Melborne لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Melborne لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعرات، 21 دسمبر، 2017

خوف اور غصہ

1984
 کاذکر ہے ، حکومت کویت اپنے اداروں میں کمپیوٹر کو متعارف کرارہی تھی۔ اس کام کا ٹھیکہ امریکی نیوی کے ایک کنٹریکٹر کے پاس تھا ۔ اس ٹیم میں ہم دو پاکستانی اور چند بھارتی بھی بطور معاون ساتھ تھے 
ایکوپمنٹ اور ماہرین سب امریکی تھے ۔میرا زندگی میں امریکیوں کے ساتھ کام کرنے کا پہلا تجربہ تھا ۔مگر بچپن کی سنی یہ بات سچ لگی کہ بعض اقوام کی سوچ بعض اقوام سے دس سال اور بعض سے پچاس سال آگے کی ہوتی ہے۔ایک پسماندہ ملک کے نوجوان کا ترقی یافتہ ملک کے تجربہ کار فرد سے متاثر ہونااور وہ بھی اپنے باس سے ، معمول کی بات ہے ۔ مگر اس کی باتیں حقیقت کی ترجمان ہوتی تھیں، ایک باراس نے وزارت ک ایک انتظامی نوٹس پر کہا تھا ْ عرب وہ ریوڑ ہے جس نے اپنے جاہل غلہ بان سے امید لگا رکھی ہےْ 



زندگی میں ملنے والے لوگوں کو انسان بھول جاتا ہے مگر کچھ باتیں بھلائے نہیں بھولتیں مثال کے طور پر
1977
 میں عراق میں میرا ایک لولیگ دمشق کا یہودی تھا اور جب اس نے نصیحت بھرے لہجے میں بتایا کہ عرب اسرائیل کا مقابلہ اس لیے نہیں کر سکتے کہ اسرائیلیوں کے اعمال ان کی سو سالہ سوچ بچار سے کشید ہوکر 
نکلتے ہیں

ٓآج آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں ایک گاڑی راہ چلتے لوگوں پر چڑھ دوڑی تو میرا پہلا رد عمل یہ ہوا کہ 
معلوم کروں ڈرائیور مسلمان تو نہیں ؟ 

بد قسمتی سے
32
 سالہ ڈرائیور گو آسٹریلین ہے مگر پتہ لگا لیا گیا ہے کہ وہ افغان الاصل ہے اور اس نے داڑہی بھی رکھی ہوئی ہے۔اس کا ساتھی جو اس واقعے کی فلم بنا رہا تھا بتایا گیا ہے کہ اس کی تلاشی کے دوران اس کے بیگ سے تین خنجر بر آمد ہوئے ہیں


میرے ذہن میں خوف تو لاکھوں لوگوں کے ذہن میں ( غلط ہی سہی) غصہ ہے ، اور خبر پڑہنے والوں کے فوری رد عمل میں سے ایک جملہ میرے ذہن میں اٹک کر رہ گیا ہے

 ْ مجرموں کو ڈرائیونگ کا کوئی حق نہیں ہے ْ

کیا پے در پے راہ گیروں کو کچلنے کا عمل ایک دن ْ مجرموں ْ سے گاڑی ڈرائیو کرنے کا حق چھین لے گا۔