اتوار، 1 جون، 2025
دعوے سے عمل تک
Charm, Diplomacy, and Whispered Myths: Jacqueline Kennedy and Ayub Khan
In the annals of Cold War diplomacy, few visits stirred as much fascination—and rumor—as Jacqueline Kennedy’s 1962 tour of Pakistan. The elegant First Lady of the United States, adored globally for her poise and grace, arrived in South Asia on a goodwill mission. By the time she left, tongues were wagging—not just about the intricacies of U.S.-Pakistan relations, but about her visible chemistry with Pakistan’s then-President, Field Marshal Ayub Khan.
Their interactions, especially a now-iconic horse ride in Lahore, were widely publicized. Ayub Khan, known for his Westernized outlook and commanding presence, seemed at ease beside the world’s most photographed woman. To the public eye, their connection was warm, perhaps even unusually so for a diplomatic engagement.
It didn’t take long for rumor mills to stir. Whispers emerged of Ayub Khan’s admiration for Jacqueline—some going so far as to suggest he harbored romantic interest, and even outlandish claims of a marriage proposal following President Kennedy’s assassination. These tales were never substantiated. In fact, they likely say more about public fascination with glamour and power than they do about historical truth.
What is real, however, is the context. The 1960s were a pivotal time. Pakistan and the U.S. were strategic allies. Ayub Khan had already received a red-carpet welcome in Washington in 1959 and developed a strong working relationship with John F. Kennedy. Jacqueline’s 1962 tour was designed to strengthen soft diplomacy, and she carried it out with her trademark charm and elegance.
Both Ayub and Jacqueline were symbols of modern leadership in their respective countries—he, the military ruler with Western leanings; she, the cultural icon reshaping the image of First Ladies. Their cordiality made for captivating images and headlines, but not necessarily for scandal.
Ayub Khan, in his memoir Friends Not Masters, spoke fondly of the Kennedys but made no reference to any personal feelings toward Jacqueline. She, too, maintained her characteristic grace, never fueling or addressing the rumors.
In the end, what we’re left with is a snapshot in history: two influential figures sharing a brief moment in time, woven into the fabric of diplomatic history, then wrapped in speculation. But behind the headlines and whispers, the reality remains grounded—built on politics, respect, and the soft power of charm.
As is often the case, the myths may be more tantalizing than the truth. But the truth itself was more than enough to make history.
شیوَنگی سنگھ کی کہانی
شیوَنگی سنگھ کی کہانی
چھ اور سات
مئی 2025 کی شب سے بھارتی فضائیہ کی واحد خاتون رافیل پائلٹ، اسکواڈرن لیڈر شیوَنگی سنگھ، اپنی سرکاری اور عوامی نظر سے غائب ہیں۔ یہ وہی دن تھا جب پاک فضائیہ نے بھارتی طیاروں کو تباہ کیے، جن میں جدید رافیل طیارے بھی شامل تھے۔ پاکستان کی جانب سے کئی بار واضح کیا گیا ہے کہ ان کی تحویل میں کوئی خاتون پائلٹ نہیں، اور جنگی قیدیوں کے حقوق کا احترام کیا جاتا ہے۔
پاکستان کی عسکری اور سول انتظامیہ نے جو شفاف رویہ اختیار کیا ہے، وہ بین الاقوامی معیاروں کے عین مطابق ہے۔ جنگی قیدیوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کے انسانی ہمدردانہ سلوک کی یقین دہانی، پاکستان کو ایک ذمہ دار عالمی کھلاڑی کے طور پر پیش کرتی ہے۔
ISPR
کی جانب سے جو وضاحت سامنے آئی، اس نے عالمی برادری کو پیغام دیا کہ پاکستان کسی قسم کی افواہوں پر عمل نہیں کرتا اور حقائق کی بنیاد پر بات کرتا ہے۔
یہ شفافیت، خاص طور پر ایسے حساس اور پیچیدہ حالات میں، پاکستان کی اخلاقی برتری کو ظاہر کرتی ہے۔ اس کے برعکس، بھارت کی جانب سے مسلسل خاموشی نے شبہات کو جنم دیا ہے کہ کہیں وہ سچائی چھپانے کی کوشش تو نہیں کر رہا۔
عام طور پر، بھارت اپنی دفاعی کامیابیوں کو بڑے جوش و خروش سے میڈیا میں پیش کرتا ہے، خاص طور پر جب بات خواتین پائلٹس کی ہو، جنہیں قومی فخر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ شیوَنگی سنگھ کی اچانک گمشدگی اور اس پر سرکاری اور میڈیا کا مکمل سکوت، کئی سوالات کو جنم دیتا ہے:
-
کیا بھارت اپنے ایک ایسے واقعہ کو چھپانا چاہتا ہے جسے عوام کی نظر میں ایک طاقتور علامت سمجھا جاتا ہے؟
-
کیا یہ خاموشی ممکنہ طور پر بھارت کی فوجی یا سیاسی ناکامی کو چھپانے کی کوشش ہے؟
-
اگر شیوَنگی سنگھ محفوظ ہیں تو انہیں فوراً عوام کے سامنے لایا جائے تاکہ قیاس آرائیوں کا خاتمہ ہو؟
یہ خاموشی ایک ایسا دھندلا پردہ ہے جو بھارتی حکومت کے موقف اور داخلی چیلنجز کو چھپانے کی کوشش معلوم ہوتی ہے۔
یہ واقعہ صرف دو ملکوں کے درمیان عسکری جھڑپ کا موضوع نہیں ہے بلکہ عالمی قوانین، انسانی حقوق، اور جنگی ضوابط کے تناظر میں بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ عالمی برادری اس معاملے پر پاکستانی موقف کو سراہ رہی ہے، جس نے شفافیت اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔ دوسری طرف، بھارت کی غیر واضح پوزیشن اور خاموشی اس کے سفارتی تشخص کو متاثر کر رہی ہے۔
اگر بھارت نے شیوَنگی سنگھ کی موجودگی یا حالات پر روشنی نہیں ڈالی تو یہ عالمی سطح پر بھارت کے خلاف منفی تاثر پیدا کرے گا، خاص طور پر اس وقت جب عالمی ادارے اور انسانی حقوق کے گروپ ایسے معاملات پر سخت نگرانی کر رہے ہیں۔
شیوَنگی سنگھ بھارت کی فضائیہ کی واحد خاتون رافیل پائلٹ تھیں، جو نہ صرف فوجی تکنیکی مہارت کی علامت تھیں بلکہ خواتین کی عسکری خدمات میں ایک نئے باب کا آغاز تھیں۔ ان کا اچانک غائب ہونا بھارت کے فوجی سٹیٹس اور خواتین کے لیے سرکاری حفاظت دونوں کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔
-
بھارت میں میڈیا عموماً دفاعی معاملات پر سخت حساس ہوتا ہے، مگر اس معاملے میں خاموشی نے سوالیہ نشان لگا دیا ہے کہ کہیں میڈیا کو بھی دباؤ میں تو نہیں رکھا گیا؟
-
اس معاملے کی غیر یقینی صورتحال بھارتی عوام میں بے چینی پیدا کر چکی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب بھارت اندرونی اور بیرونی دباؤ کا شکار ہے۔
-
پاکستان نے اس معاملے میں جو شفافیت اور احتیاط برتی ہے، وہ نہ صرف جنگی ضوابط کی پاسداری کا ثبوت ہے بلکہ انسانی ہمدردی اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کی دلیل بھی ہے۔ دوسری جانب، بھارت کی یہ غیر معمولی خاموشی تشویش ناک اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ عوام اور عالمی برادری کو حقائق سے آگاہ کرے اور شیوَنگی سنگھ کے بارے میں اپنے موقف کو واضح کرے۔
یہ مسئلہ صرف ایک پائلٹ کی گمشدگی کا نہیں بلکہ دونوں ممالک کے تعلقات، عالمی قانون، اور انسانی حقوق کی پاسداری کا بھی معاملہ ہے۔ بھارتی حکومت کی خاموشی کو عالمی برادری مسترد کر رہی ہے اور یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ جلد از جلد اس معاملے کی شفاف اور مکمل وضاحت دے گی۔
پاکستان نے شفافیت کے ذریعے ایک مثالی رویہ اپنایا ہے، جبکہ بھارت کی خاموشی سوالات اور شبہات کو جنم دے رہی ہے۔ عالمی برادری اور بھارتی عوام دونوں کو حقائق جاننے کا پورا حق ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ بھارت اس صورتحال سے پردہ اٹھائے اور سچ کو سامنے لائے۔