karbalia لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
karbalia لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعرات، 6 نومبر، 2014

کامیابی اور ناکامی

کامیابی اور ناکامی زندگی کا حصہ ھوتی ھے لیکن وہ دن یادگار ھوتا ھے جس دن انسان ادراک کر لیتا ھے کہ اس کی مشکلات اور ناکامیوں کا ذمہ دار کوئی اور نہیں بلکہ وہ خود ھے ۔ جس لمحہ انسان پر یہ حقیقت آشکار ھو جاتی ھے گویا اس کی زندگی میں ایک مثبت انقلاب برپا ھو جاتا ھے ۔ اس حقیقت کا ادراک کسی بھی وقت ھو سکتا ھے ، اس کے لیے کسی خاص عمر یا واقعہ کا رونما ھونا شرط نہیں ھے بلکہ یہ ایک لمحہ ھوتا ھے جب انسان کا ذھن روشن ھو جاتا ھے اور زندگی کارخ بدل جاتا ھے ۔ انسانی سوچ دو قسم کی ھوتی ھے ،مثبت اور منفی ، جب تک انسان منفی سوچوں کے ساتھ زندگی گذارتا رھتا ھے وہ اپنی مشکلات کا ذمہ دار دوسروں کو سمجھتا رھتا ھے، اور منطقی نتیجے کے طور پر وہ منتظر رھتا ھے کہ ان مشکلات کا ازالہ بھی وہ دوسرے ھی کریں، جو کبھی نہیں ھوتا ۔ لیکن جس لمحہ انسان پر یہ حقیقت آشکار ھوتی ھے کہ اس کی ناکامیوں اور محرومیوں کا سبب اس کی آپنی ذات ھے تو یہ لمحہ اور ادراک اس کی منفی سوچ کو مثبت کرنے میں مددگار ھوتا ھے ۔ جو شخص ذاتی محرومیوں کا ذمہ دار معاشرےاور عزیزوں کو جانے وہ اس طالب علم کی طرح ھے جواپنی ناکامی کا ذمہ دار اساتذہ اور ادارے کو گردانے ، لیکن جس لمحہ طالب علم پر یہ حقیمت عیاں ھوتی ھے کہ اگر اس نے آگے بڑھنا ھے تو اساتذہ کی عدم توجہی اور ادارے کا کرداربہت پیچے رہ جاتے ھیں ۔ اس کا اپنی ذات پر انحصار اسے محنت کرنا سکھاتا ھے ۔ ایک ایسے شخص نے جو ناکام زندگی کے 35 قیمتی اور اساسی سال ضائع کر چکا تھا اور اپنی مشکلات کا ذمہ دار عزیزوں اور سسرال کو اور کبھی اپنی بیوی کے رویے کو بتایا کرتا تھا ۔ اپنی تعلیمی ناکامیوں کا ذمہ دار والدین کو، گھر کے تلخ ماحول کا ذمہ داراپنی بیوی کو اور الجھنوں کا ذمہ دار اپنی معصوم اور ناسمجھ بیٹی کو ٹھہراتا تھا، حتی کہ اپنی روایات کو قائم نہ رکھ سکنے کا ذمہ دار اپنی ساس کو بتایا کرتا تھا ۔ ایک دن کسی کی کوئی بات اس کے ذھن کے بند دریچے کھول گئی اور حقیقت اس پر واضح ھو گئی ، اس نے اپنی ذات کو پا لیا اور اس کی سوچ منفی سے مثبت ھوگئی ۔ بس ادراک کے ایک لمحہ نے انقلاب برپا کر دیا ۔ اب اس کی بچی خوشیوں کا محورھے ، تو بیوی کو ھمدرد اور محبت کرنے والی پاتا ھے ۔ ساس کے پاس بیٹھ کر اس کی باتیں غور سے سنتا ھے ۔ اور محنت اور لگن کو اپنی زندگی کا شعار ایسے سلیقہ سے بنایا کہ اسے منزل صاف دکھائی دے رھی ھے ۔ وہ اپنے گھر کی بنیاد اعتماد، محبت اور محنت پر استوار کر چکا ھے ۔ اس کا کہنا ھے کہ اس نے اپنے دشمن نا امیدی ، بد گمانی ، بد زبانی کو پہچان لیا ھے اور دھکے دے کر اسے اپنی ذات سے باھر نکال دیا ھے ۔ اور خود اعتمادی ، محبت ،اچھا بول اور اچھی سوچ کو دوست بنا کر کامیابی کا راز پا لیا ھے ۔ کامیابی انسان کے اندر سےپیدا ھوتی ھے ، جن لوگوں کواس حقیقت کا ادراک ھو جاتا ھے وہ قدرت ، حالات اور عزیزواقارب کو معاون اور مددگار پاتے ھیں ۔