پیر، 13 نومبر، 2017

مثبت پیش رفت


مثبت پیش رفت
کیا آل سعود اپنے اختلافات پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے ، اس کا فیصلہ آئندہ چند ہفتوں میں سامنے آ جائے گا مگر شاہ سلیمان کا مدینہ المنورہ سے ریاض واپس پہنچ کر شہزادہ خالد بن عائف المقرن سے وزارت الحرس الوطنی کا حلف لینا ایک مثبت پیش رفت کا پیش خیمہ ثابت ہو رہا ہے ، برطانیہ میں مقیم شاہی خاندن سے منسلک ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات پر اتفاق ہو چکا ہے کہ ملزمان کے مقدمات کا فیصلہ ایک غیر جانب دار اور آزاد عدلیہ کرے گی ، ریاض میں خبروں کا مکمل بلیک آوٹ ہے ۔
یہ امید بھی اچھی ہے کہ لبنان کو جنگ سے بچا لیا جائے گا مگر اسلحہ کے ڈیلر انگاروں پر تیل ڈالنا جاری رکھے ہوئے ہیں،البتہ وہ میزائل جو یمنی حوثیوں نے ریاض ائر پورٹ پر داغا تھا اس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ امریکہ ساختہ ہے۔






سوشل میڈیا
امریکہ سوشل میڈیا میں امریکی صدر کے سیاسی مخالفین نے یہ شوشہ چھوڑا ہے کہ صدر کو ان کے دورہ سعودیہ کے دوران جو تحائف پیش کئے گئے ہیں ان میں 
$ 100 Billion
کی نقدی بھی شامل تھی، امریکہ سوشل میڈیا اپنے صدر کے خلاف متحر ک ہی رہتا ہے اور آئے دن ان پر الزامات کی بو چھاڑ ہوتی رہتی ہے۔ مگر سعودیہ میں یہ افواہ بطور سینہ گزٹ گرم ہے کہ امریکہ صدر کے دورے کے دوران سعودی ساحل پر ایک ایسی بے نشان کشتی دیکھی گئی تھی ، جس کے ساحل پر لنگر اندازر ہونے کے بعد لوگوں کو وہاں سے ہٹا دیا گیا اور اس پر چند صندوق منتقل کئے گئے ، جن میں ڈالر تھے، کچھ افواہ ساز اس سے بھی دور کی کوڑی لاتے ہیں کہ جو کشتی صدر امریکہ کوبطور تحفہ دی گئی تھی اس میں مذکورہ رقم رکھ دی گئی تھی۔ ہو سکتا ہے ان تمام کہانیوں کا مقصد یہ ہو کہ کرپشن کے خلاف متحرک لوگ خود رشوت ستانی میں ملوث ہیں۔


البتہ امریکہ کے سوشل میڈیا کے اس دعوے میں یقینی طور ہے سچائی ہے کہ صدر کے یہودی مشیر اور دامادکشنیر کی بن سلیمان سے ذاتی دوستی ہے، اور دوستی کا دعویٰ خود امریکی صدر کو بھی ہے جو خود کو نوجوان خیال کرتے ہیں ۔ انھوں نے شمالی کوریا کے صدر کے ان کو بوڑھا کہنے پر ناپسند کیا ہے اوراس کا ذکر اپنے ایک ٹوئیٹ میں بھی کیا ہے ۔ 
Why would Kim Jong-un insult me by calling me "old," when I would NEVER call him "short and fat?"





سوشل میڈیا ایسا میڈیم ہے کہ جس پر ہر کوئی ہر بات کہہ سکتا ہے اور اس میڈیا کو بعض اوقات بطور 
Flyer 
بھی استعمال کیا جاتا ہے اور تازہ ترین فلائر یہ ہے کہ سعودی، مصری، اماراتی اور اردن کے حکمران اس بات پر رضامند ہو چکے ہیں کہ اسرائیل ان کی فضائی حدود اپنے مسافر بردار طیاروں کے لیے استعمال کر سکتا ہے، اس کے علاوہ تاجروں کو ایک دوسرے کے ممالک کے ویزے دینے پر اور ایک دوسرے کے مواصلاتی لنکز کے استعمال کی بھی منظوری دی جا چکی ہے۔
خطرناک خبر
خبر یہ ہے کہ امریکی پارلیمان کی ہاوس کمیٹی ایک بل لانچ کرنے والی ہے جس کے مندرجات کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کو اس بات کا پابند کر دیا جائے گا کہ وہ ایسے فلسطینی خاندانوں کی ہر قسم کی مالی امداد پر پابندی لگانے پر مجبور ہو جائے گی جس خاندان کا کوئی بھی فرد اسرائیل کے خلاف دہشت گردی میں ملوث ہو گا ، اسرائیل ایسے بچوں کو بھی دہشت گرد بتاتا ہے جو مسلح اسرائیلیوں کے سامنے زبانی نعرہ بھی لگاتے ہوں ۔ عربی میں جو کہا جاتا ہے کہ ْ ویسے نہیں تو ایسے ْ اس بل کے منطور ہونے کے بعد کیا ہو گا اس کا اندازہ کرنا مشکل نہیں ہے۔ ْ مشکل ْ ایسا لفظ ہے جو عربوں اور فلسطینون کے ہاں مگر اسرائیلوں کے ہاں بالکل ہی مختلف معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں: