5th gw لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
5th gw لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

اتوار، 6 مئی، 2018

5th Generation War


ففتھ جنریشن وار پاکستان میں بہت پہلے شروع ہو چکی تھی ۔ ہم اس کو سیاست کا کھیل سمجھتے رہے، بلوچستان کی حکومت گرنے سے لے کر فاٹا سے اٹھے حقوق کا واویلا کرتے نوجوان ہی نہیں بلکہ مہینوں پہلے پاناما یا اقامہ پر فیصلہ آنے کے بعد بدلتے سیا سی حالات کی کھلتی گرہیں ، پھر نا اہلیوں اور چلتی گولیوں نے ففتھ جنریشن وار کی اصلیت کو کھول کر رکھ دیا۔ وہ عنوان جس کو ہم دور کا ڈھول گرداننتے تھے ۔ اپنے صحن مین بجتا دیکھ لیا۔ جب تصور حقیقت مجاز کا روپ دھار کر آنکھوں کے سامنے آ جائے تو پھر یقین نہ کرنا کفر ہی کہلاتا ہے اور اللہ جو کہ ستار العیوب بھی ہے کفر کے گناہ سے محفوظ رکھے ۔
ففتھ جنریشن وار کی تشریح کرتے ایک امریکی جرنیل شانون بیبی Shannon Beebi نے کہا تھا کہ یہ تلخی اور مایوسی کا پیدا کردہ ایسا پر تشدد بھنور ہو گا جو کسی کو کچھ سجھائی نہ دینے والی کیفیت پیدا کر دے گا۔ مگر مقتدر قوت کی گرفت میں رہے گا ۔ اس کو یون بھی کہا جا سکتا ہے کہ اس پر تشدد بھنور کو جو گرفت میں لے پائے گا وہی مقتدر قوت ہو گی۔
اس کی ابتداء یون ہو گی کہ معاشرے اور انسانوں کی تمام تر محرومیاں آنکھوں کے سامنے یون سجا دی جائیں گی جیسے میز پر رکھے گلدان میں رنگین پھول سجائے جاتے ہیں، ہر پھول اور ہر رنگ آنکھوں کے ذریعے دماغ میں احساس محرومی پیدا کرتا رہے گا۔ اس کیفیت کے پیدا ہونے کے بعد فورتھ جنریشن وار کی تکنیک کے ذریعے اس جنگ کو جیتا جائے گا جس کا تجربہ 1979 میں افغانستان سے شروع ہو کر عراق اور لیبیا میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ چکا ہے۔
میرین کارپ مییگزین Marine Corp Magazine میں سائع ہونے والے ایک مضمون میں Lt Col Stanton Coerr کے مطابق ملکوں اور معاشروں میں سیاسی تعطل اس جنگ کے حربوں میں ایک حربہ ہے۔کرنل نے لکھا ہے اس جنگ کو فوجی جنتا ہی جیتے گی جس کی ہم نصرت کر رہے ہوں گے، وہ کچھ بھی نہ کھو کر کامیاب ہوں گے تو ہم ناکام نہ ہو کر کامیاب ہو جائیں گے