ہفتہ، 6 جنوری، 2018

نئِ گرفتاریاں


سعودی عرب کے انتہائی طاقتور ہو جانے والے حکمران ولی عہد بن سلیمان کے خلاف مزاحمت کے آثار طاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں ۔ بن سلیمان جو ملک کے اندر طاقت کے حصول میں اپنے ذاتی دوست امریکی صدر ٹرمپ کے اعلیٰ مشیر کشنیر کے واسطے سے امریکی صدر کی معاونت حاصل کرتے رہے ہیں شائد اب وہ اب سعودی شہزادے کی مدد نہ کر پائیں ۔
 sabq.org 
پر شائع شدہ مواد کے مطابق سعودی شاہی خاندان کے لوگ بن سلیمان سے اس خون بہا کا مطالبہ کر رہے ہیں ، ویب سائٹ ، کے مطابق جو پچھلے ماہ جان بحق ہوا تھا۔ دسمبر کے مہینے میں سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف کو پکڑ دھکڑ ہوئی تھی ، ایک ماہ بعد بھی ان میں سے کسی کا مقدمہ کسی عدالت میں پیش نہیں ہوا ہے، سعودیہ میں خبروں کا حصول مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے اس کے باوجود کچھ سعودی شہری ملک سے باہر کچھ کہہ دیتے ہیں یا پھر کچھ ایسی ویب سائٹس ہیں جو اندر کی خبر لیک کرتی ہیں مگر جلد ہی وہ بھی انٹرنیٹ کے سمندر میں ڈوب جاتی ہیں ۔ ایسی ہی مذکورہ ویب سائٹ 
ہے اس نے یہ خبر لیک کی ہے کہ سعودیہ کے مشہور قصر الحکم میں سعودی شاہی خاندان کے شہزادوں کا ایک اجلاس ہوا ، یہ شہزادے ولی عہد محمد بن سلیمان کے طریق کار کے مخالف ہیں اور ان کی کچھ پالیسوں کے ناقد بھی ۔ البتہ ان کا یہ مطالبہ بن سلیمان کے سامنے رکھنے کا ویب سائٹ نے دعوی کیا ہے ۔ اس ویب سائٹ کی کہانی کو تقویت مشہور سعودی اخبار عقاظ میں چھپی ایک رپورٹ سے ملتی ہے جس میں شاہی خاندان کے گیارہ شہزادوں کو حکومتی تحویل میں لینے کا ذکر ہے ۔ اخبار نے سعودی حکومت کے اس عزم کو دھرایا ہے کہ حکومت کی نظر میں سب شہری برابر ہیں خواہ ان کا تعلق کہیں سے بھی ہو۔ 
گرفتار شدہ گیارہ شہزادوں کے بارے میں مزید کوئی خبر کہیں سے بھی دستیاب نہیں ہے البتہ سعودی شاہی خاندان کے اندر محسوس کیا جا رہا ہے کہ امریکی صدر اور ان کے داماد کی جانب سے بن سلیمان کے لئے وہ گرمجوشی مدہم ہو رہی ہے جس کا اظہار پچھلے ماہ ، امریکی صدر کے ، اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کو القدس میں منتقل کرنے کے اعلان سے پہلے ہو رہا تھا۔ 

کوئی تبصرے نہیں: