان کے بارے میں کہا گیا ہے ان کے دل میں بھی خواہشیں جنم لیتی ہیں، اور وہ ان خواہشوں کی تکمیل میں دنیا بھر کے ملکوں کی سیر کرتے ہیں، ان کے دل کی دھڑکن بھی 
Serene 
(ایک کشتی کا نام ہے) کو دیکھ کر تیز ہو گئی تھی ، دل کی دھڑکن کو معمول پر لانے کے لیے پانچ سو ملین ادا کردیے گئے۔مزید یہ کہ کسی کو باپ کی وفات کے بعد ترکے میں دولت ملی ہے تو خود بن سلمان کے باپ کے اٹھارہ بلین ڈالر تو تقسیم بھی نہیں ہوئے ، ان کے پاس تین بلین ہیں ، یہ شکوہ آل سعود کے معتوب شہزادے کے ہمدرد کزن کا ہے جو خاندانی رقابت سے تنگ آ کریورپ میں جا بسے ہیں۔اور یہ بیان 
autoblog 

کے بلاگر کا ہے۔جو 1980 سے ان معاملات کے خود کو قریب سے دیکھنے کے دعویدار ہیں۔
Serene. 439.30ft Yacht , 8231 Tonnes, 25 knots speed
----------------------------------------------------------------------------

ولید بن طلال کے ایک کاروباری دوست کی دلیل ہے کہ ولیدکی گرفتاری کی خبر پر صرف منگل تک ولید کے اثاثوں کی قیمت گرنے سے ولید کو 
$ 855 Mn
کا نقصان ہوا ہے جو آل سعود اور سعودیہ ہی کا نقصان ہے۔

------------------------------------------------------------------------------



سابقہ مرحومیں بادشاہوں کی کرپشن کی کہانیوں کے جواب میں کہا گیا ہے کہ بن سلمان کے باپ کے پاس فٹ بال گراونڈ کی لمبائی کے برابر کشتی سپین میں لنگر انداز ہے جس پر بیس افراد کا مستعد عملہ ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔اور اس مین 30 آدمیوں کے اسانی سے راتیں گذارنے کے انتظامات ہیں۔ شاہ سلیمان کے اس محل کا ذکر بھی آیا ہے، جس محل میں سابقہ امریکی صدر اوباما کو خوش امدید کہا گیا تھا۔ اس محل میں رشتہ داروں کا داخلہ اس لیے بند ہے کہ اس کی آرائش کی نقل نہ کی جائے۔شاہ سلیمان جب مالدیپ میں چھٹیاں گزارنے  گئے تھے ان کے سو افراد کے محافظ دستے اور دوسرے
لوازمات کے ساتھ تیس ملین ڈالر کے اخراجات کی کہانی ابھی تازہ ہے۔ سوئیٹزر لینڈ میں ان کے محل کا نام بھی لیا گیا ہے۔


-------------------------------------------------------------------------------



بن سلیمان پر آل سعود کے اندر سے تیر اندازوں کا کہنا ہے کہ بن سلیمان کے الزام اس سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہے جس کی کامیابی کی صورت میں وہ خود بادشاہ بننے کا ارادہ کئے ہوئے ہیں، آل سعود میں روائت رہی ہے کہ وہ پچھلی عمر میں بادشاہ بنتے ہیں ، عزت کی زندگی گزارتے ہیں اور با عزت دفن ہوتے ہیں ، سارا خاندان مرحوم کے لواحقین سے تعزیت کرتا ہے۔ 
بن سلیمان کے امریکیوں اور اسرائیلیوں سے ذاتی تعلقات ہیں، اس کا ثبوت لبنان کے حالات اور بن سلیمان کی اس میں دلچسپی ہے۔


-------------------------------------------------------------------------------



جب النہار اخبار نے یہ خبر چھاپی کہ ولید بن طلال اور ان کی بیٹی ریم کو رہا کرنے کی بجائے شاہ سلیمان کے محل میں منتقل کر دیا گیا ہے تو شاہی خاندان کے یورپ میں مقیم ایک شہزادے کی یہ بات چیت منظر پر آئی کہ وہ دعا گو ہیں کہ ریم بلین ڈالر کے ازالہ عرفی کا دعویٰ نہ کر دے جس کا بن سلیمان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوگا۔کیونکہ باپ بیٹی کو بغیر ثبوت گرفتار کیا گیااور بغیر فرد جرم کے رہا کر دیا گیا۔
باعزت لوگوں کو یرغمال بنا کر تشدد کا نشانہ بنانا قانون کے مطابق نہیں ہے ۔ یہ صریح اعلان ہے اور بن سلیمان یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ شاہی خاندان کا بے قصور فرد ہو جیسے ولید بن طلال یا ایک با عزت تاجر جیسے الطیار ٹریول ایجنسی والا یا ایک باعزت روائتی خاندان کا فرد جیسے بکر بن لادن ، بکر کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ بن لادن ہے حالانکہ 
1931
میں اس کا باپ آل سعود کو پانی کے لیے ٹنکر بلا معاوضہ مہیا کیا کرتا تھا جب ان کے پاس پاس کرپشن کی زر نہیں ہواکرتی تھی۔اس کا قصور البتہ یہ ہے کہ وہ بن لادن ہے اور یہ نام کسی کو پسند نہیں ہے، کیا کسی کے پاس اس کا جواب ہے کہ مسجد میں توسیع کا کام ہو، ائر پورٹ کی تعمیر ہو یا کنگ عبدللہ اکنامک سٹی کی تعمیر ہو ، بکر نے اپنے پاس سے ادائیگیاں کر کے کام کو جاری رکھا اور جب وہ کئے گئے معائدہ کے مطابق بل کی ادائیگی کا مطالبہ کرتا ہے تو اس کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ رشوت دے کر کرپشن کا مرتکب ہو، یہ کرپشن کے خلاف کاروائی نظر نہیں ٓتی۔ 


--------------------------------------------------------------------------------




thenewkhalij.org
کی ایک رپورٹ کے مطابق خالد بن فرحان السعود جو جو جرمنی مین رہتے ہیں کا کہنا ہے بن سلیمان اپنے والد کے مرنے سے پہلے بادشاہ بننے کی جلدی میں ہیں،ان کی اس خواہش کی تکمیل میں چند شرطیں رکھی گئی ہیں ، مصر اور اردن کی سرحد
کے قریب نیا شہر بسانا اچھا کام ہے البتہ غزہ سے فلسطینوں کو لا کر یہاں بسانا اور سوئس کنال کے متبادل 
اسرائیلی منصوبے میں مدد کا وعدہ پورا کرنا ایسے محرکات ہیں جس پراختلافات ہیں 

2015 

میں شاہ عبدللہ بن عبد العزیز کی وفات سے قبل آل سعود اس مسئلہ پر تقسیم کا شکار ہو چکے ہیں۔
---------------------------------------------------------------------------------


بوری کی مالیت کیا ہے


آل سعود میں شہزادوں کی تعداد نامعلوم ہے ۔البتہ ایک بلاگ کا عنوان ہے
What happening in the land of ten thousand princes
ایک دوسرے بلاگر 
Dorian de Wind
Retired U.S. Air Force Officer and Writer
کا دعویٰ ہے کہ شہزادوں کی تعداد پندرہ ہزار ہے، 
شہزادوں کی تعداد جو بھی ہوتمام شہزدے ماہانہ وظیفے سےنوازے جاتے ہیں ، ذاتی جہازوں میں سفر کرتے ہیں، اعلیٰ ہوٹلوں میں قیام کرتے ہیں اور کوئی بھی ایسا نہیں جس کے اثاثے اور ملین مین نہ ہو۔ ان کی کارکردگی کا اندازہ اس خبر سے ہوتا ہے کہ ایک شہزادے کو کہا گیا کہ وہ ایسی تعمیر کریں جو عوام کے لیے فائدہ مند ہوتو انھون نے اپنے لیے ایک اور محل کھڑا کر لیا۔

Huffpost 

کی ایک رپورٹ کے مطابق اس کرپشن کی مالیت
1.4 Trillion American Dollars
ہے 
بن سلیمان کے متحرک ہونے کے بعد الزام اور جوابی الزامات کے بعد دو کام ہوئے ہیں ایک آل سعود کے اندرونی اختلافات کھل کر دنیا کے سامنے آ گئے ہیں دوسرا اس بوری کا منہ کھل گیا ہے جس میں زر کی مالیت ٹریلین میں ہے، یہ کرپشن کی ایسی بوری ہے جس کا منہ کھل جائے تو ارد گرد کی ہوا بد بودار ہو جاتی ہے۔
--------------------------------------------------------------------------------


آل سعود
شاہ عبدلعزیز جو آل سعود کے بانی ہیں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی 17 بیویاں تھے اور ان کی اولاد کی تعداد 100 کے قریب بیان کی جاتی ہے ، ان میں 45 شہزادے تھے۔ شاہ سعود، شاہ فیصل ، شاہ خالد کی مجموعی اولاد کی تعداد 115 ہے۔
                                  --------------------------------------------------------------------------------

امریکہ اور سعودیہ

امریکہ کی اس خطے میں بہت بڑی سرمایہ کاری بصورت دفاع، معاشیات، سفارت اور سراغ رسانی پائی جاتی ہے۔ عشروں میں اس نے بااعتماد افراد ، ادارے اور ملکوں کے سربراہ دوست بنا لیے ہوئے ہیں۔امریکیوں کے بارے میں یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ وہ سب سے پہلے اپنی ذات کے دوست ہیں ، اس کے بعد وہ امریکہ کی ریاست کی دوستی کو خیالات اور نظریات پر ترجیح دیتے ہیں۔جیسے عرب علاقوں کو فتح کرنے والے غیر مسلم انجام کار مسلمان ہو جاتے رہے ہیں ایسے ہی امریکہ معاشرہ باہر سے آ کر وہاں بس جانے والوں کی اگلی نسل کو مکمل طور پر خود میں سمو لیتا ہے۔ امریکہ کا نظام اور قانون اپنے شہریوں کو جو شخصی آزادی اور انفرادی تحفظ مہا کرتا ہے وہ فرد کو سلطنت کا ممنون بنا دیتا ہے ۔ یوں حاکم و محکوم باہمی اعتماد کے رشتے میں جڑ جاتے ہیں، مشرق وسطیٰ میں ذاتی تحفط ناپید ہے، یہ وہ مجبوری ہے جو فرد کو دوسروں کا آلہ کار بننے پر مجبور کرتی ہے، مشرق وسطی میں اسرائیل اور ایران کے سوا ہر جگہ ہر قسم کے آلہ کار دستیاب ہیں۔

امریکہ کو اس خطے میں اسرائیل کا تحفظ بہت پیارا ہے اور جو فرد یا ادارہ یا ملک اس کے پیار میں معاون ہو گا ہووہ امریکہ کو خود کا دوست پائے گا ۔فلسطین ، اردن، مصر، شام ، عراق اور لبنان میں امریکہ اپنا یہ پیار نبھاتا رہا اور نبھاتا رہے گا۔

سعودی عرب میں گو بادشاہت ہے مگر دراصل مطلق العنان بادشاہت کی بجائے آل سعود کی حکمرانی ہے، بادشاہ آل سعود کے مفادات کا محافظ بن کر اپنی طاقت شہزادوں کے ذریعے عوام سے حاصل کرتا ہے۔ دوسرا عنصر مذہبی رہنماوں کا ہے جو ایک معاہدے کے تحت حکومت میں شامل ہو کر بادشاہ کو اپنی حمائت سے 
نوازتے ہیں اور بدلے میں اپنے نظریات کی ترویج کا حق پاتے ہیں۔
سعودیہ کے بادشاہ کو اپنے مذہبی ساتھیوں کے تحفظ میں 1979 سے مشکلات کا سامنا ہے جس کے باعث بادشاہ کے مذہبی حلیفوں میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔ سعودیہ اس بے چینی کا سبب 1979 کے ایرانی اسلامی انقلاب کر گردانتا ہے ۔ یوں ایران کے خلاف سعودی اور امریکی مفادات ایک دوسرے کو جوڑے ہوئے ہیں، امریکہ بڑی طاقت ہونے کے سبب سعودیہ سے بعض اوقات اپنے ْ پیارے ْ اسرائیل کے لئے نا جائز مفادات بھی حاصل کرتا رہا ہے، مگر اب وہ حد فاصل آ چکی ہوئی ہے کہ سعودی بادشاہ کے لئے اس حد کو عبور کرنا ممکن دکھائی نہیں دیتا ۔ اس حقیقت کا امریکہ کو بھی ادراک ہے ۔ ممالک گھی نکالنے کے لیے انگلی ٹیڑہی نہیں کرتے مگر اپنے خفیہ اداروں اور سازشوں کے ذریعے گھی نکالنے کی کوشش کرتے ہیں

to be continued

کوئی تبصرے نہیں: