بدھ، 26 جون، 2024

ایک قبر کم ہے

ایک قبر کم ہے

  جان نثاروں کی تعداد 258 ہے جبکہ قبریں 257 ہیں ۔ 

راولپنڈی کے سی ایم ایچ کے امرجنسی گیٹ کے سامنے ایک قدیمی قبرستان ہے جس کو گورا قبرستان کہا جاتا ہے ۔ اسی چاردیواری کے اندر 

Rawalpindi War Cemetry 

کے نام سے ایک قبرستان ہے ۔ جہاں عالمی جنگ اول اور جنگ دوم کے  

 یہ قبرستان کامن ویلتھ  کے زیر انتظام ہے اور 

Common Wealth war Graves Commision 

نامی ادارہ دنیا بھر میں ایسے قبرستانوں  کی دیکھ بھال کرنے اور ریکارڈ رکھنے کا زمہ دار ہے 

اس ادارے کے ریکارڈ کے مطابق راولپنڈی کے اس قبرستان میں دفن افراد کی تعداد 358 ہے جبکہ قبروں کی تعداد 357 پے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ایک قبر کم ہے ۔ 

ایک قبر بنگلہ دیش میں میں کھودی گئی تھی۔بتایا گیا تھا کہ اس قبر میں پاک فضائیہ کے ایک سابق پائلٹ مطیع الرحمان کی میت د فنائی جائے گی۔ مطیع الرحمان نے پاک فضائیہ کے ہیرو فلائٹ لیفٹیننٹ راشد منہاس نشان حیدر کا طیارہ اغوا کر کے بھارت لے جانے کی کوشش کی تھی مگر نوجوان منہاس نے اپنی جان کی قربانی دے کر اس سازش کو ناکام بنا دیاتھا۔ پاکستانی قوم نے سب سے معززعسکری ایوارڈ دے کر اپنے شہید کو خراج پیش کیا تھاتو بنگالی بھی اپنے ہیرو کو بھولے نہیں۔ 

مطیع الرحمان کی بیٹی نے  1990 میں کراچی میں اپنے والد کی قبر پر حاضری دی اور واپس جا کر قبر کھدوائی۔اور 2004میں  میت لے جانے میں کامیاب ہو گئ  ۔ 

سری نگر کے مزار شہداء میں  دو قبریں بنی ہوئی ہیں ۔ ایک قبر مقبول بٹ کی ہے اور دسری افضل گرو کی۔ یہ دونوں قبریں فی الحال اپنی میتوں کی منتظر ہیں حالانکہ دونوں کو تہاڑ کی جیل میں پھانسی دے کر دفن کر دیا گیا تھا۔  
 
کہا جاتا ہے قبر اپنے میت کا انتظار کرتی ہے ۔ 
پاکستان کے  مایہ ناز، بہادر، شہید، نشان حیدر کے حامل میجر محمد اکرم کا جسد خاکی بنگلہ دیش کے ضلع دیناج پور میں موجود ہے۔ پاکستانیوں نے مگر کبھی اپنے ہیرو کے لیے قبر کھودی ہی نہیں 
پاکستان میں
ایک قبر کم ہے

گیٹ نمبر 4

 

راولپنڈی کی لالکرتی کے علاقے میں ایوب ہال ہوا کرتا تھا جہاں قومی اسمبلی کے اجلاس ہوا کرتے تھے ۔ جب قومی اسمبلی اسلام آباد منتقول ہو گئی تو اس عمارت کو نیشنل ڈیفنس کالج بنا دیا گیا ۔ اس عمارت کے گیٹ کے سامنے ایک موچی بیتھا کرتا تھا ۔ جس نے بلیاں پال رکھی بھیں ۔ موچی کی بلیاں فوجی کالج میں آزادانہ گھوما کرتی تھیں ۔کمانڈر تبدیل ہوا نیا کمانڈر کرنل تھا جو حافظ قران بھی تھا ۔ اس نے ایک بلی پکڑی اور چند دنوں بعد وہ موچی بھی پکڑا گیا جو کسی دوسرے ملک کا حاضر سروس کرنل تھا ۔

شائد آپ کو وہ میجر بھی یاد ہو جو دشمن ملک کی خفیہ ایجنسی میں گھس گیا تھا اور انڈیا سے اڑ کر کوئٹہ  پر حملہ کرنے کے  ارادے سے آئے طیارے واپس چلے گئے تھے ۔ وہ میجر بتایا کرتا تھا اس کی پشت پر اس کے حافظ قران والد کی دعائیں ہیں

 خبروں میں رھنا ایک فن ہے ۔ فن کے ماہر کو فنکار کہتے ہیں ۔ سیاست کے فنکار پنڈی کے بھابھڑا بازار کی گلیوں مین پل کر جوان ہونے والے شیخ رشید ہیں ۔ پارٹی بدلنے سے رنگ بدلنے اور موقف بدلنے میں ان کا نمبر دوسرا ہے ۔ 

وہ  گفتگو کرنے کا فن جانتے ہیں اور زبان درازی کے تو پاکستان میں موجد ہیں ۔ "پیلی ٹیکسی" / "بلو رانی" جیسے الفاظ ان ہی کے زرخیز ذہن کی پیداوار ہیں ۔ 


جی ایچ کیو کا گیٹ نمر 4  سیاست میں ایک استعارہ  بن چکا ہے ۔ ایک وقت تھا اس گیٹ سے داخل ہوں تو ایک خانقاہ ہوا کرتی تھی ۔ اس خانقاہ پر ایک مجاور ہوا کرتا تھا ۔ شیخ رشید بھابڑہ بازار سے اسلامی جمیعت طلبا کے دیے ہوئے موٹر سائیکل پر بیٹھ کر اس مجاور سے فیض لیا کرتا .

 کہ میانوالی کے تنومند تھانیدار نے بتا دیا تھا کہ زندگی بھر مجاوری ہی کرے گا ۔ 

جب مومن جنرل نے  مارشل لا لگا دیا تو ۔ "مرد مومن، مرد حق" کا نعرہ ہی مقبول نہیں ہوا بلکہ  نعرے کے خالق شیخ کو بھی قبولیت حاصل ہوئی ۔ 


ایک قبر اور دو مردے والا بیان  اسی شیخ سے دلوایا گیا تھا بیان دلوانے والا گیٹ کے اندر بنی خانقاہ کا مجاور تھا۔ جو تھا تو باوردی 

مگر وردی نہیں پہنتا تھا

موجودہ دور میں گیٹ نمبر 4 والی خانقاہ اجڑ چکی ۔ مجاور آٹھ گیا۔ گیٹ کیپر وہی گاڑی داخل ہونے دیتا ہے جس کی منطوری  اندر سے ہو چکی ہو 

شیخ صاحب نے اڈیالہ جیل کے باہر سڑک پر کھڑے ہو کر فرمایا ہے  "قبر ایک اور مردے تین ہیں

اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوے فرانس میں بس جانے والے ایک پرانے سیاسی کارکن کا تبصرہ ہے

وہ بیان دلوایا گیا تھا ، یہ بیان دیا گیا ہے ، اس بیان کے ہیچھے وردی کی طاقت تھی اس بیان کے پیچھے بے فیض مرشد ہے

میاں محمد بخش نے کہا تھا 

نیچاں دی آشنائی کولوں فیض کسے نہ پایا
کیکر تے انگور چڑھایا تے ہر دانہ زخمایا

منگل، 18 جون، 2024

گوجرخان: پوٹھوہار کا دل



گوجرخان، جسے 1974ء میں بلدیہ کا درجہ ملا، پوٹھوہار کا دل ہے۔ شہر کی آبادی تقریباً اڑھائی لاکھ اور رقبہ تقریباً 10 مربع میل ہے۔ یہ شہر سطح سمندر سے 1700 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ گوجرخان کا بیشتر علاقہ ہموار ہے جبکہ شمال کی طرف پہاڑی سلسلہ ہے جو تحصیل کلرسیداں اور تحصیل کہوٹہ کی پہاڑیوں کا آخری حصہ ہے۔

تاریخی اہمیت

گوجرخان پاکستان کا ایک مشہور تاریخی شہر ہے۔ چودھویں صدی میں راجا خانان نے اس بستی کو آباد کیا۔ یہ شہر مختلف حکمرانوں جیسے سکندر اعظم، سلطان محمود غزنوی، شیر شاہ سوری، ظہیر الدین محمد بابر، نادر شاہ، احمد شاہ ابدالی وغیرہ کی گزرگاہ رہا ہے۔ مغلیہ دور میں یہ ایک اہم تجارتی مرکز تھا۔

عہد جدید

1947ء کی آزادی کے بعد یہاں کے اقلیتی ہندو اور سکھ ہندوستان ہجرت کر گئے جبکہ مسلمان مہاجرین یہاں آباد ہوئے۔ برطانوی دور میں تحصیل گوجر خان کی اہمیت میں اضافہ ہوا۔ مولانا امانت علی 1945ء میں پاکستان مسلم لیگ گوجر خان کے صدر بنے اور 1946ء میں قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ ایک اجتماع کی میزبانی کی۔

معاشی اور تجارتی سرگرمیاں

گوجرخان کی معیشت زراعت اور تجارت پر مبنی ہے۔ یہاں کے لوگ آرمی اور دیگر اداروں میں بھی نوکریاں کرتے ہیں۔ گوجرخان میں مونگ پھلی، گندم، جو اور دیگر اجناس کی پیداوار زیادہ ہے۔ یہاں کھویا اور اندرہ بھی مشہور ہیں۔ گوجرخان کی مونگ پھلی پورے ملک میں مشہور ہے۔

تعلیم

گوجرخان میں انگریزوں کے دور میں پرائمری اسکول قائم ہوا اور بعد میں اسلامیہ ہائی اسکول قائم کیا گیا۔ یہاں گورنمنٹ سرور شہید کالج، گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین، اور دیگر تعلیمی ادارے موجود ہیں۔

صنعتی سرگرمیاں

گوجرخان میں کئی کارخانے ہیں، جن میں ملک کی سب سے بڑی تمباکو فیکٹری شامل ہے۔ یہاں پولٹری فارم بھی ہیں۔ 2002ء میں تیل اور گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہوئے جنہیں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ تیار کر رہی ہے۔

انتظامی تقسیم

گوجرخان کا انتظام میونسپل کارپوریشن کے زیرِ انتظام ہے اور تحصیل کو 36 یونین کونسلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہاں قومی اسمبلی کی ایک نشست ہے جبکہ پنجاب صوبائی اسمبلی کے لیے دو حلقے ہیں۔

ٹرانسپورٹ

گوجرخان شہر جی ٹی روڈ (قومی شاہراہ 5) کے ساتھ واقع ہے جو اسے پاکستان کے مختلف حصوں سے ملاتی ہے۔ شہر کے اندر اور اردگرد ٹرانسپورٹ کے لیے بسیں، ویگن، اور رکشے موجود ہیں۔

مشہور شخصیات

گوجرخان کی مشہور شخصیات میں کیپٹن راجہ محمد سرور شہید، سوار محمد حسین شہید، طارق محمود مرزا، سید اختر امام رضوی، راجا محمد ظہیر خان، سید آل عمران، راجا عبد العزیز بھٹی، راجا طارق کیانی، پروفیسر احمد رفیق اختر، طارق شریف بھٹی، ڈاکٹر شہزاد وسیم اور چوہدری خورشید زمان شامل ہیں۔


پیر، 17 جون، 2024

کڑھی پتہ / تیز پتہ / تیز پات / تیج پات

 تیز پات












تیز پات کھانوں میں ذائقہ بڑھانے کے ساتھ ساتھ بے شمار طبی فوائد بھی فراہم کرتا ہے۔ یہ جوڑوں کے درد، سر درد، اور بے چینی میں آرام دیتا ہے اور قوت مدافعت کو مضبوط کرتا ہے۔
تیز پات سے جوڑوں کے درد کا علاج:
250 ملی گرام زیتون کا تیل اور 30 گرام تیز پات لیں۔
تیز پات توڑ کر زیتون کے تیل میں بھگو دیں۔
مکسچر کو ایک شیشے کی بوتل میں 2 ہفتوں کے لیے اندھیرے میں رکھیں۔
ہر 4-5 دن بعد بوتل ہلائیں۔
2 ہفتے بعد تیل کو چھان کر دوسری بوتل میں ڈالیں۔
درد والی جگہ پر تیل سے مساج کریں۔
دیگر فوائد:
سر درد اور معدے کی بیماریوں کا علاج۔
الرجی اور جلد کے امراض میں مددگار۔
دماغی صلاحیت میں اضافہ۔
کڑی پتہ
ذیابیطس میں فائدہ مند:
کڑی پتہ ذیابیطس کو کنٹرول کرنے اور کولیسٹرول کم کرنے میں مددگار ہے۔
نظام ہضم کی بہتری:
کڑی پتہ زہریلے مادوں سے نجات دلانے اور معدے و گردے کی صحت کے لیے مفید ہے۔
سانس کی تکالیف میں مفید:
کڑی پتہ اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کا حامل ہے، سینے پر اس کا تیل ملنے سے سانس کی تکلیف کم ہوتی ہے۔
بالوں کی نگہداشت:
کڑی پتہ بالوں کی خشکی اور گرنے سے بچانے میں مددگار ہے۔
اینٹی انفلیمیٹری ایجنٹ:
کڑی پتہ میں اینٹی انفلیمیٹری آکسیڈینٹ ہوتے ہیں، جو جوڑوں کے درد اور سوزش میں آرام دیتے ہیں۔
دل کی صحت:
کڑی پتہ دل کی بیماریوں سے بچانے اور دل کو صحت مند رکھنے میں مفید ہے۔
غذائیت:
100 گرام تیز پات میں:
کیلوریز: 313
کاربوہائیڈریٹس: 74.9 گرام
پروٹین: 7.6 گرام
فائبر: 26.3 گرام
چربی: 8.3 گرام

کشمش




کشمش ایک صحت بخش خشک میوہ ہے جسے ایک صحت مند غذا میں آسانی سے شامل کیا جاسکتا ہے۔ یہ ضروری غذائی اجزاء کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ جب بھی آپ کو بھوک کا احساس ہو آپ دن کے کسی بھی وقت مٹھی بھر کشمش کھا سکتے ہیں اور اس کے رسیلے ذائقے سے لطف اندوز ہوں سکتے ہیں۔


اس کے علاوہ آپ صبح کے ناشتے کے وقت بھی کشمش کو کھا سکتے ہیں۔ کشمش کا استعمال کرتے ہوئے بہت سی ڈیزرٹ اور سلاد کی ترکیبوں کے لیے بھی بہترین ٹاپنگ بنائی جاتی ہے ۔ آئیے اس مضمون میں کشمش کی غذائیت اور کشمش کے فوائد کے بارے میں جانتے ہیں۔

کشمش میں پائی جانے والی ضروری غذائی اجزاء اور کشمش کی غذائیت کی قیمت (فی 100 گرام)کیلو ریز: 258
پروٹین: 2.84 گرام
شوگر : 56 گرام
فائبر: 3 گرام
چربی: 0.22 گرام
وٹامن سی: 2 ملی گرام
کیلشیم: 54 ملی گرام
آئرن: 1.5 ملی گرام
سوڈیم: 22 ملی گرام
میگنیشیم: 30 ملی گرام

۔1 کشمش کھانا قبض سے نجات دلا سکتا ہے

جب آپ کشمش کھاتے ہیں تو یہ جسم میں قدرتی سیالوں کی وجہ سے کھانے کے عمل میں پھول جاتا ہے۔ یہ معدے میں حرکت کرنے والے کھانے میں زیادہ مقدار میں اضافہ کرتا ہے اور قدرتی طور پر آپ کو قبض سے نجات دلاتا ہے۔ آپ کو قبض کا حل فراہم کرنے کے علاوہ کشمش پتلے پاخانہ کے مائع حصے کو جذب کرکے پتلی حرکات کو روکنے میں بھی مدد کرتا ہے اور اس طرح یہ اسہال کی تعداد کو کم کرتا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر کشمش کا استعمال جسم کے لیے اچھا ہو سکتا ہے۔

کشمش فائبر سے بھرپور ہوتا ہے اس لیے یہ ہاضمے کا ایک بہترین حل ہے۔ سونے سے پہلے یا جاگنے کے بعد مٹھی بھر بھیگی ہوئی کشمش کا صحت بخش استعمال قبض کو دور کرنے، آنتوں کی حرکت کو ہموار کرنے اور جسم سے زہریلے مادوں کو ختم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ بھیگی ہوئی کشمش کے کچھ فوائد میں اپھارہ اور ایسڈ ریفلکس میں آرام فراہم کرنا بھی شامل ہے۔ یہ وزن کم کرنے کے لیے کشمش کو بھی ایک بہترین انتخاب بناتا ہے کیونکہ اچھا ہاضمہ صحت مند کھانے اور مجموعی وزن کے انتظام کو فروغ دیتا ہے۔
۔2 آپ کے جگر کو صحت مند رکھتا ہے

کولا اور الکحل جیسے مشروبات کا استعمال آپ کے جگر کے دشمن ہوتے ہیں۔ اگر آپ ان میں سے کسی ایک کو بھی اپنی خوراک میں شامل کرتے ہیں تو آپ کو اپنی روزمرہ کی خوراک میں بھیگی ہوئی کشمش ضرور شامل کرنی چاہیے۔ بھیگی ہوئی کشمش اور جس پانی میں انہیں بھگویا جاتا ہے وہ دونوں جگر کے لیے اچھے ہوتے ہیں کیونکہ یہ بائیو فلاوونائڈز سے بھرپور ہوتے ہیں۔ یہ خون کو صاف کرتے ہیں اور آپ کے جگر کو بھی صاف کرتے ہیں اور اسی وجہ سے جگر کو لمبے عرصے تک صحت مند رکھتے ہیں۔

۔3 تیزابیت سے لڑنے میں مدد کرتا ہے

کشمش میں میگنیشیم اور پوٹاشیم جیسے بہت سے ضروری معدنیات موجود ہیں۔ یہ خاص طور پر تیزابیت کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ بہت سے میٹابولک حالات کو بھی کم کرتے ہیں جو خون میں زہریلا مادہ پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
۔4 خون کی کمی میں مدد کر سکتا ہے

اگر آپ کشمش اپنی خوراک میں لے رہے ہوں تو آپ کو یہ جان کر دگنی خوشی محسوس ہو گی کہ اس میں آئرن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو خون کی کمی سے لڑتی ہے۔ اس میں وٹامن بی کمپلیکس بھی ہوتا ہے جو نئے خون کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کشمش میں بھی تانبے کی اعلیٰ سطح ہوتی ہے جو خون کے سرخ خلیات کی تشکیل میں مدد کرتا ہے۔
۔5 کینسر کی روک تھام میں مدد کر سکتا ہے

کشمش میں کیٹیچینز کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹ ہیں جو جسم میں پائے جانے والے فری ریڈیکلز کو کھا جاتے ہیں اس طرح اعضاء کے نظام اور خلیات کی تباہی کو روکتے ہیں۔ اپنی خوراک میں کشمش کو شامل کرنے پر آپ جسم میں کیٹیچنز کی نشوونما میں مدد ملتی ہے اور اس طرح سے کینسر کو پہلے شروع ہونے سے پہلے روکتے ہیں اور اسے مزید پھیلنے سے بھی روکتے ہیں اور اگر آپ کے جسم میں اس مہلک بیماری کی علامات ظاہر ہونے لگیں تو اپنی خوراک میں کشمش کو بھی شامل کریں۔

۔6 آنکھوں کے لیے مفید ہے

کشمش کے فوائد کا ایک اور مجموعہ بینائی کو بہتر بنانا بھی ہے۔ کشمش پولی فینولک فائٹونیوٹرینٹس سے بھری ہوئی ہے جس میں وٹامن اے، اے کیروٹینائڈ اور بیٹا کیروٹین شامل ہیں۔ یہ آپ کی بینائی کو بہتر بنانے اور انہیں مضبوط رکھنے کے لیے مثالی کام کرتے ہیں۔ اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ اپنی بینائی کو بہتر بنانے کے لیے کشمش کیسے کھائیں تو اس کے بہترین نتائج کے لیے روزانہ کم از کم 40-50 گرام کشمش کھانے پر غور کریں۔

کشمش میں فائٹونیوٹرینٹس بھی ہوتے ہیں جو مزید اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات رکھتے ہیں اور یہ فائٹونیوٹرینٹس بینائی کے لیے اچھے ہیں۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ کشمش ہماری انمول آنکھوں کو فری ریڈیکلز یا آکسیڈنٹس کے نقصان دہ اثرات سے بچاتا ہے۔
۔7 ہڈیوں کی صحت کے لیے بہترین ہے

ہم سب جانتے ہیں کہ دودھ میں پایا جانے والا کیلشیم ہماری ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ کشمش میں کیلشیم پایا جاتا ہے جو اسے مائیکرو نیوٹرینٹ بوران کا بہترین ذریعہ بناتا ہے؟ مائیکرو نیوٹرینٹ وہ غذائیت ہے جس کی ہمارے جسم کو بہت کم مقدار میں ضرورت ہوتی ہے۔

اور بوران وہ مائکروونٹرینٹ ہے جو ہڈیوں کی تشکیل کو بڑھاتا ہے اور کیلشیم کو تیزی سے جذب کرنے میں مدد کرتا ہے۔ کشمش کو دودھ، بادام میں ڈال کر اسکو کچھ دیر تک بلینڈر میں چلائیں پھر ایسا مکسچر صبح شام پینے سے آپ کی ہڈیوں کو مضبوطی ملے گی، یہ مکسچر بچوں کو ضرور دیں تا کہ ان کی نشو و نما اچھی ہو اور وہ اپنے کھیل کود میں صحت مند اور چست و توانا رہیں اور اپنی پڑھائی میں بھی بہترین کردار ادا کریں۔ آسٹیوپوروسس کو روکنے میں بھی فائدہ مند ہے اور ہڈیوں کی اچھی صحت کی حمایت کرتا ہے۔
۔8 وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے

کشمش کا ایک بہت مشہور فائدہ یہ ہے کہ یہ وزن کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اگر آپ وزن کم کرنے والے اسنیک کی تلاش کر رہے ہیں جو میٹھا، مزیدار اور صحت بخش بھی ہو تو اس معمالے میں کشمش آپ کا ایک بہترین دوست ہو سکتا ہے۔

کشمش میں قدرتی مٹھاس موجود ہوتی ہے جو آپ کو اضافی کیلوریز سے بچاتی ہے اور وزن کو بڑھنے نہیں دیتی نہیں۔ آپ کیلوریز کی فکر کیے بغیر کشمش کو اپنے ناشتے میں شامل کر کے اس سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
۔9 بلڈ شوگر کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے

متعدد مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ کشمش کھانے سے خون میں شوگر کی سطح کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ کشمش میں فائبر کی زیادہ مقدار ہوتی ہے اور اس کا گلایسمیک انڈیکس کم ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ شوگر کو کنٹرول کرنے کا بہترین آپشن ہے۔ اس میں پائی جانے والی قدرتی مٹھاس پر پر مکمل یقین کرتے ہوئے آپ اپنے شوگر لیول کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔
۔10 جلد کو جوان رکھنے میں مدد کرتا ہے

کشمش کھانا آپ کے جلد کو حیرت انگیز فوائد فراہم کرتا ہے۔ جب جلد کی دیکھ بھال اور جلد کی صحت کی بات آتی ہے تو کشمش کھانا ایک انڈر ریٹیڈ ہیک ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ کشمش آپ کو جوانی کی چمک دے سکتا ہے اور جلد کے نقصان کو روک سکتا ہے۔ یہ جلد کے مہاسوں کے خلاف بھی کام کر سکتا ہے کیونکہ اس میں وہ تمام ضروری غذائی اجزاء ہوتے ہیں جن کی صحت مند جلد کو ضرورت ہوتی ہے۔ جلد کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے کشمش کھانے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ انہیں کھانے سے پہلے پانی میں بھگو دینا ہے۔
۔11 قوت مدافعت کو بہتر کرنے میں مدد کرتا ہے

یہ چھوٹے سنہری خشک میوہ جات ضروری وٹامنز اور معدنیات جیسے کیلشیم، آئرن اور وٹامن سی سے بھرے ہوتے ہیں۔ یہ تمام عناصر آپ کے مدافعتی نظام کو بہتر بناتے ہیں اور انفیکشن اور بیماریوں سے لڑنے میں آپ کی مدد کرتے ہیں۔

مزید یہ کہ کشمش میں سوزش اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہوتی ہیں اور اس طرح یہ آپ کے جسم کو مختلف انفیکشنز کے خلاف لڑنے میں مضبوط بناتا ہے۔ کششمش کھانے سے عام طور پر ہونے والی انفیکشنز سے انسان آسانی سے لڑتا ہے کیونکہ اس کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے جس سے پیدا ہونے والی کسی بھی بیماری سے باآسانی مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
۔12 بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے

ہائی بلڈ پریشر بہت عام مسائل میں سے ایک ہے جو جسم میں کئی سنگین مسائل کا باعث بنتا ہے۔ کالی کشمش میں پوٹاشیم کی بھرپور مقدار اسے صبح سویرے کھانے کو بہترین بناتا ہے جس سے جسم میں سوڈیم کی کافی حد تک کمی ہوتی ہے۔ سوڈیم ہائی بلڈ پریشر کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔ اس طرح مٹھی بھر کالی کشمش آپ کے مسئلے کا علاج کر سکتی ہے۔

آپ کو ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ کشمش کو اگر بھگو کر اس میں دود شامل کر کے پئیں گے تو یہ آپ کو زہنی سکون بھی فراہم کرے گا۔




روزانہ کی بنیاد پر استعمال کی جانے والی غذا انسانی جسم پر براہِ راست اثرات مرتب کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین سادہ اور قدرتی غذاؤں کے استعمال پر زیادہ زور دیتے ہیں۔

غذائی ماہرین کے مطابق قدرتی میٹھی غذا، کشمش صحت کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوتی ہے، اس کے استعمال سے دانت کمزور ہونے کے بجائے مضبوط اور چمکدار ہوتے ہیں۔

کشمش انگور خشک کرکے بنائی جاتی ہے اور اس کی رنگت گولڈن، سبز یا سیاہ ہوسکتی ہے۔


ماہرین کے مطابق کشمش کو رات میں ایک گلاس پانی میں بھگو کر اگلی صبح خالی پیٹ کھا لینا صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔


کشمش کی کتنی مقدار کھائی جاسکتی ہے؟


2 کھانے کے چمچ کشمش میں 15 گرام کاربوہائیڈریٹس ہوتی ہے تو ایک یا آدھا چمچ کھانے سے بلڈشوگر لیول پر کچھ زیادہ اثرات مرتب نہیں ہوتے، مگر کھانے سے پہلے اگر ڈاکٹر سے بھی مشورہ کرلیں تو بہتر ہے۔

جھائیوں سے جلد کی حفاظت کرتی ہے

کشمش انسان کی جِلد کو بڑھاپے اور بڑھتی عمر کے ظاہری اثرات سے بچاتی ہے۔ اس کے اندر پایا جانے والا ’کولاجن‘ جلد کو لچک دار بناتا ہے اور ڈھیلا پڑنے سے روکتا ہے۔

دانتوں اور مسوڑھوں کی حفاظت کے لیے موزوں

مضبوط اور صحت مند دانتوں کے واسطے باقاعدگی سے کشمش کھانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ کشمش میں موجود لنولینک ایسڈ (ناسير شُدَہ چِکنائيوں کا مائع تيزاب) پلاک بننے اور دانتوں کو برباد ہونے سے روکتا ہے۔

دورانِ خون کو بہتر بناتی ہے

پابندی کے ساتھ کشمش کھانے سے انسانی جسم میں دورانِ خون کا نظام بہتر ہوتا ہے۔ یہ فولاد کا اچھا ذریعہ ہے جو دوران خون کو منظم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ کشمش میں پایا جانے والا کیلشیئم دانتوں کو مضبوط بناتا ہے اور ان کو ٹوٹنے اور کھوکھلا ہونے سے محفوظ رکھتا ہے۔

جلد کو سخت دُھوپ کے نقصان سے بچاتی ہے

کشمش میں ایک ایسا کیمیائی نباتیاتی مواد پایا جاتا ہے جو ہماری جلد کو انتہائی تیز دھوپ کے نقصان دہ اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ امائینو ایسڈ کی بڑی مقدار جلد کو بحال کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔

بلڈ پریشر کنٹرول کرتی ہے

پانی میں بھگو کر کشمش کو استعمال کرنے سے جسم میں جذب ہونے والے غذائی اجزا کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور یہ ایسے افراد کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے جو ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہوں۔ اس میں موجود پوٹاشیم جسم میں نمکیات کو متوازن کرتا ہے، جس سے بلڈ پریشر لیول کنٹرول ہوتا ہے۔

انگور خشک ہوکر کشمش کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور اس عمل کے دوران پھل میں پائے جانے والے غذائی اجزا اور مٹھاس کشمش میں اکٹھے ہوجاتے ہیں۔


اسی وجہ سے کشمش کو غذائی اجزا اور کیلوریز سے بھرپور میوہ خیال کیا جاتا ہے۔

یہ میوہ ہر جگہ آسانی سے دستیاب ہوتا ہے اور چونکہ اس میں مٹھاس اور کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تو معتدل مقدار میں اس کا استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے۔

کشمش میں پروٹین، فائبر، شکر، کاربوہائیڈریٹس، آئرن، پوٹاشیم، کاپر، وٹامن بی 6 اور مینگنیز سمیت متعدد غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں۔

کشمش کو روزانہ کچھ مقدار میں کھانے کے فوائد درج ذیل ہیں۔
دل کے لیے مفید

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ کشمش کھانے سے بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کی سطح کم ہوتی ہے جس سے امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

کشمش میں موجود فائبر سے صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے جس سے بھی دل کی صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔

اسی طرح کشمش پوٹاشیم کے حصول کا بھی بہترین ذریعہ ہے اور جسم میں اس غذائی جز کی کمی ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
دائمی امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے

دیگر خشک پھلوں کے مقابلے میں کشمش میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔

اینٹی آکسائیڈنٹس عمر میں اضافے اور طرز زندگی سے خلیات کو پہنچنے والے نقصان سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

کشمش میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس کی ایک قسم phytonutrients سے ذیابیطس اور ہڈیوں کی کمزوری جیسے امراض سے ممکنہ تحفظ مل سکتا ہے۔
نظام ہاضمہ کے لیے بھی مفید

کشمش فائبر کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے جس سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور معدے کے مسائل سے بچنا آسان ہوجاتا ہے۔

اس میوے میں tartaric acid بھی موجود ہوتا ہے اور تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ پروٹین کی یہ قسم ورم کش خصوصیات سے لیس ہوتی ہے جس سے آنتوں کے افعال بہتر ہوتے ہیں اور قبض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
منہ کی صحت بہتر بنائے

کشمش میں موجود چند اینٹی آکسائیڈنٹس جراثیموں کی روک تھام کا بھی کام کرتے ہیں جس سے منہ میں plaque کا باعث بننے والے بیکٹریا کی تعداد میں کمی آتی ہے۔
خون کی کمی دور کرے

کشمش کھانے کی عادت خون کی کمی سے متاثر ہونے سے بچا سکتی ہے، اس میوے میں آئرن، کاپر اور وٹامنز موجود ہوتے ہیں جو خون کی سرخ خلیات کے بننے کے عمل کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
معدے میں تیزابیت سے بچائے

کشمش میں موجود منرلز جیسے آئرن، کاپر، پوٹاشیم اور میگنیشم سے معدے میں تیزابیت کی سطح کو توازن میں رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
بینائی بہتر بنائے

کشمش میں پولی فینولز نامی اینٹی آکسائیڈنٹس بھی ہوتے ہیں جو آنکھوں کے خلیات کو تحفظ فراہم کرتے ہیں، جس سے عمر کے ساتھ بینائی میں آنے والی کمزوری سے بچنا ممکن ہوسکتا ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح میں کمی

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کشمش کو روزانہ کھانے کی عادت سے بلڈ شوگر کی سطح میں کمی آسکتی ہے۔


حالانکہ کشمش میں انگور کے مقابلے میں زیادہ مٹھاس ہوتی ہے مگر پھر بھی بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھنا آسان ہوتا ہے بس زیادہ مقدار میں کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔

اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ میٹھا کھانے کی خواہش ہورہی ہے تو کشمش ایک اچھا انتخاب ہے۔