اتوار، 6 اپریل، 2025

للہ تعالیٰ کی قدرت اور اونٹ کی تخلیق




اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کو بارہا یہ دعوت دیتا ہے کہ وہ کائنات میں اس کی تخلیق کردہ نشانیوں پر غور و فکر کریں۔ ہر شے اس کی بے پایاں قدرت کی گواہی دیتی ہے۔ ان نشانیوں میں سے ایک نمایاں مثال "اونٹ" ہے، جس کی تخلیق میں حیرت انگیز حکمت اور صناعی چھپی ہوئی ہے۔

اونٹ — حیرت انگیز تخلیق

ذرا اونٹ کو دیکھیے! یہ جانور اپنی جسامت میں قوی، ساخت میں مضبوط، اور مزاج میں نہایت فرماں بردار ہے۔ بوجھ اٹھانے والا یہ جانور نہ صرف انسان کا قدیم ساتھی ہے بلکہ قدرت کا ایسا شاہکار ہے جو صحرا کی سختیوں میں بھی بخوبی زندہ رہتا ہے۔

اونٹ کے حیران کن حقائق

  1. چربی کا ذخیرہ، پانی نہیں
    اونٹ کے کوہان میں پانی نہیں بلکہ چربی جمع ہوتی ہے، جو توانائی کے ذخیرے کے طور پر کام آتی ہے، خصوصاً جب خوراک میسر نہ ہو۔

  2. مہینوں تک خوراک کے بغیر گزارا
    کوہان میں موجود چربی کی بدولت اونٹ 4 سے 5 ماہ تک بغیر کھائے پیے زندہ رہ سکتا ہے۔ چربی ختم ہونے پر کوہان سکڑ جاتا ہے۔

  3. اونٹ کی اقسام

    • ڈرومیڈری (عربی اونٹ): ایک کوہان

    • بیکٹرین (ایشیائی اونٹ): دو کوہان

    • جنگلی بیکٹرین: ایک الگ اور نایاب نسل

  4. پیدائش پر کوہان نہیں ہوتا
    نومولود اونٹوں کے جسم پر پیدائش کے وقت کوہان نہیں ہوتا۔ یہ تقریباً 10 ماہ کی عمر میں ابھرنے لگتا ہے۔

  5. منفرد چال (Pacing)
    اونٹ مخصوص چال میں چلتا ہے جسے "پیسنگ" کہا جاتا ہے، جس میں ایک طرف کے دونوں پیر ایک ساتھ حرکت کرتے ہیں۔ یہی چال گھوڑے، زرافے اور ہاتھی میں بھی دیکھی جاتی ہے۔

  6. بیضوی خون کے خلیے
    اونٹ کے خون کے خلیے بیضوی (oval) ہوتے ہیں، جو پانی کی شدید کمی میں بھی خون کی روانی برقرار رکھتے ہیں۔

  7. پانی کے بغیر کئی ہفتے گزار سکتا ہے
    اونٹ کے گردے پانی کو بہت کم ضائع کرتے ہیں، اور جب یہ پانی پیتا ہے تو ایک ہی وقت میں 200 لیٹر تک پی سکتا ہے۔

  8. موٹی اور سخت کھال
    اونٹ کی کھال اسے گرمی سے بچاتی ہے اور سردی میں گرم رکھتی ہے، جو صحرا کے سخت موسم میں ایک نعمت ہے۔

  9. غذائیت سے بھرپور دودھ
    اونٹ کا دودھ وٹامنز اور معدنیات سے بھرپور ہوتا ہے، اور اس میں چینی کی مقدار کم ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بھارت سمیت کئی ممالک میں مقبول ہو رہا ہے۔

  10. کھڑے ہو کر سونا
    اگرچہ اونٹ عموماً بیٹھ کر سوتا ہے، مگر خطرات کے وقت یہ کھڑے ہو کر بھی سو سکتا ہے تاکہ شکاریوں سے محفوظ رہے۔


اونٹ اور انسانی زندگی

اونٹ صحرائی علاقوں میں انسانی بقا کے لیے ایک عظیم نعمت ہیں۔ ان کا کردار نقل و حمل، خوراک، لباس، اور حتیٰ کہ حفاظت تک میں اہم رہا ہے۔ ان کی غیر معمولی جسمانی ساخت اور جینیاتی خصوصیات انہیں شدید گرم و خشک ماحول میں بھی زندہ رہنے کے قابل بناتی ہیں۔

دنیا کے مختلف خطوں، خصوصاً افریقہ، ایشیا اور عرب کے صحراؤں میں اونٹ نہ صرف سفر کا ذریعہ رہے ہیں بلکہ مقامی معیشت اور ثقافت کا اہم حصہ بھی ہیں۔

دو بڑی گھریلو اقسام درج ذیل ہیں:

  • Camelus dromedarius: ایک کوہان والا عربی اونٹ، جو مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں عام پایا جاتا ہے۔

  • Camelus bactrianus: دو کوہان والا ایشیائی اونٹ، جو سرد علاقوں میں زیادہ بہتر کارکردگی دکھاتا ہے۔

تحقیقات کے مطابق، عربی اونٹ کو تقریباً پانچ سے چھ ہزار سال پہلے عرب علاقوں میں سدھایا گیا تھا، جو آج بھی انسانی خدمت میں مصروف ہے۔

سکوتِ زندگی کی دانائی



زندگی کی راہوں میں اگر دل کو چین اور روح کو قرار درکار ہو، تو کچھ نازک اصولوں کو سینے سے لگا لینا لازم ہے۔

یہ دنیا تماشا ہے۔ جب لوگ آپ کی دہلیز پر قدم رکھتے ہیں، تو محض آپ کا چہرہ ہی نہیں، آپ کے حالات، طرزِ زیست، اور خوابوں کی ادھ کھلی جھروکیاں بھی پڑھ لیتے ہیں۔ ایسے میں دانش یہی ہے کہ اپنے رازوں کو در و دیوار تک محدود رکھا جائے۔ جو باتیں دل میں بند رہیں، وہی دل کو محفوظ رکھتی ہیں۔ راز اگر زبان پر آ جائیں، تو سکون در بدر ہو جاتا ہے۔

مشورے ہر سمت سے آئیں گے، ہر راہ گزر اپنی رائے دے گا۔ مگر اصل دانائی یہ ہے کہ سنا سب جائے، پر مانا صرف وہ جائے جو دل کی زمین پر اترے، اور اہلِ خانہ کی عقل و محبت سے ہم آہنگ ہو۔

ہر رشتہ چاہے کتنا ہی عزیز کیوں نہ ہو، ایک حد چاہتا ہے — ایک خاموش لکیر، جو نہ تو بیگانگی ہے نہ ہی سختی، بلکہ ایک لطیف سا فاصلہ، جو عزت کو قائم رکھتا ہے اور دل کو محفوظ۔

انسان کی کمزوریاں تبھی عیاں ہوتی ہیں جب کوئی اس کے بہت قریب آ جائے۔ اس لیے ہر قربت کو محتاط محبت کے ساتھ نبھائیں۔

اور ہاں — جب غصہ آئے، تو زبان کو لگام دیں، کہ ایک لمحے کی تیزی سالوں کا سکون چھین سکتی ہے۔ اور جب خوشی دامن پکڑے، تو جذبوں کو حدود میں رکھیں، کہ بے لگام خوشی بھی اکثر ندامت کا پیش خیمہ بن جاتی ہے۔

یہ چند سادہ باتیں ہیں، محض ایک نصیحت کی صورت —
مگر انہی میں وہ دانائی چھپی ہے جو عمر بھر کا چین دے سکتی ہے۔

اج کا کام کل پر مت ڈال



انسان کام موخر کیوں کرتا ہے

1-  کام پسند نہ ہونا

2-  سستی

3- اس کام کا اہل نہ ہونا

4- بیماری

5- کام مکمل کرنے کا حدف مقرر نہ کرنا

6- کام کےلیے بہت زیادہ مہلت کا مل جانا

7۔ وقت کا احساس نہ ہونا۔

کام موخر کرنے کے نقصانات :

1۔ کام بعض اوقات ہوہی نہیں پاتا

2۔ کام معیار کے مطابق نہیں ہوتا

3۔ لوگوں کی نظر میں آدمی گر جاتا ہے

4۔ لوگ اعتماد نہیں کرتے 

5۔ انسان مستقبل میں صرف کوئی بڑی منزل حاصل نہیں کرسکتا۔

ان مسائل کا حل :

1۔ اپنے اندر احساس ذمہ داری پیدا کریں۔

2۔ بتکلف کام کو وقت پہ کریں۔

3۔ جب بھی کام کریں مکمل (Confidence)خود اعتمادی سے کریں ۔

4۔ اپنے کام کا ہدف بنالیں کہ میں نے یہ کام اتنے وقت میں کرنا ہے اور اسے کوشش کریں وقت سے قبل ہی مکمل کر لیں اور جلد بازی سے بھی کام نہ لیں کہ یہ بھی ایک نحوست ہے۔


الذو الفقار"



ذوالفقار: ایک تاریخی تلوار کی شان و عظمت

ذوالفقار ایک ایسی تلوار تھی جو اپنی منفرد ساخت اور معنوی عظمت کے باعث اسلامی تاریخ میں خاص مقام رکھتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا پھل دو دھاری یا دو شاخہ تھا، جس نے اسے دیگر تمام تلواروں سے ممتاز بنا دیا۔ بعض روایات کے مطابق، یہ تلوار رسولِ اکرم ﷺ کو جنگِ بدر میں غنیمت کے طور پر حاصل ہوئی، اور بعد ازاں حضرت علیؓ کو عطا کی گئی۔


"لَا فَتٰی إِلَّا عَلِیٌّ، وَلَا سَیْفَ إِلَّا ذُوالفِقَار"

اسلامی تاریخ قربانی، دلیری اور حق کی سربلندی کے واقعات سے لبریز ہے، اور ان تمام واقعات میں حضرت علیؓ کا نام ایک روشن مینار کی مانند چمکتا ہے۔ ان کی حیاتِ مبارکہ عدل، وفا اور ایمان کا استعارہ ہے — اور انہی ہاتھوں میں تھامی ہوئی تلوار، ذوالفقار، ایک ایسا نشانِ عظمت بن گئی جو آج تک عالمِ اسلام کی یادداشت میں محفوظ ہے۔

یہ وہی تلوار ہے جس کا پھل درمیان سے کٹا ہوا تھا، جس کی وجہ سے اسے "ذوالفقار" یعنی "ریڑھ دار" یا "دو دھاری" کہا جاتا ہے۔ اس کی شکل و صورت ہی نہیں بلکہ اس کا پیغام بھی منفرد تھا — حق کے لیے بلند ہو، باطل کے خلاف اٹھے، اور ہمیشہ عدل کی جانب جھکی رہے۔


ذوالفقار: ہتھیار نہیں، انصاف کا ترازو

حضرت علیؓ نے ذوالفقار کو کبھی ذاتی مفاد یا غصے میں نہیں چلایا۔ یہ تلوار ہمیشہ مظلوم کی حمایت میں، باطل کے خلاف، اور حق کی سربلندی کے لیے استعمال ہوئی۔ جنگِ اُحد، خندق، خیبر اور دیگر معرکوں میں جب بھی ذوالفقار بلند ہوئی، اس نے حق و باطل کے درمیان واضح لکیر کھینچ دی۔

جنگِ خیبر کا واقعہ اس تلوار کی قوت کا ایک عظیم نمونہ ہے۔ جب قلعہ خیبر کا دروازہ کسی سے نہ کھلا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"کل میں عَلَم اُس کے ہاتھ میں دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے، اور اللہ اور اس کا رسول جس سے محبت کرتے ہیں۔"

اگلے دن یہ علم حضرت علیؓ کے سپرد کیا گیا، اور ذوالفقار کی ایک ہی ضرب سے وہ مضبوط دروازہ زمین بوس ہو گیا جسے کئی بہادر مل کر بھی ہلا نہ سکے تھے۔ یہ صرف ایک دروازہ نہیں، بلکہ باطل کے قلعے پر کاری ضرب تھی۔


ذوالفقار کی علامتی حیثیت

ذوالفقار صرف ایک تاریخی ہتھیار نہیں، بلکہ ایک نظریہ ہے — عدل کا، وفا کا، اور جرأت کا۔
یہ تلوار ایک روایت ہے، جو ہمیں سکھاتی ہے کہ اصل بہادری طاقت کے بے جا استعمال میں نہیں، بلکہ اس کے عادلانہ استعمال میں ہے۔ آج بھی مسلم دنیا میں اس کی دو شاخوں والی شکل کو غیر معمولی احترام حاصل ہے، اور بعض ممالک کی عسکری علامتوں میں اسے بہادری کی پہچان کے طور پر اپنایا گیا ہے۔


ذوالفقار: ایک نشانِ وفا

یہ تلوار ایک پیغام ہے:
حق کے لیے ڈٹ جانا، باطل کے سامنے نہ جھکنا، مظلوم کا ساتھ دینا، اور سب سے بڑھ کر رسولِ اکرم ﷺ سے غیر متزلزل وفاداری۔

امدن بڑھاو



 عنوان: آو۔۔ آمدن بڑھاؤ!

انٹرنیٹ نے دنیا کو جیتنے کے بے شمار مواقع فراہم کیے ہیں۔ آج ہر شخص اپنے ہنر کو آن لائن استعمال کر کے اپنی آمدن بڑھا سکتا ہے۔ یہاں کچھ حقیقی زندگی کی مثالیں دی جا رہی ہیں جو آپ کو بھی اپنی آمدن بڑھانے کی ترغیب دیں گی۔

1. فری لانسنگ: فہد خان

فہد خان نے فری لانسنگ پلیٹ فارمز جیسے Upwork پر اپنی گرافک ڈیزائننگ کی خدمات فراہم کیں۔ ان کی ساکھ اور معیار نے انہیں دنیا بھر کے گاہکوں تک پہنچایا، اور وہ اب ماہانہ ہزاروں ڈالرز کماتے ہیں۔

2. آن لائن تدریس: سارہ علی

سارہ علی نے Udemy اور Teachable پر فزکس کے کورسز شروع کیے۔ سوشل میڈیا پر اپنی تدریس کی تشہیر کی، اور آج وہ آن لائن تعلیم کے ذریعے بڑی آمدن حاصل کر رہی ہیں۔

3. ای کامرس: امجد علی

امجد علی نے Shopify پر ڈراپ شپنگ کا کاروبار شروع کیا اور فیس بک و انسٹاگرام پر مارکیٹنگ کی۔ آج وہ ای کامرس کے ذریعے لاکھوں روپے کما رہے ہیں۔

4. یوٹیوب: عادل حیدر

عادل حیدر نے یوٹیوب پر کھانے کی ترکیبیں اور فوڈ ریویوز شیئر کیے۔ ان کے ویوز بڑھنے سے انہیں اسپانسرشپ اور اشتہارات سے آمدنی ہونے لگی، اور وہ یوٹیوب کے ذریعے لاکھوں کما رہے ہیں۔

5. ای بک: مریم قریشی

مریم قریشی نے اپنی ای بک Amazon Kindle پر بیچ کر ایک نئی آمدنی کا ذریعہ پیدا کیا۔ آج وہ اپنی کتابوں سے مستحکم آمدنی حاصل کر رہی ہیں۔

ان مثالوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے ہر شخص اپنی مہارت سے آمدن بڑھا سکتا ہے۔ اگر آپ بھی اپنا ہنر آن لائن پلیٹ فارمز پر استعمال کریں، تو آپ بھی اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ تو دیر مت کیجیے، آج ہی قدم اٹھائیں