یاسر پیرزادہ کی تحریر
ابن عربی اور رومی کی صوفیانہ تعلیمات نے اس مرد با کمال کو سلوک کی تمام منازل
ایک ہی جست میں طے کروا دی ہیں، یہ اپنی ذات کا عاشق اور خود اپنا ہی محبوب ہے، یہ بولے تو منہ سے پھول جھڑتے ہیں، یہ روزانہ صبح آئینے میں خود کو دیکھ کر سوال کرتا ہے کہ تمہارے والدین کس قدر خوش قسمت لوگ تھے جنہوں نے تمہیں جنم دیا، اس کا ہر عمل اس کا ہر فعل اس کا ہر قول ابن عربی اور رومی کے فلسفے کی جیتی جاگتی تصویر ہے۔ ابن عربی کا پرتو، رومی کا معشوق اگر کسی نے دیکھنا ہو تو پاکستان کے اس ہیرو میں دیکھ لے، من کی مراد پا لے گا۔ من کی مراد پانے کے لئے ہمارے اس ہیرو نے درویشی کی ایک نئی جہت متعارف کروائی ہے، جس کے مطابق یہ اور اس کے پیروکار اس شخص پر لعنت بھیجتے ہیں، جو ان کی خواہشات میں رکاوٹ بنتا ہے، یہی درویشی ہے یہی عیاری۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں