اتوار، 16 دسمبر، 2018

ڈھاکہ سے ڈھاکہ تک ۔۔۔ 1

 ڈھاکہ سے ڈھاکہ تک ۔۔۔ 1
ہندوستان میں 1857 کی ناکام جنگ آزادی کے بعد سر سید احمد خان نے محمڈن ایجوکشنل موومنٹ کے نام سے ایک تحریک شروع کی تھی 
۔۔ سر سید احمد خان کا خیال تھا کہ اعلی تعلیم کے حصول کے بغیر سیاست میں کامیابی ممکن ہی نہین ہے۔ جب 1885 میں کانگریس اپنے تاسیسی مقاصد سے ہٹ کر ہندوستان میں ہندوں کے مفادات کی علمبردار بن گئی تو مسلمانوں پر منکشف ہو گیا کہ ان کی ترجمانی کے لیے کسی پلیٹ فارم کا ہونا ضروری ہے۔ سرسید احمد خان کی وفات کے بعد نواب محسن الملک نے محمڈن ایجوکیشنل موومنٹ کی قیادت سنبھالی۔ 30 دسمبر 1906 کو ڈھاکہ میں محمڈن ایجوکیشنل موومنٹ کا سالانہ اجلاس تھا۔ اس اجلاس میں دنیا بھر سے ہزاروں مندوبین شریک تھے۔ اس اجلاس کے اختتام پر نواب سرخواجہ سلیم اللہ خان کی رہائش احسان منزل ڈھاکہ پر ایک اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت کرنے والوں میں نواب وقار الملک کمبوہ ، نواب محسن الملک اور سید امیر علی شامل تھے۔ اس تاسیسی اجلاس میں جسٹس شاہ دین، سید نواب علی ، محسن الملک، نواب سمیع اللہ خان، سید وزیر حسن ، مظہر الحق سمیت 3000 مندوبین شامل تھے۔ مسلم لیگ کی تاسیس کے محرک محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کے صدر نشین اور علی گڑھ یونیورسٹی ٹرسٹ کے سیکرٹری نواب محسن الملک (یو ۔ پی ) ہی تھے نواب سلیم اللہ خان نے جماعت کا نام " آل انڈیا مسلم لیگ " تجویز کیا جو سر سلطان محمد شاہ آغا خان ثالث (بمبی) کے ایماء پر "مسلم لیگ " کر دیا گیا۔ پہلا ہیڈ کوارٹر علی گڑھ میں بنا جو 1910 مین لکھنو اور 1927 مین دہلی منتقل کر دیا گیا اور.صدر کے عہدے کے لیے آغا خان اور سیکرٹری کے عہدے کے لیے سید حسن بلگرامی کو ذمہ داری سونپی گئی ساٹھ ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی کومولانا محمد علی جوہر کی سربراہی میں مسلم لیگ کا دستور بنانے کا کام سونپا گیا۔۱۹۰۸ میں سید امیر علی نے لندن میں مسلم لیگ کا دفتر کھولا ۔مسلم لیگ کا پہلا باضابطہ اجلاس 29 اور 30 دسمبر 1907 ء کو کراچی میں منعقد ہوا۔اس اجلاس میں مسلم لیگ کا آئین منظور کیا گیا ۔ 10 اکتوبر 1913 ء میں قائد اعظم محمد علی جناح نے باقاعدہ آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی ۔۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی شمولیت سے مسلم لیگ کو ایک نئی طاقت اور قوت ملی ۔ 4 مئی 1934 ء کو لیگ کی مشترکہ کونسل کا اجلاس دہلی میں ہوا۔ قائد اعظم محمد علی جناح کو آل انڈیا مسلم لیگ کا صدر اور حافظ ہدایت حسین کو سیکرٹری منتخب کیا گیا ۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے جب مسلم طلبہ کو دعوت عمل دی تو بنگال کے مسلم طلبہ ان کی پکار پر آگے بڑھے ۔ انہوں نے پورے برصغیر میں مسلم طلبہ برادری کو اکٹھا کرنے اور مشترکہ جدوجہد میں قائد اعظم محمد علی جناح کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ ان کی کوششوں سے 1937 ء میں کلکتہ آل انڈیا مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کا قیام ممکن ہوا۔ بنگال میں مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی تشکیل اور کارکردگی بڑی جاندار رہی۔



کوئی تبصرے نہیں: