بدھ، 26 جون، 2024

ایک قبر کم ہے

ایک قبر کم ہے

  جان نثاروں کی تعداد 258 ہے جبکہ قبریں 257 ہیں ۔ 

راولپنڈی کے سی ایم ایچ کے امرجنسی گیٹ کے سامنے ایک قدیمی قبرستان ہے جس کو گورا قبرستان کہا جاتا ہے ۔ اسی چاردیواری کے اندر 

Rawalpindi War Cemetry 

کے نام سے ایک قبرستان ہے ۔ جہاں عالمی جنگ اول اور جنگ دوم کے  

 یہ قبرستان کامن ویلتھ  کے زیر انتظام ہے اور 

Common Wealth war Graves Commision 

نامی ادارہ دنیا بھر میں ایسے قبرستانوں  کی دیکھ بھال کرنے اور ریکارڈ رکھنے کا زمہ دار ہے 

اس ادارے کے ریکارڈ کے مطابق راولپنڈی کے اس قبرستان میں دفن افراد کی تعداد 358 ہے جبکہ قبروں کی تعداد 357 پے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ایک قبر کم ہے ۔ 

ایک قبر بنگلہ دیش میں میں کھودی گئی تھی۔بتایا گیا تھا کہ اس قبر میں پاک فضائیہ کے ایک سابق پائلٹ مطیع الرحمان کی میت د فنائی جائے گی۔ مطیع الرحمان نے پاک فضائیہ کے ہیرو فلائٹ لیفٹیننٹ راشد منہاس نشان حیدر کا طیارہ اغوا کر کے بھارت لے جانے کی کوشش کی تھی مگر نوجوان منہاس نے اپنی جان کی قربانی دے کر اس سازش کو ناکام بنا دیاتھا۔ پاکستانی قوم نے سب سے معززعسکری ایوارڈ دے کر اپنے شہید کو خراج پیش کیا تھاتو بنگالی بھی اپنے ہیرو کو بھولے نہیں۔ 

مطیع الرحمان کی بیٹی نے  1990 میں کراچی میں اپنے والد کی قبر پر حاضری دی اور واپس جا کر قبر کھدوائی۔اور 2004میں  میت لے جانے میں کامیاب ہو گئ  ۔ 

سری نگر کے مزار شہداء میں  دو قبریں بنی ہوئی ہیں ۔ ایک قبر مقبول بٹ کی ہے اور دسری افضل گرو کی۔ یہ دونوں قبریں فی الحال اپنی میتوں کی منتظر ہیں حالانکہ دونوں کو تہاڑ کی جیل میں پھانسی دے کر دفن کر دیا گیا تھا۔  
 
کہا جاتا ہے قبر اپنے میت کا انتظار کرتی ہے ۔ 
پاکستان کے  مایہ ناز، بہادر، شہید، نشان حیدر کے حامل میجر محمد اکرم کا جسد خاکی بنگلہ دیش کے ضلع دیناج پور میں موجود ہے۔ پاکستانیوں نے مگر کبھی اپنے ہیرو کے لیے قبر کھودی ہی نہیں 
پاکستان میں
ایک قبر کم ہے

گیٹ نمبر 4

 

راولپنڈی کی لالکرتی کے علاقے میں ایوب ہال ہوا کرتا تھا جہاں قومی اسمبلی کے اجلاس ہوا کرتے تھے ۔ جب قومی اسمبلی اسلام آباد منتقول ہو گئی تو اس عمارت کو نیشنل ڈیفنس کالج بنا دیا گیا ۔ اس عمارت کے گیٹ کے سامنے ایک موچی بیتھا کرتا تھا ۔ جس نے بلیاں پال رکھی بھیں ۔ موچی کی بلیاں فوجی کالج میں آزادانہ گھوما کرتی تھیں ۔کمانڈر تبدیل ہوا نیا کمانڈر کرنل تھا جو حافظ قران بھی تھا ۔ اس نے ایک بلی پکڑی اور چند دنوں بعد وہ موچی بھی پکڑا گیا جو کسی دوسرے ملک کا حاضر سروس کرنل تھا ۔

شائد آپ کو وہ میجر بھی یاد ہو جو دشمن ملک کی خفیہ ایجنسی میں گھس گیا تھا اور انڈیا سے اڑ کر کوئٹہ  پر حملہ کرنے کے  ارادے سے آئے طیارے واپس چلے گئے تھے ۔ وہ میجر بتایا کرتا تھا اس کی پشت پر اس کے حافظ قران والد کی دعائیں ہیں

 خبروں میں رھنا ایک فن ہے ۔ فن کے ماہر کو فنکار کہتے ہیں ۔ سیاست کے فنکار پنڈی کے بھابھڑا بازار کی گلیوں مین پل کر جوان ہونے والے شیخ رشید ہیں ۔ پارٹی بدلنے سے رنگ بدلنے اور موقف بدلنے میں ان کا نمبر دوسرا ہے ۔ 

وہ  گفتگو کرنے کا فن جانتے ہیں اور زبان درازی کے تو پاکستان میں موجد ہیں ۔ "پیلی ٹیکسی" / "بلو رانی" جیسے الفاظ ان ہی کے زرخیز ذہن کی پیداوار ہیں ۔ 


جی ایچ کیو کا گیٹ نمر 4  سیاست میں ایک استعارہ  بن چکا ہے ۔ ایک وقت تھا اس گیٹ سے داخل ہوں تو ایک خانقاہ ہوا کرتی تھی ۔ اس خانقاہ پر ایک مجاور ہوا کرتا تھا ۔ شیخ رشید بھابڑہ بازار سے اسلامی جمیعت طلبا کے دیے ہوئے موٹر سائیکل پر بیٹھ کر اس مجاور سے فیض لیا کرتا .

 کہ میانوالی کے تنومند تھانیدار نے بتا دیا تھا کہ زندگی بھر مجاوری ہی کرے گا ۔ 

جب مومن جنرل نے  مارشل لا لگا دیا تو ۔ "مرد مومن، مرد حق" کا نعرہ ہی مقبول نہیں ہوا بلکہ  نعرے کے خالق شیخ کو بھی قبولیت حاصل ہوئی ۔ 


ایک قبر اور دو مردے والا بیان  اسی شیخ سے دلوایا گیا تھا بیان دلوانے والا گیٹ کے اندر بنی خانقاہ کا مجاور تھا۔ جو تھا تو باوردی 

مگر وردی نہیں پہنتا تھا

موجودہ دور میں گیٹ نمبر 4 والی خانقاہ اجڑ چکی ۔ مجاور آٹھ گیا۔ گیٹ کیپر وہی گاڑی داخل ہونے دیتا ہے جس کی منطوری  اندر سے ہو چکی ہو 

شیخ صاحب نے اڈیالہ جیل کے باہر سڑک پر کھڑے ہو کر فرمایا ہے  "قبر ایک اور مردے تین ہیں

اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوے فرانس میں بس جانے والے ایک پرانے سیاسی کارکن کا تبصرہ ہے

وہ بیان دلوایا گیا تھا ، یہ بیان دیا گیا ہے ، اس بیان کے ہیچھے وردی کی طاقت تھی اس بیان کے پیچھے بے فیض مرشد ہے

میاں محمد بخش نے کہا تھا 

نیچاں دی آشنائی کولوں فیض کسے نہ پایا
کیکر تے انگور چڑھایا تے ہر دانہ زخمایا

منگل، 18 جون، 2024

گوجرخان: پوٹھوہار کا دل



گوجرخان، جسے 1974ء میں بلدیہ کا درجہ ملا، پوٹھوہار کا دل ہے۔ شہر کی آبادی تقریباً اڑھائی لاکھ اور رقبہ تقریباً 10 مربع میل ہے۔ یہ شہر سطح سمندر سے 1700 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ گوجرخان کا بیشتر علاقہ ہموار ہے جبکہ شمال کی طرف پہاڑی سلسلہ ہے جو تحصیل کلرسیداں اور تحصیل کہوٹہ کی پہاڑیوں کا آخری حصہ ہے۔

تاریخی اہمیت

گوجرخان پاکستان کا ایک مشہور تاریخی شہر ہے۔ چودھویں صدی میں راجا خانان نے اس بستی کو آباد کیا۔ یہ شہر مختلف حکمرانوں جیسے سکندر اعظم، سلطان محمود غزنوی، شیر شاہ سوری، ظہیر الدین محمد بابر، نادر شاہ، احمد شاہ ابدالی وغیرہ کی گزرگاہ رہا ہے۔ مغلیہ دور میں یہ ایک اہم تجارتی مرکز تھا۔

عہد جدید

1947ء کی آزادی کے بعد یہاں کے اقلیتی ہندو اور سکھ ہندوستان ہجرت کر گئے جبکہ مسلمان مہاجرین یہاں آباد ہوئے۔ برطانوی دور میں تحصیل گوجر خان کی اہمیت میں اضافہ ہوا۔ مولانا امانت علی 1945ء میں پاکستان مسلم لیگ گوجر خان کے صدر بنے اور 1946ء میں قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ ایک اجتماع کی میزبانی کی۔

معاشی اور تجارتی سرگرمیاں

گوجرخان کی معیشت زراعت اور تجارت پر مبنی ہے۔ یہاں کے لوگ آرمی اور دیگر اداروں میں بھی نوکریاں کرتے ہیں۔ گوجرخان میں مونگ پھلی، گندم، جو اور دیگر اجناس کی پیداوار زیادہ ہے۔ یہاں کھویا اور اندرہ بھی مشہور ہیں۔ گوجرخان کی مونگ پھلی پورے ملک میں مشہور ہے۔

تعلیم

گوجرخان میں انگریزوں کے دور میں پرائمری اسکول قائم ہوا اور بعد میں اسلامیہ ہائی اسکول قائم کیا گیا۔ یہاں گورنمنٹ سرور شہید کالج، گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین، اور دیگر تعلیمی ادارے موجود ہیں۔

صنعتی سرگرمیاں

گوجرخان میں کئی کارخانے ہیں، جن میں ملک کی سب سے بڑی تمباکو فیکٹری شامل ہے۔ یہاں پولٹری فارم بھی ہیں۔ 2002ء میں تیل اور گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہوئے جنہیں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ تیار کر رہی ہے۔

انتظامی تقسیم

گوجرخان کا انتظام میونسپل کارپوریشن کے زیرِ انتظام ہے اور تحصیل کو 36 یونین کونسلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہاں قومی اسمبلی کی ایک نشست ہے جبکہ پنجاب صوبائی اسمبلی کے لیے دو حلقے ہیں۔

ٹرانسپورٹ

گوجرخان شہر جی ٹی روڈ (قومی شاہراہ 5) کے ساتھ واقع ہے جو اسے پاکستان کے مختلف حصوں سے ملاتی ہے۔ شہر کے اندر اور اردگرد ٹرانسپورٹ کے لیے بسیں، ویگن، اور رکشے موجود ہیں۔

مشہور شخصیات

گوجرخان کی مشہور شخصیات میں کیپٹن راجہ محمد سرور شہید، سوار محمد حسین شہید، طارق محمود مرزا، سید اختر امام رضوی، راجا محمد ظہیر خان، سید آل عمران، راجا عبد العزیز بھٹی، راجا طارق کیانی، پروفیسر احمد رفیق اختر، طارق شریف بھٹی، ڈاکٹر شہزاد وسیم اور چوہدری خورشید زمان شامل ہیں۔


پیر، 17 جون، 2024

کڑھی پتہ / تیز پتہ / تیز پات / تیج پات

 تیز پات












تیز پات کھانوں میں ذائقہ بڑھانے کے ساتھ ساتھ بے شمار طبی فوائد بھی فراہم کرتا ہے۔ یہ جوڑوں کے درد، سر درد، اور بے چینی میں آرام دیتا ہے اور قوت مدافعت کو مضبوط کرتا ہے۔
تیز پات سے جوڑوں کے درد کا علاج:
250 ملی گرام زیتون کا تیل اور 30 گرام تیز پات لیں۔
تیز پات توڑ کر زیتون کے تیل میں بھگو دیں۔
مکسچر کو ایک شیشے کی بوتل میں 2 ہفتوں کے لیے اندھیرے میں رکھیں۔
ہر 4-5 دن بعد بوتل ہلائیں۔
2 ہفتے بعد تیل کو چھان کر دوسری بوتل میں ڈالیں۔
درد والی جگہ پر تیل سے مساج کریں۔
دیگر فوائد:
سر درد اور معدے کی بیماریوں کا علاج۔
الرجی اور جلد کے امراض میں مددگار۔
دماغی صلاحیت میں اضافہ۔
کڑی پتہ
ذیابیطس میں فائدہ مند:
کڑی پتہ ذیابیطس کو کنٹرول کرنے اور کولیسٹرول کم کرنے میں مددگار ہے۔
نظام ہضم کی بہتری:
کڑی پتہ زہریلے مادوں سے نجات دلانے اور معدے و گردے کی صحت کے لیے مفید ہے۔
سانس کی تکالیف میں مفید:
کڑی پتہ اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کا حامل ہے، سینے پر اس کا تیل ملنے سے سانس کی تکلیف کم ہوتی ہے۔
بالوں کی نگہداشت:
کڑی پتہ بالوں کی خشکی اور گرنے سے بچانے میں مددگار ہے۔
اینٹی انفلیمیٹری ایجنٹ:
کڑی پتہ میں اینٹی انفلیمیٹری آکسیڈینٹ ہوتے ہیں، جو جوڑوں کے درد اور سوزش میں آرام دیتے ہیں۔
دل کی صحت:
کڑی پتہ دل کی بیماریوں سے بچانے اور دل کو صحت مند رکھنے میں مفید ہے۔
غذائیت:
100 گرام تیز پات میں:
کیلوریز: 313
کاربوہائیڈریٹس: 74.9 گرام
پروٹین: 7.6 گرام
فائبر: 26.3 گرام
چربی: 8.3 گرام

کشمش




کشمش ایک صحت بخش خشک میوہ ہے جسے ایک صحت مند غذا میں آسانی سے شامل کیا جاسکتا ہے۔ یہ ضروری غذائی اجزاء کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ جب بھی آپ کو بھوک کا احساس ہو آپ دن کے کسی بھی وقت مٹھی بھر کشمش کھا سکتے ہیں اور اس کے رسیلے ذائقے سے لطف اندوز ہوں سکتے ہیں۔


اس کے علاوہ آپ صبح کے ناشتے کے وقت بھی کشمش کو کھا سکتے ہیں۔ کشمش کا استعمال کرتے ہوئے بہت سی ڈیزرٹ اور سلاد کی ترکیبوں کے لیے بھی بہترین ٹاپنگ بنائی جاتی ہے ۔ آئیے اس مضمون میں کشمش کی غذائیت اور کشمش کے فوائد کے بارے میں جانتے ہیں۔

کشمش میں پائی جانے والی ضروری غذائی اجزاء اور کشمش کی غذائیت کی قیمت (فی 100 گرام)کیلو ریز: 258
پروٹین: 2.84 گرام
شوگر : 56 گرام
فائبر: 3 گرام
چربی: 0.22 گرام
وٹامن سی: 2 ملی گرام
کیلشیم: 54 ملی گرام
آئرن: 1.5 ملی گرام
سوڈیم: 22 ملی گرام
میگنیشیم: 30 ملی گرام

۔1 کشمش کھانا قبض سے نجات دلا سکتا ہے

جب آپ کشمش کھاتے ہیں تو یہ جسم میں قدرتی سیالوں کی وجہ سے کھانے کے عمل میں پھول جاتا ہے۔ یہ معدے میں حرکت کرنے والے کھانے میں زیادہ مقدار میں اضافہ کرتا ہے اور قدرتی طور پر آپ کو قبض سے نجات دلاتا ہے۔ آپ کو قبض کا حل فراہم کرنے کے علاوہ کشمش پتلے پاخانہ کے مائع حصے کو جذب کرکے پتلی حرکات کو روکنے میں بھی مدد کرتا ہے اور اس طرح یہ اسہال کی تعداد کو کم کرتا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر کشمش کا استعمال جسم کے لیے اچھا ہو سکتا ہے۔

کشمش فائبر سے بھرپور ہوتا ہے اس لیے یہ ہاضمے کا ایک بہترین حل ہے۔ سونے سے پہلے یا جاگنے کے بعد مٹھی بھر بھیگی ہوئی کشمش کا صحت بخش استعمال قبض کو دور کرنے، آنتوں کی حرکت کو ہموار کرنے اور جسم سے زہریلے مادوں کو ختم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ بھیگی ہوئی کشمش کے کچھ فوائد میں اپھارہ اور ایسڈ ریفلکس میں آرام فراہم کرنا بھی شامل ہے۔ یہ وزن کم کرنے کے لیے کشمش کو بھی ایک بہترین انتخاب بناتا ہے کیونکہ اچھا ہاضمہ صحت مند کھانے اور مجموعی وزن کے انتظام کو فروغ دیتا ہے۔
۔2 آپ کے جگر کو صحت مند رکھتا ہے

کولا اور الکحل جیسے مشروبات کا استعمال آپ کے جگر کے دشمن ہوتے ہیں۔ اگر آپ ان میں سے کسی ایک کو بھی اپنی خوراک میں شامل کرتے ہیں تو آپ کو اپنی روزمرہ کی خوراک میں بھیگی ہوئی کشمش ضرور شامل کرنی چاہیے۔ بھیگی ہوئی کشمش اور جس پانی میں انہیں بھگویا جاتا ہے وہ دونوں جگر کے لیے اچھے ہوتے ہیں کیونکہ یہ بائیو فلاوونائڈز سے بھرپور ہوتے ہیں۔ یہ خون کو صاف کرتے ہیں اور آپ کے جگر کو بھی صاف کرتے ہیں اور اسی وجہ سے جگر کو لمبے عرصے تک صحت مند رکھتے ہیں۔

۔3 تیزابیت سے لڑنے میں مدد کرتا ہے

کشمش میں میگنیشیم اور پوٹاشیم جیسے بہت سے ضروری معدنیات موجود ہیں۔ یہ خاص طور پر تیزابیت کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ بہت سے میٹابولک حالات کو بھی کم کرتے ہیں جو خون میں زہریلا مادہ پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
۔4 خون کی کمی میں مدد کر سکتا ہے

اگر آپ کشمش اپنی خوراک میں لے رہے ہوں تو آپ کو یہ جان کر دگنی خوشی محسوس ہو گی کہ اس میں آئرن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو خون کی کمی سے لڑتی ہے۔ اس میں وٹامن بی کمپلیکس بھی ہوتا ہے جو نئے خون کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کشمش میں بھی تانبے کی اعلیٰ سطح ہوتی ہے جو خون کے سرخ خلیات کی تشکیل میں مدد کرتا ہے۔
۔5 کینسر کی روک تھام میں مدد کر سکتا ہے

کشمش میں کیٹیچینز کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹ ہیں جو جسم میں پائے جانے والے فری ریڈیکلز کو کھا جاتے ہیں اس طرح اعضاء کے نظام اور خلیات کی تباہی کو روکتے ہیں۔ اپنی خوراک میں کشمش کو شامل کرنے پر آپ جسم میں کیٹیچنز کی نشوونما میں مدد ملتی ہے اور اس طرح سے کینسر کو پہلے شروع ہونے سے پہلے روکتے ہیں اور اسے مزید پھیلنے سے بھی روکتے ہیں اور اگر آپ کے جسم میں اس مہلک بیماری کی علامات ظاہر ہونے لگیں تو اپنی خوراک میں کشمش کو بھی شامل کریں۔

۔6 آنکھوں کے لیے مفید ہے

کشمش کے فوائد کا ایک اور مجموعہ بینائی کو بہتر بنانا بھی ہے۔ کشمش پولی فینولک فائٹونیوٹرینٹس سے بھری ہوئی ہے جس میں وٹامن اے، اے کیروٹینائڈ اور بیٹا کیروٹین شامل ہیں۔ یہ آپ کی بینائی کو بہتر بنانے اور انہیں مضبوط رکھنے کے لیے مثالی کام کرتے ہیں۔ اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ اپنی بینائی کو بہتر بنانے کے لیے کشمش کیسے کھائیں تو اس کے بہترین نتائج کے لیے روزانہ کم از کم 40-50 گرام کشمش کھانے پر غور کریں۔

کشمش میں فائٹونیوٹرینٹس بھی ہوتے ہیں جو مزید اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات رکھتے ہیں اور یہ فائٹونیوٹرینٹس بینائی کے لیے اچھے ہیں۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ کشمش ہماری انمول آنکھوں کو فری ریڈیکلز یا آکسیڈنٹس کے نقصان دہ اثرات سے بچاتا ہے۔
۔7 ہڈیوں کی صحت کے لیے بہترین ہے

ہم سب جانتے ہیں کہ دودھ میں پایا جانے والا کیلشیم ہماری ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ کشمش میں کیلشیم پایا جاتا ہے جو اسے مائیکرو نیوٹرینٹ بوران کا بہترین ذریعہ بناتا ہے؟ مائیکرو نیوٹرینٹ وہ غذائیت ہے جس کی ہمارے جسم کو بہت کم مقدار میں ضرورت ہوتی ہے۔

اور بوران وہ مائکروونٹرینٹ ہے جو ہڈیوں کی تشکیل کو بڑھاتا ہے اور کیلشیم کو تیزی سے جذب کرنے میں مدد کرتا ہے۔ کشمش کو دودھ، بادام میں ڈال کر اسکو کچھ دیر تک بلینڈر میں چلائیں پھر ایسا مکسچر صبح شام پینے سے آپ کی ہڈیوں کو مضبوطی ملے گی، یہ مکسچر بچوں کو ضرور دیں تا کہ ان کی نشو و نما اچھی ہو اور وہ اپنے کھیل کود میں صحت مند اور چست و توانا رہیں اور اپنی پڑھائی میں بھی بہترین کردار ادا کریں۔ آسٹیوپوروسس کو روکنے میں بھی فائدہ مند ہے اور ہڈیوں کی اچھی صحت کی حمایت کرتا ہے۔
۔8 وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے

کشمش کا ایک بہت مشہور فائدہ یہ ہے کہ یہ وزن کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اگر آپ وزن کم کرنے والے اسنیک کی تلاش کر رہے ہیں جو میٹھا، مزیدار اور صحت بخش بھی ہو تو اس معمالے میں کشمش آپ کا ایک بہترین دوست ہو سکتا ہے۔

کشمش میں قدرتی مٹھاس موجود ہوتی ہے جو آپ کو اضافی کیلوریز سے بچاتی ہے اور وزن کو بڑھنے نہیں دیتی نہیں۔ آپ کیلوریز کی فکر کیے بغیر کشمش کو اپنے ناشتے میں شامل کر کے اس سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
۔9 بلڈ شوگر کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے

متعدد مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ کشمش کھانے سے خون میں شوگر کی سطح کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ کشمش میں فائبر کی زیادہ مقدار ہوتی ہے اور اس کا گلایسمیک انڈیکس کم ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ شوگر کو کنٹرول کرنے کا بہترین آپشن ہے۔ اس میں پائی جانے والی قدرتی مٹھاس پر پر مکمل یقین کرتے ہوئے آپ اپنے شوگر لیول کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔
۔10 جلد کو جوان رکھنے میں مدد کرتا ہے

کشمش کھانا آپ کے جلد کو حیرت انگیز فوائد فراہم کرتا ہے۔ جب جلد کی دیکھ بھال اور جلد کی صحت کی بات آتی ہے تو کشمش کھانا ایک انڈر ریٹیڈ ہیک ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ کشمش آپ کو جوانی کی چمک دے سکتا ہے اور جلد کے نقصان کو روک سکتا ہے۔ یہ جلد کے مہاسوں کے خلاف بھی کام کر سکتا ہے کیونکہ اس میں وہ تمام ضروری غذائی اجزاء ہوتے ہیں جن کی صحت مند جلد کو ضرورت ہوتی ہے۔ جلد کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے کشمش کھانے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ انہیں کھانے سے پہلے پانی میں بھگو دینا ہے۔
۔11 قوت مدافعت کو بہتر کرنے میں مدد کرتا ہے

یہ چھوٹے سنہری خشک میوہ جات ضروری وٹامنز اور معدنیات جیسے کیلشیم، آئرن اور وٹامن سی سے بھرے ہوتے ہیں۔ یہ تمام عناصر آپ کے مدافعتی نظام کو بہتر بناتے ہیں اور انفیکشن اور بیماریوں سے لڑنے میں آپ کی مدد کرتے ہیں۔

مزید یہ کہ کشمش میں سوزش اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہوتی ہیں اور اس طرح یہ آپ کے جسم کو مختلف انفیکشنز کے خلاف لڑنے میں مضبوط بناتا ہے۔ کششمش کھانے سے عام طور پر ہونے والی انفیکشنز سے انسان آسانی سے لڑتا ہے کیونکہ اس کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے جس سے پیدا ہونے والی کسی بھی بیماری سے باآسانی مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
۔12 بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے

ہائی بلڈ پریشر بہت عام مسائل میں سے ایک ہے جو جسم میں کئی سنگین مسائل کا باعث بنتا ہے۔ کالی کشمش میں پوٹاشیم کی بھرپور مقدار اسے صبح سویرے کھانے کو بہترین بناتا ہے جس سے جسم میں سوڈیم کی کافی حد تک کمی ہوتی ہے۔ سوڈیم ہائی بلڈ پریشر کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔ اس طرح مٹھی بھر کالی کشمش آپ کے مسئلے کا علاج کر سکتی ہے۔

آپ کو ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ کشمش کو اگر بھگو کر اس میں دود شامل کر کے پئیں گے تو یہ آپ کو زہنی سکون بھی فراہم کرے گا۔




روزانہ کی بنیاد پر استعمال کی جانے والی غذا انسانی جسم پر براہِ راست اثرات مرتب کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین سادہ اور قدرتی غذاؤں کے استعمال پر زیادہ زور دیتے ہیں۔

غذائی ماہرین کے مطابق قدرتی میٹھی غذا، کشمش صحت کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوتی ہے، اس کے استعمال سے دانت کمزور ہونے کے بجائے مضبوط اور چمکدار ہوتے ہیں۔

کشمش انگور خشک کرکے بنائی جاتی ہے اور اس کی رنگت گولڈن، سبز یا سیاہ ہوسکتی ہے۔


ماہرین کے مطابق کشمش کو رات میں ایک گلاس پانی میں بھگو کر اگلی صبح خالی پیٹ کھا لینا صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔


کشمش کی کتنی مقدار کھائی جاسکتی ہے؟


2 کھانے کے چمچ کشمش میں 15 گرام کاربوہائیڈریٹس ہوتی ہے تو ایک یا آدھا چمچ کھانے سے بلڈشوگر لیول پر کچھ زیادہ اثرات مرتب نہیں ہوتے، مگر کھانے سے پہلے اگر ڈاکٹر سے بھی مشورہ کرلیں تو بہتر ہے۔

جھائیوں سے جلد کی حفاظت کرتی ہے

کشمش انسان کی جِلد کو بڑھاپے اور بڑھتی عمر کے ظاہری اثرات سے بچاتی ہے۔ اس کے اندر پایا جانے والا ’کولاجن‘ جلد کو لچک دار بناتا ہے اور ڈھیلا پڑنے سے روکتا ہے۔

دانتوں اور مسوڑھوں کی حفاظت کے لیے موزوں

مضبوط اور صحت مند دانتوں کے واسطے باقاعدگی سے کشمش کھانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ کشمش میں موجود لنولینک ایسڈ (ناسير شُدَہ چِکنائيوں کا مائع تيزاب) پلاک بننے اور دانتوں کو برباد ہونے سے روکتا ہے۔

دورانِ خون کو بہتر بناتی ہے

پابندی کے ساتھ کشمش کھانے سے انسانی جسم میں دورانِ خون کا نظام بہتر ہوتا ہے۔ یہ فولاد کا اچھا ذریعہ ہے جو دوران خون کو منظم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ کشمش میں پایا جانے والا کیلشیئم دانتوں کو مضبوط بناتا ہے اور ان کو ٹوٹنے اور کھوکھلا ہونے سے محفوظ رکھتا ہے۔

جلد کو سخت دُھوپ کے نقصان سے بچاتی ہے

کشمش میں ایک ایسا کیمیائی نباتیاتی مواد پایا جاتا ہے جو ہماری جلد کو انتہائی تیز دھوپ کے نقصان دہ اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ امائینو ایسڈ کی بڑی مقدار جلد کو بحال کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔

بلڈ پریشر کنٹرول کرتی ہے

پانی میں بھگو کر کشمش کو استعمال کرنے سے جسم میں جذب ہونے والے غذائی اجزا کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور یہ ایسے افراد کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے جو ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہوں۔ اس میں موجود پوٹاشیم جسم میں نمکیات کو متوازن کرتا ہے، جس سے بلڈ پریشر لیول کنٹرول ہوتا ہے۔

انگور خشک ہوکر کشمش کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور اس عمل کے دوران پھل میں پائے جانے والے غذائی اجزا اور مٹھاس کشمش میں اکٹھے ہوجاتے ہیں۔


اسی وجہ سے کشمش کو غذائی اجزا اور کیلوریز سے بھرپور میوہ خیال کیا جاتا ہے۔

یہ میوہ ہر جگہ آسانی سے دستیاب ہوتا ہے اور چونکہ اس میں مٹھاس اور کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تو معتدل مقدار میں اس کا استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے۔

کشمش میں پروٹین، فائبر، شکر، کاربوہائیڈریٹس، آئرن، پوٹاشیم، کاپر، وٹامن بی 6 اور مینگنیز سمیت متعدد غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں۔

کشمش کو روزانہ کچھ مقدار میں کھانے کے فوائد درج ذیل ہیں۔
دل کے لیے مفید

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ کشمش کھانے سے بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کی سطح کم ہوتی ہے جس سے امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

کشمش میں موجود فائبر سے صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے جس سے بھی دل کی صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔

اسی طرح کشمش پوٹاشیم کے حصول کا بھی بہترین ذریعہ ہے اور جسم میں اس غذائی جز کی کمی ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
دائمی امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے

دیگر خشک پھلوں کے مقابلے میں کشمش میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔

اینٹی آکسائیڈنٹس عمر میں اضافے اور طرز زندگی سے خلیات کو پہنچنے والے نقصان سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

کشمش میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس کی ایک قسم phytonutrients سے ذیابیطس اور ہڈیوں کی کمزوری جیسے امراض سے ممکنہ تحفظ مل سکتا ہے۔
نظام ہاضمہ کے لیے بھی مفید

کشمش فائبر کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے جس سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور معدے کے مسائل سے بچنا آسان ہوجاتا ہے۔

اس میوے میں tartaric acid بھی موجود ہوتا ہے اور تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ پروٹین کی یہ قسم ورم کش خصوصیات سے لیس ہوتی ہے جس سے آنتوں کے افعال بہتر ہوتے ہیں اور قبض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
منہ کی صحت بہتر بنائے

کشمش میں موجود چند اینٹی آکسائیڈنٹس جراثیموں کی روک تھام کا بھی کام کرتے ہیں جس سے منہ میں plaque کا باعث بننے والے بیکٹریا کی تعداد میں کمی آتی ہے۔
خون کی کمی دور کرے

کشمش کھانے کی عادت خون کی کمی سے متاثر ہونے سے بچا سکتی ہے، اس میوے میں آئرن، کاپر اور وٹامنز موجود ہوتے ہیں جو خون کی سرخ خلیات کے بننے کے عمل کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
معدے میں تیزابیت سے بچائے

کشمش میں موجود منرلز جیسے آئرن، کاپر، پوٹاشیم اور میگنیشم سے معدے میں تیزابیت کی سطح کو توازن میں رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
بینائی بہتر بنائے

کشمش میں پولی فینولز نامی اینٹی آکسائیڈنٹس بھی ہوتے ہیں جو آنکھوں کے خلیات کو تحفظ فراہم کرتے ہیں، جس سے عمر کے ساتھ بینائی میں آنے والی کمزوری سے بچنا ممکن ہوسکتا ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح میں کمی

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کشمش کو روزانہ کھانے کی عادت سے بلڈ شوگر کی سطح میں کمی آسکتی ہے۔


حالانکہ کشمش میں انگور کے مقابلے میں زیادہ مٹھاس ہوتی ہے مگر پھر بھی بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھنا آسان ہوتا ہے بس زیادہ مقدار میں کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔

اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ میٹھا کھانے کی خواہش ہورہی ہے تو کشمش ایک اچھا انتخاب ہے۔

سفید تل






سفید تل

سفید تل قدیم ترین مصالحوں میں سے ایک ہیں، یہ ہلکے، میٹھے اور گری دار ذائقہ رکھتے ہیں۔ اس میں مختلف غذائی اجزاء جیسے پروٹین، فائبر، کیلشیم، وٹامن بی اور ای کے ساتھ اینٹی آکسیڈنٹس کثرت سے پائے جاتے ہیں جو جسم کو کئی امراض جیسے بلڈ پریشر، چھاتی کا سرطان اور امراض قلب سے تحفظ فراہم کرنے ، فری رڈیکل سے بچاؤ، خون کے سرخ خلیوں کی پیداوار بڑھانے، ہڈیوں کی صحت مند رکھنے، آکسیڈیٹیو تناؤ کو کم کرنے، الزائمر اور ڈیمنشیا جیسے امراض کو روکنے، ہاضمہ بہتر بنانے، توانائی میں اضافہ کرنے کے ساتھ دمہ کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

تل کے چھوٹے بیج ، تیل سے بھرپور بیج ہیں جو سیسیم پودے پر پھلیوں میں اگتے ہیں۔ یہ غذائیت اور

روغن سے بھرپور غذا بھی ہے، چھوٹے چھوٹے سفید اور کالے رنگ کے بیجوں پر مشتمل تل زمانہ قدیم سے استعمال کیۓ جا رہے ہیں۔

ان کی غذائیت گوشت کے برابر قرار دی جاتی ہے، اس میں گوشت کے تمام خواص پاۓ جاتے ہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ وہ خرابیاں موجود نہیں جو گوشت میں ہوتی ہیں۔ انہیں دوا کا درجہ بھی حاصل ہے۔ ان کی تاثیر گرم ہے ، سردی کے موسم میں ان کا استعمال نہایت مفید ہے۔ تِل بھی خشک میوہ

جات کاحصہ سمجھے جاتے ہیں۔



تل کھانے کا راز۔

تل طاقت حاصل کرنے اور عمر بڑھانے کا بہترین ذریعہ ہے۔ محنت کشوں کی مضبوطی اور دیہات کے باشندوں کی درازی عمر کا راز تل جیسی معمولی چیز میں پوشیدہ ہے۔ یہ اکثر اوقات گھروں میں سفید اور کالے تل صرف میٹھی غذاؤں اور مخصوص پکوانوں میں ہی استعمال کیے جاتے ہیں، یہ اِن کی افادیت سے لا علمی ہی ہے کہ جو ان کا استعمال شاذو نادر ہی کیا جاتا ہے۔
تل کے غذائی اجزاء۔

بظاہر چھوٹے چھوٹے یہ بیج غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔

تِل وٹامنز

منرلز

قدرتی تیل
دیگر نامیاتی مرکبات جیسے۔۔۔

کیلشیئم

آئرن

میگنیشیئم

فاسفورس

میگنیز

کاپر

زنک

فائبر

تھیامن

وٹامن بی سکس

فولیٹ

اور پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں۔
تل کی اقسام اور استعمال۔

اسکی تین اقسام ہوتی ہیں۔ یہ سفید، کالے اور لال رنگ میں پائے جاتے ہیں۔ لیکن ہمارے ہاں کالے اور سفید تل زیادہ مشہور ہیں،کالے تلوں کا تیل سب سے بہتر اور ادویات کے لئے موزوں ہوتا ہے۔ جبکہ سفید تل کا استعمال مختلف کھانوں کے ساتھ ساتھ دیگر مٹھائیوں میں بھی بہت ہے۔

سیاہ اور سفید دونوں تلوں کو کولہو میں پیس کر تیل نکالا جاتا ہے جسے عام طور پہ میٹھا تیل کہتے ہیں۔ سیاہ تلوں کا تیل کھانا پکانے‘ مارجرین بنانے کے علاوہ دوائی کے طور پر استعمال ہوتا ہے جبکہ سفید تلوں کا تیل بالوں کی نشوونما کے کام میں لایا جاتا ہے۔
تل کے صحت بخش فوائد۔

اس کے بے شمار فوائد ہیں یہ ذیابیطس، بلڈپریشر، کینسر، ہڈیوں کی کمزوری، جلد کو پہنچنے والے نقصانات، دل کی بیماریوں، منہ کی بیماریوں اور کشیدگی سے بچاتا ہے اور جسم کو ڈیٹاکسیفائی کرتا ہے۔ مزید صحت بخش فوائد درج ذیل ہیں۔
کیلشیئم کی کمی کو پورا کرتا ہے۔

سفید تِل میں کیلشیئم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اسی لئے جو کیلشیئم کی کمی کا شکار ہوں انھیں چاہئے کہ وہ سفید تِل کے ذریعے اپنی کیلشیئم کی کمی کو پورا کریں۔ لیکن بہت زیادہ نہ کھائیں۔وہ بھی نقصان دہ ہے۔
بواسیر سے نجات دیتا ہے۔

یہ بواسیر کے مرض میں بھی مفید ہیں۔اس کو پانی کے ساتھ گرائنڈ کر کے خونی بواسیر کے علاج کے لئے استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ بواسیر کا خون بند کرنے کا بہترین علاج ہے۔
خون کی کمی کا بہترین علاج ہے۔

جسم کے گلے سڑے خلیوں کی تعمیر اور مرمت میں یہ حیرت انگیز کرشمے دکھاتا ہے۔ خون کی کمی کو دور کرنے کے لئے کالے تِل بہترین ہیں کیونکہ ان میں آئرن کی وافر مقدار ہوتی ہے۔ اگر کالے تل نیم گرم پانی میں بھگو کر گرائنڈ کر کے چھان کر اس میں دودھ ملا کر پیا جائے تو چند روز میں خون کی کمی دور ہوجاتی ہے۔
جسم کو فربہ کرتا ہے۔

جسم کو موٹا ،سرخ و سفید اور طاقتور بنانے کے خواہشمند افراد اس کو بادام اور خشخاش کے ساتھ رات کو سوتے وقت دودھ کے ساتھ کھائیں اور دو تین ہفتے تک کھاتے اس کا استعمال رکھیں۔
مثانے کو قوت دیتا ہے۔

یہ مثانے کو بھی قوت دیتا ہے‘ اسی لیے تلوں والی ریوڑی یا گچک کھانے سے بستر پر پیشاب کرنے کی عادت چھوٹ جاتی ہے اور قطرہ قطرہ پیشاب آنے کی شکایت بھی دور ہوجاتی ہے۔
نمونیہ اور دمہ کے لیے اکسیر۔

تِل اور السی کے بیج ہم وزن تقریبا دوچمچ لے کر ایک چٹکی نمک اور تھوڑا سا شہد ملاکر روزانہ کھانے سے نمونیہ اور دمہ کے مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔
حیض کے مسائل کو حل کرتا ہے۔

آدھا چمچ پسے تِل نیم گر م پانی کے ساتھ دن میں دو بار کھانے سے حیض کے مسائل جیسے شدید درد اور حیض کی کمی وغیرہ دور ہوجاتی ہے۔



نظامِ ہاضمہ کے لئے بہترین دوا۔

یہ نظامِ ہاضمہ کے لئے بہترین ہیں۔ ان میں فائبر پایا جاتا ہے جو قبض کو دور کرتا ہے۔ یہ انرجی اور میٹابولزم کو بڑھاتے ہیں۔



تل کی گوشت کے برابر غذائیت

ماہرین غذائیت کے مطابق تل غذائی اجزاء اور روغن سے بھرپور بیج ہیں۔ چھوٹے چھوٹے سفید اور کالے رنگ کے تل میں گوشت کے برابر غذائیت موجود ہوتی ہے اور انہیں دوا کا درجہ بھی حاصل ہے یہ نہ صرف گرمی اور توانائی پیدا کرتے ہیں بلکہ صحت کے مختلف دیگر فوائد بھی رکھتے ہیں یہ بیج آپ کے بالوں اور جلد کی صحت کے لئے بھی بہت اچھے ہوتے ہیں۔
تل کے بیجوں کے صحت سے بھرپور 8 فوائد

تل کے بیجوں کی صحت سے بھرپور فوائد یہ ہیں۔
خوبصورت بال

تل اومیگا 3 فیٹی ایسڈ سے بھرپور ہوتے ہیں جو آپ کی جلد اور بالوں کے لئے بہت اچھا ہوتا ہے یہ آپ کے بالوں کے گودے کو مضبوط بنانے میں بھی مدد کرتے ہیں جو خراب بالوں کی مرمت اور بالوں کی نشوونما کو فروغ دینے میں مدد کرتے ہیں۔
اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور

یہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں اور اس سے بڑھاپے کی ابتدائی علامات کو روکنے میں مدد ملتی ہے اس میں موجود تیل آپ کی جلد کو زیادہ نرم اور ملائم بناتا ہے اگر آپ کو سوزش کی وجہ سے جلد پر تکلیف دہ دانے اور سرخی آجاتی ہے تو ان کے علاج میں تل مدد کرسکتے ہیں۔
دانتوں کی صحت کے لئے اچھا

دانتوں کے پلاک کو ہٹانے کے لئے تل کے تیل کا استعمال فائدہ مند ہوتا ہے اور اس کی صحت کو فروغ دینے میں مدد کرتا ہے۔موسم سرما اکثر ہڈیوں اور جوڑوں سے متعلق پریشانیوں کو ساتھ لاتا ہے۔ تل کے بیجوں میں کیلشیم کے مسائل سے لڑنے اور سوزش کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
ہاضمے کے لئے اچھا

موسم سرما آنتوں سے متعلق کئی مسائل کو ساتھ لاتا ہے اس موسم میں بدہضمی اور تیزابیت زیادہ ہوتی ہے اس میں موجود تیل اور اس میں موجود ریشہ قبض کے علاج میں مدد کرتا ہے۔ تل غیر سیرشدہ فیٹی ایسڈ سے بھرپور ہوتے ہیں جو آپ کی آنتوں کو چکنا کرنے میں مدد کرتے ہیں جو آنتوں کی نقل و حرکت کو آسان بناتا ہے۔
توانائی فراہم کرتا ہے

تل صحت مند چربی کا ایک ذخیرہ ہے جو آپ کو توانائی اور گرمی کے ساتھ لوڈ کرتا ہے اور سردیوں کی سردی سے لڑنے کے لئے جانا جاتا ہے اس میں صحت مند چربی جیسے اومیگا تھری فیٹی ایسڈ اور پولی ان سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈ زیادہ ہوتے ہیں جو توانائی فراہم کرنے میں مدد کرتے ہیں اس میں میگنیشیم، فائبر، فاسفورس، کیلشیم اور آئرن بھی توانائی کے ذرائع کے طور پر کام کرتے ہیں۔
بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے

سردیوں کے موسم میں بلڈ پریشر عام طور پر زیادہ ہوتا ہے کم درجہ حرارت کے نتیجے میں ہائی بلڈ پریشر ہوتا ہے یہ آپ کے بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے ہائی بلڈ پریشر کے مسائل کے شکار افراد کو اس کا استعمال کرنا چاہئے کیونکہ یہ پولی ان سیچوریٹڈ چربی میگنیشیم سے بھرپور ہوتے ہیں جو بلڈ پریشر کی سطح کو مستحکم کرنے اور ہائپر ٹینشن کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔
ہڈیوں کی صحت کو بہتر بنائیں

تل کے بیجوں میں غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو کیلشیم سمیت ہڈیوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں سردیوں میں جوڑوں کمر اور ہڈیوں کا درد بھی عام ہوتا ہے، تل کا استعمال ہڈیوں کی بہتر صحت اور سوزش میں کمی اور اس طرح کے مسائل سے لڑنے میں مدد کرسکتا ہے کمزور ہڈیوں والے شخص میں آسٹیوپوروسس ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے اس قسم کی صورتحال میں فوری ہڈیوں کا ٹیسٹ کروائیں۔

آسٹیوپوروسس ایک ایسی حالت ہے جو نازک ہڈیوں کا سبب بنتی ہے جو ہڈیوں کو ٹوٹنے کے خطرے کو مزید بڑھادیتی ہے۔ 35 سال کی عمر کے بعد ہڈیوں کی کمیت کم ہونا شروع ہو جاتی ہے اور یہ نقصان مینوپاز کے دوران یا اس کے بعد خواتین میں زیادہ اہم ہوتا ہے اس لیے مضبوط ہڈیوں کے لیے کالے تل کا استعمال ضروری ہے۔ تل زنک اور کیلشیم سے بھرپور ہوتے ہیں۔
موسم سرما کے فلو کو دور رکھتا ہے

سردیوں کے موسم کے آغاز کے ساتھ ہی فلو کی بیماری میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے جیسا کہ ہم نے ذکر کیا یہ زنک، کوپر، آئرن اور دیگر وٹامنز سے بھرپور ہوتا ہے یہ آپ کو انفیکشن اور وائرس کو دور رکھنے کے لئے ایک مضبوط قوت مدافعت پیدا کرنے میں مدد کر سکتا ہے جس سے زکام کھانسی اور بخار کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔
تل کا استعمال کیسے کریں؟

تل آپ کے جسم میں گرمی اور توانائی پیدا کرنے کے لئے بہت اچھا ہوتا ہے اور اس لئے سردیوں میں تل کا استعمال انتہائی فائدہ مند ہوتا ہے۔ سردیوں کے دوران اس کا استعمال مختلف گھرانوں میں مقبول ہوتا ہے آپ تل کے بیج، تل کے لڈو اور گجک جیسی لذیذ چیزوں کے بغیر سردیوں کا تصور نہیں کرسکتے گڑ کے ساتھ بھنا ہوا بہت مزے دار لگتا ہے۔

آپ اپنے سلاد یا سبزیوں پر اس کے بیجوں کو ٹاپنگ کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں انہیں آپ شیکس اور اسموتھیز میں شامل کر سکتے ہیں آپ اس کے بیجوں کے ساتھ تیار بازار میں دستیاب ناشتے سے بھی لطف اندوز ہو سکتے ہیں اور گھر پر بھی اس سے مزیدار چیزیں بناکر کھاسکتے ہیں۔

یہ بیج دنیا بھر کے بہت سے کھانوں کا لازمی حصہ بھی ہیں۔ آپ نے اکثر انہیں برگر بن کے اوپر دیکھا ہوگا یا کسی موقع پر تل کے بیجوں سے بنی مٹھائیاں بھی کھائی ہوں گی۔

تل ایک طرف تو گری دار میوے اور میٹھے ذائقے کے حامل ہوتے ہیں تو دوسری جانب صحت کے بے شمار فوائد لیے ہوتے ہیں۔

تل فائبر کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے جو خراب کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے، خون میں شکر کی سطح توازن میں رکھنے، سوزش کو کم کرنے، ہڈیوں کی صحت مند رکھنے کے ساتھ خون کے خلیات کی تشکیل میں بھی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

آپ سفید تل کو اپنی غذا میں بہت سے طریقوں سے شامل کر سکتے ہیں جیسے سردیوں کے موسم میں تل کے لڈو بناکر، انہیں سلاد، فرائیڈ رائس میں شامل کرکے اور یہاں تک کہ دہی یا اسمودی کے ساتھ بھی لے سکتے ہیں۔

آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ نہ صرف یہ آپ کی صحت بلکہ آپ کی جلد کو صحت مند رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرسکتےہیں۔

ان بیجوں کا باقاعدگی سے استعمال آپ کی جلد کوچمکدار بنانے، نمی برقرار رکھنے، شادابی لوٹانے، سوزش دور کرنے، جلد کے انفیکشن کو روکنے اور دھوپ سے جھلسی جلد کے علاج کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ان چھوٹے چھوٹے بیجوں میں قدرت نے بھر پور صحت کا خزانہ چھپا رکھا ہے، ان کا استعمال خصوصاً خواتین کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے، تِلوں میں متعدد وٹامنز، منرلز، قدرتی روغن اور دیگر اجزاء جیسے کہ کیلشیم، آئرن، میگنیشیم، فاسفورس، میگنیز، کاپر، زنک، فائبر، تھیامن، وٹامن بی6، فولیٹ اور پروٹین پایا جاتا ہے ۔

غذائی ماہرین کے مطابق تِلوں کے استعمال کے نتیجے میں انسان شوگر، بلڈپریشر، کینسر، ہڈیوں کی کمزوری، جلِد کو پہنچنے والے نقصانات، دل کی بیماریوں، منہ کی بیماریوں سے بچ جا تا ہے، اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ اجزاء انسانی جسم سے مضر صحت مادوں کو بھی نکال دیتے ہیں۔




غذائی ماہرین کے مطابق کیلشیم کی کمی کے شکار افراد کے لیے تلوں کا استعمال نہایت مفید ثابت ہوتا ہے، تلوں میں کیلشیم اور آئرن کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جو کہ خون کی کمی کو بھی پورا کرتی ہے۔

کالے تل نیم گرم پانی میں بھگو کر گرائنڈ کر کے چھان لیں، اب اس میں دودھ ملا کر پئیں، چند دنوں میں خون کی کمی دور ہو جائے گی۔

تلوں میں مثبت روغن (تیل) پائے جانے کے سبب اس کے استعمال سے ایڑیاں، ہاتھ اور ہونٹ پھٹنے سے بچ جاتے ہیں۔

غذائی ماہرین کے مطابق موٹے ہونے کے خواہشمند افراد کو چاہیے کہ تِلوں کو بادام اور خشخاش کے ساتھ ملا کر کھائیں اور بعد میں دودھ پی لیں۔



بار بار پیشاب آنا
لوگوں کو بار بار پیشاب آنے کا مسئلہ ہوتا ہے۔
پہلے یہ تکلیف بوڑھوں مرد و خواتین میں ہوتی تھی، لیکن اب آجکل یہ نوجوانوں میں بھی عام ہے۔
اس کے علاؤہ کئی دیگر اسباب بھی ہوتے ہیں۔
بار بار پیشاب عموماََ مثانے میں کمزوری کی وجہ سے آتا ہے۔عام طور ہر ڈاکٹروں کے پاس اس کی کوئی دوا نہیں ہوتی لیکن دیسی نسخوں سے اس پر قابو پا یا جاسکتا ہے۔
ایک گھریلو نسخہ جس سے آپکے بار بار پیشاب آنے کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ یہ نسخہ بہت سے لوگو ں نے استعمال کیا ہے اور انہیں اس سے فائدہ بھی ہوا ہے۔
امید ہے کہ آپکو بھی فائدہ ہوگا۔۔
تل کا لڈو : 1 عدد
آپ نے تل والا ایک لڈو لینا ہے اور اسے دن میں کسی بھی وقت کھا سکتے ہیں۔
یہ آپ کسی بھی موسم میں استعمال کرسکتے ہیں۔
اس کا کوئی بھی سائڈ ایفیکٹ نہیں۔ کچھ دن لگاتار تل والا لڈو کھانے سے آپکو بار بار پیشاب آنے والا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ مثانہ کی کمزوری دور ہو جائے گی۔

ایک_دوائی_پانچ_بیماریاں_دور
مزے مزے میں ٹھنڈ لگنا دور اور طاقت بھی بھرپور

گڑ اور تل برابر مقدار میں ملا کر لڈو بنالیں ۔
روزانہ دودھ کے ساتھ ایک لڈو کھائیں۔

1_ہاضمہ درست کرتا ہے
2_ اس سے دل و دماغ کو طاقت ملتی ہے
3_ بار بار پیشاب آنے کی تکلیف ختم ہوجاتی ہے
4_سردی کے مضر اثرات سے حفاظت رہتی ہے
5_ دماغی کمزوری اور تناؤ( ڈپریشن ) بھی دور ہو جاتا ہے
دماغی کام کرنے والوں اور اسٹوڈنٹس کے لئے لاجواب ہے

تل کے فوائد

تل ایک ذائقہ دار اور تیل سے بھر پور غذا ہے ۔
تل میں وٹامن بی، وٹامن ای، پائے جاتے ہیں۔
تل کو اکثر دوسری چیزوں کے ساتھ ملا کر کھایا جاتا ہے۔جیسے کلچہ پر تل، ریوڑیاں، گچک، کیک، بسکٹ، مٹھائیوں، تل اور گڑ کے لڈو، میٹھی اشیاء پر بھی تل کا استعمال کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ کئی کھانوں میں بھی تلوں کا استعمال ہوتا ہے۔تل کی تاثیر گرم تر ہے ۔اس لئے اس کو گرمیوں میں کم استعمال کیا جاتا ہے اور سردی آتے ہی اس کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔
پاکستان میں دیہات میں لوگ تل بڑی وافر مقدار میں کاشت کرتے ہیں اور یہ کسی بھی جنرل سٹور سے بآسانی خریدا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ تل امریکہ،اٹلی ،چین،بھارت اور جاپان میں کاشت کیا جاتا ہے۔
تلوں کو زیادہ دیر تک محفوظ بنانے کے لئے انہیں ہلکا سا بھون کر رکھ لیں اور روزانہ ایک سے دو چمچ شہد ملا کر کھا لیا کریں۔
چھوٹے بچے جو بستر پر پیشاب کر دیتے ہیں
ان کو آدھا چمچ کھلایا جا سکتا ہے۔
پرانے زمانے میں پہلوان لوگ اس کا استعمال کرتے تھے
یعنی وہ اپنی طاقت بڑھانے کے لئے تلوں کا استعمال کرتے تھے۔تل مارکیٹ میں دو قسم کے ملتے ہیں
ایک کا رنگ سفید ہوتا ہے اور دوسرے کا رنگ سیاہ ہوتا ہے۔
ان تلوں کا تیل بھی نکالا جاتا ہے
جسے ہم تلوں کا تیل یا پھر میٹھا تیل بھی کہتے ہیں۔
لیکن ایک تیسری قسم براؤن سرخی رنگ کے تلوں کی ہے
جو مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے
یا پھر اس کی ہمارے ہاں کاشت نہیں کی جاتی۔
طبعی لحاظ سے کالے تل استعمال ہوتے ہیں
سفید تلوں کا تیل زیتون کے تیل کے بعد دوسرا
اچھا تیل تسلیم کیا جاتا ہے
یعنی یہ زیتون کا نعم البدل ہو سکتا ہے۔
سیاہ تلوں سے نکلنے والا تیل کھانے پکانے اور ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے جبکہ سفید تلوں کے تیل کو سر میں لگانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ تل گوشت جیسی خاصیت کے حامل ہیں اسی لئے یہ طاقت کو بڑھاتے ہیں تو پھر ایسے افراد جو گوشت کھانا پسند نہیں کرتے ان کو تلوں کا استعمال کرنا چاہیئے۔تاکہ گوشت کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔
شاید اسی لئے گاؤں میں رہنے والے لوگ جو تلوں کا استعمال کرتے ہیں ان کی صحت شہر میں رہنے والوں کی نسبت بہتر ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ تل عمر درازی کا بھی ذریعہ بنتے ہیں
یعنی اس میں موجود وٹامن ای چہرے پر جھریاں بننے کے عمل کو آہستہ کر دیتے ہیں
جس انسان جوان جوان لگتا ہے اور جوان رہنا کس کو پسند نہیں ؟
تل کا استعمال انتہائی کم مقدار میں کرنا چایئے
ماہرین طب کے مطابق ۷ ماشہ سے ایک تولہ تک اس کا استعمال مناسب ہے۔
لیکن سردیوں میں اس کا استعمال ضرور کریں
تاکہ یہ آپ کو سردی سے محفوظ رکھے گا اور اس کے
فوائد سے بھی آپ بھر پور فائدہ اٹھا سکیں گے۔تل کے مندرجہ ذیل فوائد ہیں۔
٭ تل جسم کو طاقت فراہم کرتے ہیں۔
٭ تل دماغ کے لئے بھی نہایت مفید ہیں۔
٭ تل کا تیل خواتین کے بالوں کے لئے فائدہ مند ہے۔
بالوں کو لمبا اور سیاہ بناتا ہے۔
٭دبلے پتلے افراد تل کھا کر موٹے اور سرخ و سفید
ہو سکتے ہیں۔
٭تل ہماری جلد کو نرم رکھنے میں مدد گار ہیں۔
٭ تل اندرونی خراشوں کے لئے بھی مفید ہیں۔
٭ تلوں کو بواسیر کے مرض میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
٭تل خون کی کمی کو دور کرتا ہے۔
٭تل شباب کو زیادہ دیر تک برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
٭تل مثانے کو قوت بخشتا ہے اور قطرہ قطرہ پیشاب آنے کو روکتا ہے۔
٭ قوت باہ کو بڑھاتا ہے۔
٭تل سے خارش ختم ہو جاتی ہے۔
٭تل چہرے کی رنگت کو سرخ و سفید بناتا ہے۔
٭تل کا تیل دانت درد میں آرام پہنچاتا ہے۔
٭تل ذہنی دباؤ کو کم کرنے مین مدد گار ہے۔
٭تل معدے کی جلن کو ختم کرتا ہے۔
٭ تل کھانسی اور گلے کی خراش میں کھانا مفید رہتا ہے۔
٭تل پھیپھڑوں کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔
قارئین :
آپ نے دیکھا کہ قدرت کے اس انمول چھوٹے سے بیج میں انسان کے لئے کیا کیا راز پوشیدہ ہیں
ہمیں ہر حال میں اﷲ کا شکر بجا لانا چایئے
جس نے ہمیں اس جیسی اور کئی نعمتیں عطاء
کر رکھی ہیں۔
خدا کی نعمتوں کا شکر بجا لانے کا بہترین ذریعہ
نماز ہے ہم سب کو نماز کا پابند ہونا چایئے۔
ﷲ تعالیٰ ہم سب کو نماز کا پابند بنائے...
✿✿نوٹ
پوسٹ پسند آئے تو ضرور اس کو لائک کریں۔
مفید معلومات، اور معلومات و مفاد عامہ
بتائے گئے طریقے کے مطابق خالص ادویہ خریدیں بنائیں اور مقدار خوراک سے تجاوز نہ کریں۔
بہترین و مجربات نسخے کے لیے پیج کو لائک کریں۔

آپکی صحت ہماری اول ترجیح ہے

سفید تل کی غذائیت گوشت کے برابر قرار دی جاتی ہے، کیونکہ اس میں گوشت کی تمام خصوصیات پائی جاتی ہیں اور خاص بات تو یہ ہے کہ اس میں وہ خرابیاں موجود نہیں ہیں جو گوشت میں ہوتی ہیں۔

تل کے چھوٹے بیج ، تیل سے بھرپور ہوتے ہیں، جو سیسیم پودے پر پھلیوں میں اگتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے سفید اور کالے رنگ کے بیجوں پر مشتمل تل زمانہ قدیم سے استعمال کیۓ جا رہے ہیں، انہیں دوا کا درجہ بھی حاصل ہے۔
تل کی غذائی اہمیت اور فائدے

چونکہ ان کی تاثیر گرم ہے ، اسلیئے سردی کے موسم میں ان کا استعمال نہایت مفید ہے۔ سفید تِل میں وٹامنز، منرلز، قدرتی تیل، کیلشیئم، آئرن، میگنیشیئم، فاسفورس، کاپر، زنک، فائبر اور پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں۔ اس کے بے شمار فوائد ہیں یہ ذیابیطس، بلڈپریشر، کینسر، ہڈیوں کی کمزوری، جلد کو پہنچنے والے نقصانات، دل کی بیماریوں، منہ کی بیماریوں اور کشیدگی سے بچاتا ہے اور جسم کو ڈیٹاکسیفائی کرتا ہے۔ مزید صحت بخش فوائد درج ذیل ہیں۔
حیض کے مسائل

آدھا چمچ پسے تِل نیم گرم پانی کے ساتھ دن میں دو بار کھانے سے حیض کے مسائل جیسے شدید درد اور حیض کی کمی وغیرہ دور ہوجاتی ہے۔
کیلشیئم کی مقدار

سفید تِل میں کیلشیئم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، اسی لئے جو کیلشیئم کی کمی کا شکار ہوں انھیں چاہئے کہ وہ سفید تِل کے ذریعے اپنی کیلشیئم کی کمی کو پورا کریں۔ لیکن بہت زیادہ نہ کھائیں۔وہ بھی نقصان دہ ہے۔
نظامِ ہاضمہ کیلیئے

یہ نظامِ ہاضمہ کے لئے بہترین ہیں، ان میں فائبر پایا جاتا ہے جو قبض کو دور کرتا ہے۔
خون بناتا ہے

خون کی کمی کو دور کرنے کے لئے کالے تِل بہترین ہیں کیونکہ ان میں آئرن کی وافر مقدار ہوتی ہے۔ اگر کالے تل نیم گرم پانی میں بھگو کر گرائنڈ کر کے چھان کر اس میں دودھ ملا کر پیا جائے تو چند روز میں خون کی کمی دور ہوجاتی ہے۔
کمزور جسم کیلیئے

جسم کو موٹا ،سرخ و سفید اور طاقتور بنانے کے خواہشمند افراد اس کو بادام اور خشخاش کے ساتھ رات کو سوتے وقت دودھ کے ساتھ کھائیں اور دو تین ہفتے تک کھاتے اس کا استعمال رکھیں۔
بواسیر کیلیئے

یہ بواسیر کے مرض میں بھی مفید ہیں۔ اس کو پانی کے ساتھ پیس کر خونی بواسیر کے علاج کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ یہ بواسیر کا خون بند کرنے کا بہترین علاج ہے۔


1

جمعرات، 6 جون، 2024

نامرد


ِجج صاحب اچھے آدمی تھے اُنہوں نے کہا کہ آپ میاں بیوی کو چیمبر میں لے جا کر مصالحت کی کوشش کرلیں
چیمبر میں دونوں میاں بیوی میرے سامنے بیٹھے تھے:-
"ہاں خاتون ۔! آپ کو اپنے شوہر سے کیا مسئلہ ہے"؟
" وکیل صاحب یہ شخص مردانہ طور پر کمزور ہے"۔
میں اُسکی بے باکی پر حیران رہ گیا کہ کیسی عورت ہے ذرا بھی شرم حیا نہیں ہے۔
بہرحال میں نے بھی شرم و حیا کا تقاضا ایک طرف رکھا اور تیز تیز سوال کرنا شُروع کر دیے۔
جب اُس سے پُوچھا :
" کیا آپکا اپنے مرد سے گُزارہ نہیں ہوتا" ؟
تو کہتی کہ:
" ماشاءاللہ دو بچے ہیں ہمارے۔ یہ جسمانی طور پہ تو بالُکل ٹھیک ہیں"۔
" تو بی بی پِھر مردانہ طور پر کمزور کیسے ہُوئے"؟!!
میں نے استفسار کیا۔۔۔
وکیل صاحب! میرے بابا دیہات میں رہتے ہیں اور زمینداری کرتے ہیں ہم دو بہنیں ہیں میرے والد نے ہمیں کبھی"دھی رانی" سے کم بُلایا ہی نہیں جبکہ میرے شوہر مُجھے" کُتی" کہہ کے بُلاتے ہیں"۔
یہ کونسی مردانہ صِفت ہے وکیل صاحب ؟- - ". میرے والد دہہاتی پس منظر رکھتے ہیں اور زیادہ پڑھے لکھے نہی، ان کے گھر آنے سے پہلے بھی میں ایسے ہی گھر میں رہتی تھی اور گاڑی بھی چلاتی تھی مگر اب ان کو میری ڈرائیونگ پر بھی اعتراض ہے اور بار بار مجھے میکے کے طعنے دیتے ہیں ۔ روزانہ کی بنیاد پر گھر میں ہونے والے اخراجات کو بھی گنواتے ہیں ۔ جو شخص بیوی کو کھلائے جانے والے لقمے کا بھی طعنہ دے کیا اسے" نامرد " کہنا غلط ہے۔ ؟؟ مرد تو چہار دیواری کا بادشاہ ہوتا ہے ، جسے وہ خود سینکڑوں گواہیوں میں بیاہ کر لایا ہے ، اسے ملکہ کا درجہ دینے کا ظرف نہ بھی رکھتا ہو تو کیا رعایا کو کھانا کپڑا دینا بھی بادشاہ پر لازم نہیں لیکن ہہ تو مجھے بچوں کی آیا جتنے حقوق بھی نہیں دیتا تو پھر بتائیں اسے کس نام سے پکاروں۔؟؟ بات بات پر گھر سے نکالنے اور بچوں کو الگ کرنے کی دھمکی دے کر اذیت دینے والے کے لئے پھر کوئی نام آپ ہی تجویز کر دیں وکیل صاحب۔ اور پھر نکاح تو وہ واحد معاہدہ ہے جس میں تحریری دستخط کے علاوہ ایک نہیں تین قولی اقرار ہوتے ہیں اور روبرو مجلس ہوتے ہیں ۔ کیا ایسے معاہدے سے مکرنے والے کو مرد کہا جا سکتا ہے؟؟
مُجھ سے کوئی چھوٹی موٹی غلطی ہو جائے تو یہ میرے پُورے میکے کو گالیاں دیتے ہیں۔ آپ ہی بتائیں کہ اِس میں میرے مائیکے کا کیا قصُور ہے ؟۔
یہ مردانہ صِفت تو نہیں نا کہ دُوسروں کی گھر والیوں کو گالی دی جائے۔
وکیل صاحب۔! میرے بابا مُجھے شہزادی کہتے ہیں اور یہ غُصے میں مُجھے " کنجری" کہتے ہیں۔
وکیل صاحب مرد تو وہ ہوتا ہے نا جو کنجری کو بھی اِتنی عزت دے کہ وہ کنجری نہ رہے اور یہ اپنی بیوی کو ہی کنجری کہہ کر پُکارتے ہیں۔
یہ کوئی مردانہ بات تو نہیں ہوئی نا '
وکیل صاحب اب آپ ہی بتائیں کیا یہ مردانہ طور پر کمزور نہیں ہیں" ؟۔
میرا تو سر شرم سے جُھک گیا- اُسکا شوہر اُسکی طرف دیکھ کر بولا " اگر یہی مسئلہ تھا تو تُم مُجھے بتا سکتی تھی نا مُجھ پر اِس قدر ذہنی ٹارچر کرنے کی کیا ضرورت تھی"۔۔؟۔
شوہر منمنایا۔
" آپ کو کیا لگتا ہے آپ جب میری ماں بہن کے ساتھ کِسی ناجائز رِشتے کو جوڑتے ہیں تو میں خُوش ہوتی ہُوں۔۔؟
اِتنے سالوں سے آپکا کیا گیا یہ ذہنی تشدُد برداشت کر رہی ہُوں اِسکا کون حساب دے گا ؟۔
بیوی کا پارہ کِسی طور کم نہیں ہو رہا تھا۔۔
خیر جیسے تیسے مِنت سماجت کر کے سمجھا بُجھا کے اُنکی صُلح کروائی ۔۔
میرے موکل نے وعدہ کیا کہ وہ آئئندہ اب کبھی اپنی بیوی کو گالی نہیں دے گا اور پھر وہ دونوں چلے گئے۔۔۔
میں کافی دیر تک وہیں کھڑے سوچتا رہا کہ گالیاں تو میں نے بھی اُس خاتُون کو اُسکے پہلے جواب پر دِل ہی دِل میں بہت دی تھیں تو شاید میں بھی نامرد ہُوں اور شاید ہمارا مُعاشرہ نامردوں سے بھرا پڑا ہے۔
٭٭٭
عبدالقیوم طاہر صاحب کسی زمانے میں میرے ہمسائے تھے ۔ یہ مضمون ان ہی کا لکھا ہوا ہے اور ان کے شکریے کا ساتھ پوسٹ کر رہا ہوں