ہفتہ، 19 جولائی، 2025

تاثر کی جنگ





مشہور مصری فلم ساز مصطفیٰ العقاد کی ہالی وڈ میں بنائی گئی شہرہ آفاق فلم "The Message" 
 اسلامی تاریخ پر مبنی ایک شاہکار ہے۔ اس فلم میں ایک نہایت پُراثر مکالمہ ہے، جو آج بھی عالمی سیاست کی روح کو جھنجھوڑ دیتا ہے۔ مکالمہ کچھ یوں ہے:
"کیا ہم واقعی غلط تھے؟ ہم تو ہمیشہ یہی سمجھتے رہے کہ طاقت ہمیشہ حق پر ہوتی ہے…"
یہ الفاظ ابو سفیان کی بیوی ہند اپنے شوہر سے کہتی ہے۔ سوال سادہ ہے مگر معنویت میں گہرا —
کیا صرف طاقتور ہونا حق پر ہونے کی دلیل ہے؟
آج بھی یہی سوال دنیا کے کونے کونے میں گونج رہا ہے۔
کیا وہی قوم حق پر ہے جس کے پاس جدید ہتھیار، اتحادی طاقتیں اور میڈیا کا کنٹرول ہے؟
یا وہ جو مظلوم ہے مگر ثابت قدم، بےسروسامان مگر بااصول ہے؟
اسرائیل اور طاقت کا زعم
گزشتہ برسوں میں اسرائیل نے غزہ پر جو قیامت ڈھائی ہے، وہ دنیا کی آنکھوں کے سامنے ہے۔ ہزاروں بچوں کو شہید کیا گیا، لاکھوں افراد لاپتہ یا معذور ہو چکے، اور اسپتالوں، اسکولوں و پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ سب کچھ کرنے کے باوجود اسرائیل دنیا کے سامنے مظلوم بننے کی اداکاری کرتا ہے، اور الٹا دوسرے ممالک کو دھمکاتا ہے۔
کیوں؟
کیونکہ اس کے پیچھے ایک تاثر ہے — ناقابلِ شکست ہونے کا تاثر۔
مگر جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا اور ایران نے منہ توڑ جواب دیا، تو طاقت کے اس تاثر میں دراڑ پڑ گئی۔
دنیا نے دیکھا کہ وہ ایران جسے برسوں سے تنہا کرنے کی کوششیں جاری تھیں، پوری خوداعتمادی سے جواب دے رہا ہے — اور تاثر کی بساط پلٹ رہا ہے۔
بھارت کا بھرم کیسے ٹوٹا؟
بھارت جنوبی ایشیا میں اپنی عسکری طاقت، خلائی پروگرام اور سفارتی اثر و رسوخ پر فخر کرتا ہے۔
لیکن تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی طاقت کے زعم میں وہ پاکستان کے خلاف قدم بڑھاتا ہے، اسے منہ کی کھانی پڑتی ہے۔
10
 مئی 1998 کو پاکستان نے کامیاب جوابی ایٹمی دھماکے کیے اور بھارت کا "تنہا ایٹمی طاقت" ہونے کا تاثر ریزہ ریزہ ہو گیا۔
پھر 27 فروری 2019 کو جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، تو پاکستان نے دو بھارتی طیارے مار گرائے اور ایک پائلٹ کو گرفتار کر کے دنیا کو دکھا دیا کہ تاثر اور حقیقت کا فرق کیا ہوتا ہے۔
طاقت صرف ہتھیاروں کا نام نہیں — اعصاب، حکمت اور اصول بھی طاقت ہوتے ہیں۔
امریکہ کی "عالمی طاقت" کا زوال
پچھلی صدی میں امریکہ نے ویت نام، افغانستان، عراق اور دیگر کئی ممالک پر حملے کیے۔ ہر بار نتیجہ وہی نکلا:
ویت نام: دنیا کی مہنگی ترین جنگ، مگر شرمناک پسپائی
افغانستان: 20 سال کی لڑائی کے بعد طالبان دوبارہ اقتدار میں
عراق: تباہی، خانہ جنگی، داعش کی پیدائش اور خطے میں عدم استحکام
دنیا نے تسلیم کر لیا:
امریکہ جنگ چھیڑ سکتا ہے، مگر امن قائم نہیں رکھ سکتا۔
نئی امید: ایران اور پاکستان
آج اسلامی دنیا دو ایسے ممالک کو دیکھ رہی ہے جو کم وسائل، اندرونی مسائل اور عالمی دباؤ کے باوجود اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں — ایران اور پاکستان۔
جب پاکستان نے کہا:
"ایران سو سال تک جنگ لڑ سکتا ہے"
تو یہ صرف اظہارِ یکجہتی نہیں، بلکہ امتِ مسلمہ کے حوصلے کی نئی علامت بن گیا۔
ایران کی مجلسِ شوریٰ میں پاکستان کے حق میں "تشکر" کا نعرہ لگا —
یہ محض سفارتی کلمات نہیں، بلکہ اس نئے تاثر کا اعلان تھا کہ:
"بھارت معاہدے کر کے پیچھے ہٹ جاتا ہے، جبکہ پاکستان مشکل وقت میں ساتھ کھڑا رہتا ہے۔"
تاثر سازی کی اصل جنگ
دنیا آج تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ اب صرف ہتھیار نہیں، بلکہ بیانیہ اور تاثر قوموں کی طاقت کی پہچان بن رہا ہے۔
طاقت کا زعم ٹوٹ رہا ہے
سچائی کی بازگشت بلند ہو رہی ہے
اور مظلوم اقوام سر اٹھا کر بات کر رہی ہیں۔
اب وہی طاقتور ہے:
جو حق پر ہو
جو صبر سے جواب دے
جو اتحاد و انصاف کا علمبردار ہو
اور یہی کردار آج ایران و پاکستان ادا کر رہے ہیں۔
یہ صرف دشمن کو چیلنج نہیں کر رہے، بلکہ امت مسلمہ کو نئے اتحاد، نئے شعور اور نئی امید کا پیغام دے رہے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں: