بدھ، 22 نومبر، 2017

پہلی بار

22
 نومبر 2017 فیض آباد دھرنے کا 17 وان دن، میرے دیکھتے دیکھتے کم از کم 4 باوردی لوگوں کو لہو لہان کر گیا۔لمبے ڈنڈوں سے مسلح جوانوں کا جتھہ اپنی فتح کے نعرے لگاتا ہجوم میں گم ہو گیا۔
اسی اسلام اباد میں قومی اسمبلی کی عمارت میں بھی ایک معرکہ برپا تھا۔ریاستی نصرت سے آراستہ متحدہ اپوزیشن رائے شماری کے نتائج پر حیرت زدہ تھی۔
وزیر قانون کے بیان کو اسمبلی کے اندر اپوزیشن اور فیض آباد میں بیٹھے عوام نے یکساں نا پسندیدگی سے سنا ، اور کڑوا سچ یہ نکلا کہ دھرنے کا باعث سبب بننے والے بل کی منظوری میں اکثر سیاسی جماعتوں سمیت شیخ رشید کا ووٹ بھی شامل تھا۔
پہلی باریہ ہوا کہ فیض آباد دھرنے کے شرکاء نے ہی پولیس والوں پرتشدد کی مذمت اس عزم سے کی کہ کنٹینر کے لاوڈ سپیکر وں سے اس کی توجہیات بیان کی گئیں، دوسری طرف 70 سالوں میں پہلی بار عوام نے قومی اسمبلی میں خود کو ملکی معاملات میں حصہ دار پایا۔
اداروں کے خود ساختہ ترجمان، عدلیہ کو مفت مشوروں سے نوازنے والے، سیاسی رہنماوں کی ٹانگیں کھینچنے والے ، اور ذاتی خواہشات کے اسیران ، اپنی سوچوں کو اسمبلی میں آئین او ر فیض آباد میں قانون کو اپنی راہ بنانے دیں۔
پہلا بیانیہ ہی آخری ثابت ہو گا اور پہلا بیانیہ یہ ہے کہ ْ جس کا کام اسی کو ساجھے ْ 

کوئی تبصرے نہیں: