منگل، 19 اگست، 2025

کلاؤڈ برسٹ — فطری آفت یا خدائی تنبیہ



کلاؤڈ برسٹ — فطری آفت یا خدائی تنبیہ؟
گزشتہ کچھ عرصے سے ذرائع ابلاغ پر ایک لفظ بار بار سننے کو مل رہا ہے: کلاؤڈ برسٹ۔ کہیں اسلام آباد کی وادیوں میں اچانک پانی کا ریلا اُمڈ آیا، کہیں کشمیر کے پہاڑی سلسلوں میں چند ہی لمحوں میں بستیاں ڈوب گئیں، کبھی بھارتی لیہہ (لداخ) میں سینکڑوں جانیں لقمۂ اجل بن گئیں۔ سوال یہ ہے کہ یہ کلاؤڈ برسٹ ہے کیا؟ کیا یہ محض ایک سائنسی مظہر ہے یا دراصل اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک تنبیہ و پکڑ؟
ماہرینِ موسمیات کے مطابق کلاؤڈ برسٹ اُس وقت ہوتا ہے جب بادل ایک محدود علاقے پر ٹھہر جاتے ہیں اور نہایت کم وقت میں غیر معمولی بارش برساتے ہیں۔ اگر ایک گھنٹے میں 100 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہو جائے تو اسے کلاؤڈ برسٹ کہا جاتا ہے۔ یہ زیادہ تر پہاڑی یا وادی والے علاقوں میں ہوتا ہے، کیونکہ وہاں بادل زمین کے قریب پھنس جاتے ہیں اور برسنے لگتے ہیں۔
موسمیاتی ماہرین اس کی وجہ مون سون سسٹم، ہوا کے بہاؤ میں رکاوٹ، پہاڑوں سے ٹکراؤ اور گلوبل وارمنگ کو قرار دیتے ہیں۔آج کے دور میں کلائمیٹ چینج نے ایسے واقعات کی شدت اور تعداد کو بڑھا دیا ہے۔
اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ہر فطری آفت میں صرف سائنس نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی حکمت بھی کارفرما ہوتی ہے۔ قرآنِ مجید سورۃ سبا کی آیت (15-17) میں قوم سبا کے ذکر میں ہمیں یہی کلاؤڈ برسٹ دکھائی دیتا ہے:
ترجمہ: "پھر انھوں نے منہ موڑ لیا تو ہم نے ان پر بند کا سیلاب بھیجا اور ان کے دو باغوں کے بدلے دو اور باغ دیے جو بد مزہ پھلوں اور جھاؤ اور کچھ تھوڑی سی بیریوں والے تھے۔" یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کی خوشحالی کو سیلاب کے ذریعے بدحالی میں بدل دیا۔ یہ سیل العرم دراصل کلاؤڈ برسٹ ہی تھا، جو پشتے اور بند توڑ گیا اور پورے علاقے کو ویران کر دیا۔
دنیا میں کلاؤڈ برسٹ کے کئی بڑے واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں:
لیہہ (لداخ)، بھارت 2010: کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں چند گھنٹوں میں تین سو سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے۔
کشمیر 2021: وادی نیلم اور آزاد کشمیر کے دیگر علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد درجنوں مکانات تباہ اور سینکڑوں افراد متاثر ہوئے۔
اسلام آباد، پاکستان 2021: سیکٹر ای الیون میں چند گھنٹوں کی بارش نے اچانک ندی نالوں کو ابلتے دریا میں بدل دیا، گاڑیاں اور مکانات پانی میں بہہ گئے۔
نئی دہلی 2023: شہر کے مختلف علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ نے شہری نظام مفلوج کر دیا اور ریکارڈ بارش نے گلیاں ندیوں میں بدل دیں۔
یہ تمام مثالیں بتاتی ہیں کہ کلاؤڈ برسٹ صرف ایک علاقائی نہیں بلکہ عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔
ہمارے پیارے نبی ﷺ جب بادل دیکھتے یا تیز آندھی آتی تو گھبرا جاتے۔ حضرت عائشہؓ نے سبب پوچھا تو فرمایا: "مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں یہ اللہ کی پکڑ نہ ہو۔" آپ ﷺ یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
«اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا، وَخَيْرَ مَا فِيهَا، وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا، وَشَرِّ مَا فِيهَا، وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ»
(صحیح بخاری) یہ دعا ہمیں یاد دلاتی ہے کہ فطرت کی ہر تبدیلی اللہ کی طرف سے ہے، اس میں خیر بھی ہے اور شر بھی۔
کلاؤڈ برسٹ ہمیں دو باتوں پر غور کرنے کی دعوت دیتا ہے:
عملی اقدامات: بہتر منصوبہ بندی، ڈیمز، نکاسی آب اور ماحولیاتی تحفظ کے ذریعے اس کے نقصانات کم کیے جا سکتے ہیں۔
روحانی اقدامات: یہ اللہ کی طرف سے ایک تنبیہ بھی ہے۔ ہمیں توبہ، دعا اور نبی ﷺ کی سنت کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہیے۔
کلاؤڈ برسٹ صرف ایک سائنسی اصطلاح نہیں بلکہ ایک خدائی اشارہ ہے۔ قوم سبا کی تباہی سے لے کر آج کے دور کے حادثات تک، پیغام ایک ہی ہے:
اللہ کی طرف رجوع کرو، ورنہ خوشحالی لمحوں میں بدحالی میں بدل سکتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں: