جمعرات، 19 اکتوبر، 2017

قابلیت


خلیفہ ہارون رشید کے دور میں حکومت کے ایک افسربارے لوگوں کی شکایت پر جب خلیفہ نے اس کی صلاحیتوں کی تعریف کی تو عوام کی طرف سے کہا گیا کہ اگر یہ ایسے ہی قابل ہیں تو دوسرے علاقے کے لوگوں کا بھی حق ہے کہ وہ اس کی قابلیت سے مستفید ہوں۔ دور خلافت کے وقت سے ہی کچھ سرکاری افسران بشمول عدلیہ ہر دور میں پائے جاتے رہے جو اپنی کارکردگی کی بنا پر عوام میں معروف ہوئے۔ موجودہ دور میں یہ شرف ہمارے عدلیہ کے محترم جج کھوسہ صاحب کو حاصل ہے کہ وہ عوام کی توجہ کا مرکز ہیں شائد اس کا سبب ان کی جلد انصاف مہیا کرنے کی خواہش ہو۔ 
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جناب شوکت عزیزصدیقی صاحب جنھوں نے چند ہفتے ہوئے سوشل میڈیا سے جڑے ایک مقدمے کی سماعت کی تھی۔کے خلاف ایک ریفرنس جوڈیشنل کونسل میں دائر ہواہے اور اس کی سماعت جناب کھوسہ صاحب کے پاس ہے۔جناب شوکت صدیقی صاحب کا یہ مطالبہ اخبارات میں چھپ چکاہے کہ اس ریفرنس کی سماعت بند کمرے کی بجائے کھلی عدالت میں کی جائے اوریہ کہ اس ریفرنس کی سماعت کھوسہ صاحب کے علاوہ کوئی بھی دوسرا جج کرے۔
یہ امر باعث تعجب ہے کہ ریفرنس کے ایک فریق کے اعتراض کے باوجود یہ طے کر لیا گیا ہے کہ اس کیس میں کھوسہ صاحب ہی کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا ہے ۔خلیفہ ہارون رشید کو تو عوام نے لا جواب کر دیا تھا مگر ہمارے ہاں عام طور پر ْ کمزور فریق ْ لاجواب ہوتا ہے کیونکہ طاقت جواب دہ نہیں ہوتی

پیر، 16 اکتوبر، 2017

جذبہ


ٓ یہ حقیقت ہے کہ تحریک پاکستان میں اسلام صرف نعرہ تھا مگر پاکستان میں اسلام اب عملی حقیقت ہے، پاکستان کے ابتدائی دنو ں میں گھوڑوں پر سفر کرنے والے آج ہائی ویز پر ہائی برڈ گاڑیاں دوڑاتے ہیں ۔گھریلو اور انفرادی آسائشوں نے ہماری معاشرت کو آسان تر کر دیاہے۔سیاسی طور پر ہم آگے ہی بڑھے ہیں ، دفاع میں ہم نے معجزے دکھائے ہیں۔۔۔گذشتہ ستر سالوں پر نظر ڈالیں تو ہم نے معاشی ، سیاسی،دفاعی، معاشرتی، مذہبی ہی نہیں بلکہ تعلیمی سطح پر ترقی کی ہے۔
ہمارے دیہاتی معاشرے میں دیکھا گیا ہے کہ کمزور اور پسماندہ طبقات نے تعلیم میں پناہ لے کرخود کو خود کفیل کرنے کی طرف کامیابی سے قدم بڑھائے ہیں۔یعنی تعلیم وہ جادو ہے جس سے انسان مستفید ہو کر معاشرے میں اپنی اگلی نسل کو بہتر معاشرتی مقام پر کھڑا کر سکتا ہے۔
نئے تعلیمی ادارے اور یونیورسٹیاں بن رہی ہیں۔ مگرقابل تشویش یہ ہے کہ ہماری تعلیم افراد میں یہ ادراک نہ پیدا کر پارہی کہ ْ جس کا کام اس کو ساجھے ْ آج ایک فرد فزکس کا پرفیسر ہے تو وہ ہمیں معاشرت سکھا رہا ہے، کھلاڑی ہے تو وہ معاشیات کو بہتر کرنے کے درپے ہے، سوشل سائنسز والا مکان بنا نے میں مصروف ہے ، وغیرہ وغیرہ
تعلیم کی اہمیت تسلیم، عالم ہمارے سر کا تاج، مگر ہمیں اپنے موجودہ تعلیمی سلیبس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے تعلیمی نصاب سے اس ْ جذبےْ کو نکالنے کی ضرورت ہے جو انسان کو ہر فن مولا بناتا ہے مگر اپنے کام کا نہیں رہنے دیتا۔

ہفتہ، 14 اکتوبر، 2017

نا اہل عوام


خانہ جنگی میں مبتلاملک کے شہری نے صاف ماحول، سجے بازار، رونق اور امن و امان دیکھ کر مستقل اسی ملک میں رہائش کا خواہشمند ہوا ۔ اس نے مقامی لوگوں کے جلسے میں شرکت کی تومقرر نے اپنے حکمران کے علم وفراست ،انسان دوستی اور انصاف کی تعریف کی،اس کے دل کو بہت حوصلہ ملا۔ 
اسی شہر میں دوسرے دن اسنے اسی جگہ پھر ایک جلسے میں شرکت کی جہاں مقرر حکمرانوں کو بد یانت، جاہل ، ظالم بتا رہے تھے ، وہ تذبزب میں مبتلا ہو گیا ، رات کو اس نے اپنے میزبان سے دونوں فریقوں کی بات بیان کی تو میزبان نے کہا کل والاجلسہ نیک اور امن پسند لوگوں کا تھا جبکہ آج کاجلسہ فسادی اور فتنہ پرور لوگوں کا تھا ،جیسے وہ خود ہیں ان پر حکمرانوں کی طرف سے ایسا فیصلے صادرہوتے ہیں کیا تم نے سنا نہیں ْ جیسے تم خود ہو ایسے ہی حکمران تم پر مسلط کئے جاتے ہیں (ماخوذ)

جمعرات، 12 اکتوبر، 2017

اجتماعی گناہ


میں اس دن سے سکولوں میں استادوں کی اہلیت پر بہت پریشان تھا جس دن یوم پاکستان کی تقریب میں ایک استاد نے کہا تھا ْ لیاقت علی خان نے ملک امریکہ کے پاس گروی رکھ دیا تھا ْ 
کل رات ٹی وی پر ٹاک شو چل رہا تھا ،موضوع ملک میں کرپشن تھا ْ نواز شریف بھی ناظم الدین کی طرح ہے وہ بھی دونوں ہاتھوں سے کھاتا تھا ْ اپنے نوجوان بیٹے کے تبصرے پرمیں چونک پڑا ، آپ کو یہ معلومات کہاں سے ملی ہیں ْ پاکستان میں سترہ مسخرے ْ نامی ویب سائٹ سے
میری وہ جستجو ختم ہوئی کہ ْ اجتماعی گناہ ْ کیا ہوتا ہے

گدھے


ترقی عوام کا حق ہے
عوام جاہل اور گنوار ہی نہیں ذہنی غلام بھی ہے
ہماری بات گدہوں کی سمجھ میں نہیں آتی
ان جاہلوں کے دماغ میں بھوسہ بھرا ہوا ہے
حساب مانگنا عوام کا حق ہے
جاپان نے تعلیم کے ذریعے ترقی کی ہے
برطانیہ میں وزیر اعظم چھوٹے گھر میں رہتا ہے
کینیڈا کا وزیر اعظم دو کمرے کے فلیٹ میں رہتا ہے
رشید نے اسے ٹوکا ْ تم نے کبھی چین کی مثال نہیں دی ْ 
چینی گدھا خور قوم ہے، ان کی سوچ بھی گدھوں والی ہیں 
رشید نے پھر ٹوکا ْ اور کام بھی گدھے کی طرح کرتے ہیں ْ