
سعودی خبر رساں نیٹ ورک العربیہ کے مطابق سعودی عرب میں شاہ سلمان بن عبدلعزیز نے انسداد رشوت ستانی یا انٹی کرپشن کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا ہے،جس کے سربراہ شاہ کے ولی عہد اور شہزادہ محمد بن سلیمان ہیں۔ اس کمیٹی کو مملکت سے کرپشن کے خاتمے کے لیے وسیع اختیارات دیے گئے ہیں ، ان اختیارات کے تحت ولی عہد مملکت میں جس فرد کو چاہیں بغیر مقدمہ درج کیے کسی بھی فرد کو اپنی تحویل میں لے
سکتے ہیں اور اس کی جائیداد کو ضبط کر سکتے ہیں اور اپنی اس کاروائی کو خفیہ بھی رکھ سکتے ہیں
اس کمیٹی کی تشکیل کے چند گھنٹوں کے اندر مملکت میں کئی عہدیداروں کو اپنے عہدوں سے برطرف کر کے ان کو سرکاری تحویل میں لے لیا گیا ہے ۔ پرنس متعب بن عبداللہ کو ان کے مقتدر ادرے نیشنل گارڈ کے عہدے سے معزول کرکے تحویل میں لیے جانے کے بعد ، مزید 16 شہزادوں سمیت ، کاروباری اور میڈیا سے تعلق رکھنے والی کئی مقتدر شخصیات کو بھی سرکاری تحویل میں لے لیا گیا ہے اور ایک اخباری نمائندے کی اطلاع کے مطابق شاہی خاندان کے تمام شہزادوں کے مملکت سے باہر جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
شاہی خاندان کے دو اور شہزادوں ولید بن طلال اور ترکی بن ناصر کو
بھی تحویل میں لیا گیا ہے
اڑتیس 38 موجودہ یا سابقہ وزیر مملکت بھی زیر عتاب ہیں ان کو بھی حراست میں لیا گیا ہے
درجنوں سابقہ وزراء کو بھی پوچھ گچھ کے لیے تحویل میں لیا گیا ہ
اب تک 1200 لوگوں کے اکاونٹ منجمد کِے جا چکے ہیں جن مجموعی طور پر 20000000ملین سرمایہ موجود ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں