پیر، 14 جولائی، 2025

یہودی اور بنی اسرائیل میں فرق

یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ موجودہ دنیا میں بہت سے ایسے معروف یہودی لیڈر، سیاستدان اور دانشور موجود ہیں جو خود کو "بنی اسرائیل" اور "یہودی قوم" کا نمائندہ قرار دیتے ہیں، مگر تاریخی و تحقیقی شواہد کے مطابق ان کی نسلی جڑیں بنی اسرائیل یا حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد سے نہیں ملتیں۔
ان میں سے زیادہ تر کا تعلق اُس "خزر" قوم سے ہے جس نے 8ویں صدی عیسوی میں اجتماعی طور پر یہودیت قبول کی، جبکہ وہ مشرقی یورپ اور وسط ایشیا کی ترک نسل کی قوم تھی اور ان کا بنی اسرائیل سے کوئی نسلی تعلق ثابت نہیں ہوتا۔ مشرقی یورپ، روس اور امریکہ میں آباد اکثریتی اشکنازی یہودی اسی نسل سے جُڑے سمجھے جاتے ہیں۔
چند مشہور یہودی لیڈرز اور شخصیات جو نسلی طور پر بنی اسرائیل نہیں، مگر خود کو یہودی یا بنی اسرائیل کہتے ہیں:
1. ڈیوڈ بین گوریان
اسرائیل کا پہلا وزیراعظم
پیدائش: پولینڈ میں، اشکنازی یہودی خاندان میں
تاریخی شواہد کے مطابق ان کے آباؤ اجداد کا بنی اسرائیل سے کوئی خالص نسلی تعلق ثابت نہیں، بلکہ وہ خزر نسل یا مشرقی یورپی اشکنازی گروہ سے تعلق رکھتے تھے۔
2. گولڈا مئیر
اسرائیل کی چوتھی وزیراعظم
پیدائش: کیف، یوکرین میں، اشکنازی خاندان میں
مشرقی یورپ کی وہ کمیونٹی جس میں نسلی خلوص کا دعویٰ کمزور ہے، مگر مذہبِ یہودیت کے ماننے کی بنیاد پر وہ بنی اسرائیل کا حصہ سمجھتے ہیں۔
3. بنجمن نیتن یاہو
اسرائیل کے کئی بار منتخب وزیراعظم
ان کے آباؤ اجداد پولینڈ اور لتھوانیا کے یہودی تھے، جن کا تعلق اشکنازی نسل سے ہے۔
اشکنازی یہودیوں کی اکثریت خزر قوم سے منسوب کی جاتی ہے، نہ کہ خالص بنی اسرائیل نسل سے۔
4. شمعون پیریز
اسرائیل کے سابق صدر اور وزیراعظم
پولینڈ میں پیدا ہوئے، اشکنازی نسل کے یہودی
ان کا تعلق بھی مشرقی یورپ کے اُس گروہ سے ہے جس کے بارے میں خالص بنی اسرائیل نسل ہونے پر تحقیق میں اختلاف ہے۔
5. موشے دیان
اسرائیلی فوج کے مشہور جنرل اور دفاعی وزیر
فلسطین میں پیدا ہوئے، مگر ان کے خاندان کی جڑیں مشرقی یورپ کی اشکنازی کمیونٹی سے ملتی ہیں۔
6. جارج سوروس
دنیا کے مشہور سرمایہ دار، فلاحی اداروں کے بانی
ہنگری میں پیدا ہونے والے اشکنازی یہودی
یہودی عقیدے سے وابستگی رکھتے ہیں، مگر ان کے آباؤ اجداد کا تعلق بھی نسلی بنی اسرائیل سے کمزور سمجھا جاتا ہے۔
خزر قوم کا پس منظر:
8ویں صدی میں قفقاز، بحیرہ اسود اور وسط ایشیا میں آباد خزر سلطنت کی پوری قوم نے سیاسی و معاشرتی مفادات کے پیش نظر یہودیت قبول کی۔ ان کا تعلق ترک نسل، قفقازی اور وسط ایشیائی اقوام سے تھا، نہ کہ حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد سے۔
موجودہ اشکنازی یہودیوں کی بڑی تعداد، جو دنیا کے طاقتور یہودیوں، اسرائیل کے لیڈروں اور مغربی یہودی کمیونٹیز میں غالب ہے، انہی خزر قوم کی نسل سے مانی جاتی ہے۔
نتیجہ:
آج بہت سے ایسے یہودی لیڈر، سیاستدان اور سرمایہ دار خود کو "بنی اسرائیل" کہتے ہیں، مگر ان کا حقیقی نسلی تعلق بنی اسرائیل کی خالص اولاد سے نہیں ہے بلکہ مذہبِ یہودیت قبول کرنے یا خزر نسل کی بنیاد پر وہ یہودی کہلاتے ہیں۔
لہٰذا، یہ بات سمجھنی ضروری ہے کہ "یہودی" ہونا اور "بنی اسرائیل" کی اصل نسل سے ہونا، دونوں میں فرق موجود ہے۔ اسلام اور قرآن کی تعلیمات کے مطابق اصل معیار نسب نہیں بلکہ ایمان، کردار اور عمل ہے۔

کوئی تبصرے نہیں: