نو مسلم کا سوال
حضرت صعصعہ بن ناجیہؓ ایک دن رسول اللہ ﷺ کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کیا۔ کلمہ پڑھنے کے بعد ادب و احترام سے عرض گزار ہوئے:
"یا رسول اللہ ﷺ! ایک سوال ہے، اجازت ہو تو پوچھوں؟"
رحمتِ عالم ﷺ نے نرمی سے ارشاد فرمایا: "پوچھو صعصعہ، جو پوچھنا چاہتے ہو۔"
حضرت صعصعہؓ عرض کرنے لگے:
"یارسول اللہ ﷺ! دورِ جاہلیت میں ہم نے جو نیکیاں کیں، کیا اللہ تعالیٰ ان کا بھی ہمیں اجر دے گا؟"
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"پہلے یہ بتاؤ کہ تم نے کیا نیکی کی؟"
صعصعہؓ نے عرض کیا:
"یارسول اللہ ﷺ! میرے دو اونٹ گم ہو گئے تھے۔ میں تیسرے اونٹ پر سوار ہو کر اُن کی تلاش میں نکلا۔ تلاش کرتے کرتے ایک پرانی بستی تک جا پہنچا، جہاں میرے اونٹ چر رہے تھے۔ ایک بوڑھا شخص جانوروں کی نگرانی کر رہا تھا۔ میں نے اسے بتایا کہ یہ میرے اونٹ ہیں، اُس نے تسلیم کر لیا اور کہا: اگر تیرے ہیں تو لے جاؤ۔
اسی دوران اُس نے پانی منگوایا اور کچھ کھجوریں بھی آگئیں۔ میں پانی پی رہا تھا اور کھجوریں کھا رہا تھا کہ ایک بچے کے رونے کی آواز آئی۔ بوڑھے نے پوچھا: بیٹا ہوا ہے یا بیٹی؟"
صعصعہؓ کہتے ہیں:
"میں نے اُس سے پوچھا: اگر بیٹی ہوئی ہو تو کیا کرو گے؟
تو وہ کہنے لگا: اگر بیٹا ہوا تو قبیلے کی شان بڑھے گی، اور اگر بیٹی ہوئی تو اُسے زندہ دفن کر دوں گا۔ میں اپنی گردن کسی داماد کے آگے جھکا نہیں سکتا۔ بیٹی کی پیدائش میرے لیے باعثِ ننگ ہے۔
یہ سن کر میرے دل میں ایک ٹھیس سی اٹھی، دل نرم ہو گیا۔ میں نے کہا: پہلے معلوم تو کرو، بیٹا ہے یا بیٹی؟
اُس نے خبر لی، تو پتہ چلا بیٹی ہے۔ میں نے کہا: کیا واقعی تُو اُسے دفن کر دے گا؟
وہ بولا: ہاں، ابھی۔
میں نے کہا: ایسا نہ کر، اُسے مجھے دے دے۔
وہ کہنے لگا: اگر میں اپنی بچی تمہیں دے دوں، تو تم بدلے میں کیا دو گے؟
میں نے کہا: میرے دو اونٹ لے لو، بچی دے دو۔
اس نے کہا: نہیں، تیسرے اونٹ سمیت تینوں دینے ہوں گے۔
میں نے کہا: ٹھیک ہے۔ ایک آدمی میرے ساتھ کر دو، تاکہ میں گھر پہنچ جاؤں، پھر اونٹ بھیج دوں گا۔"
حضرت صعصعہؓ کی آنکھیں نم ہو گئیں، کہنے لگے:
"یارسول اللہ ﷺ! میں نے تین اونٹ دے کر ایک بچی کی جان بچائی۔ اُسے گھر لا کر اپنی لونڈی کے حوالے کیا، جو اُسے دودھ پلاتی، اور وہ معصوم بچی میرے داڑھی کے بالوں سے کھیلتی، میرے سینے سے لگتی، اور میرا دل محبت سے بھر جاتا۔
پھر میرے دل میں یہ نیکی مزید راسخ ہو گئی۔ میں قبیلوں میں جا جا کر اُن لوگوں کو تلاش کرنے لگا جو بیٹیوں کو دفن کرتے تھے۔ یارسول اللہ ﷺ! ہر بار میں تین اونٹ دے کر ایک بچی کی جان بچاتا۔ یہاں تک کہ میں نے ۳۶۰ بچیوں کی زندگیاں بچائیں۔ وہ سب میری حویلی میں پلیں۔
یارسول اللہ ﷺ! کیا میرے رب مجھے اس کا اجر دے گا؟"
یہ سن کر نبی کریم ﷺ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، رخسار مبارک تر ہو گئے، آپ ﷺ نے صعصعہؓ کو سینے سے لگایا، پیشانی چومی اور فرمایا:
"صعصعہ! تیرا رب تجھے ضرور اجر دے گا، بلکہ اُس نے تجھے دولتِ ایمان عطا کر دی ہے۔ یہ دنیا میں تیرا انعام ہے۔
اور سن لو! تمہارے رسول ﷺ کا تم سے وعدہ ہے کہ قیامت کے دن ربِ کریم تم پر اپنے خزانے کھول دے گا۔"
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں