منگل، 10 اکتوبر، 2017

کردار

کردار
قدیم بیانیہ: دودن مرد لے لیے باعث مسرت ہوتے ہیں ایک شادی 
والا دن دوسرا بیوی کی موت کادن 
متوسط بیانیہ: تونے شادی کر لی تو عورت تجھ کو خدا سے دور کر دے گی
الیکٹرانک بیانیہ: میں ایک کلو میٹر سے خاتون کا کردار پہچان لیتا ہوں

پیر، 9 اکتوبر، 2017

جگاڑ

جگاڑ
کراچی سے سید مراد علی شاہ صاحب کا اصل فتویٰ اس جگاڑ پر ہے جوعدالت نے واٹر کمیشن میں لگایا ہے،سمجھانے کے لیے فرمایاسیاستدان صحافی نہیں ہو سکتا اور کھلاڑی بطور سیاستدان اناڑی ہی رہے گا ۔ 
پہلی بات یہ ہے کہ اناڑی خود اب ماہر کھلاڑی ہونے کا مدعی ہے،دوسری بات یہ کہ ہمارے ہاں جگاڑ اس لیے کامیاب ہوتے ہیں کہ لگانے والوں کو اس کی کامیابی کا یقین ہوتا ہے، جو زندہ رہنا چاہیں گے وہ خود ہی اس جگاڑ کو کامیاب کریں گے کہ ْ پانی زندگی ہے 

کالی بلی


ہمارے ایک محترم و مکرم بزرگ (ظالمو قاضی آ رہا ہے) نے ایک بار ْ ٹاٹ ینْ کی اصطلاح ان لوگوں کے لئے استعمال فرمائی تھی جو زبان کوئی بھی بولیں سوچتے اردو میں ہیں۔ لوگ زبان کوئی بھی بولیں سوچتے اسی زبان میں ہیں جس میں انھوں نے تعلیم حاصل کی ہوتی ہے۔پاکستان کو یہ انفرادیت حاصل ہے کہ یہاں کچھ لوگ سوچتے بالکل بھی نہیں ۔ مثال کے طور پر بلی پکڑنا کبھی بھی آسان کاموں میں شمار نہیں ہوا۔ سرکاری ملازم سے دوران ڈیوٹی ایسی انہونی کی امید بھی نہیں ۔لیکن یہاں تو بلی بھی کالی ہے اور ہے بھی اندھیر۔۔۔!

قرآن نامی کتاب


ہماری ملاقات ایک سیمینار میں ہوئی تھی،خیالات ملتے تھے دل بھی مل گئے۔میں اس کے شہر جاتا تو اس کا مہمان ہوتا وہ میرے شہر آتا تومیں میزبان ہوتا۔دیکھنے میں وہ ہم جیسا ہی تھامگر تھا مختلف۔ہم خود کو پارسا گردانتے ہیں اس کا یقین ہے وہ گناہ گار ہے۔ہم اپنے والدین کو جانتے ہیں وہ والدین سے محروم ہے۔ہم گھر میں رہتے ہیں وہ یتیم خانے میں پلا تھا،ہمیں تعلیم دلائی جاتی ہے اس نے تعلیم حاصل کی تھی، ہم پیدائشی مسلمان ہیں وہ خود مسلمان بنا تھا۔ایک بار میں نے پوچھا تھا ۔۔۔ کیسے ؟ اس کا جواب تھا ْ میں نے قرآن نامی کتاب پڑہی تھی ْ 

اتوار، 8 اکتوبر، 2017

غصہ

مجھے اس سے نفرت تھی، جس دن اس کی ماں کو ہسپتال لے کر گئے،میں نے اپنے صحن میں میوزک اونچی آوا ز میں بجایا،جس دن اس کی ماں کا جنازہ تھا میرے گھر میں دوستوں کی پارٹی چل رہی تھی۔تین سال بعد میں اپنی دادی کو ہسپتال لے کر جانے لگا وہ گاڑی لے کر آیامیں نے اس ڈرامے پر اس کو گالیاں دے کر واپس بھگا دیا، میرے والد کا حادثہ ہوا و ہ تیمارداری کرنے آنا چاہتا تھا،میں نے دروازے سے واپس دھتکار دیا۔میرے والدکے جنازے میں شامل تھامیں نے چارپائی کو ہاتھ نہیں لگانے دیا۔دوسرے دن تعزیت کے لیے آدھمکا میں نے ڈنڈا اٹھا لیا۔اسکا سر پھاڑ دینا تھامگر ڈنڈا میری بیوی نے پکڑ لیا ۔بیوی پربہت غصہ آیایہ ڈنڈااسی کے سر پر پڑنے ہی والا تھا کہ میرے 12 سالہ بیٹے نے ڈنڈا پکڑ لیا ْ ابو بس کریں لوگ تعزیت کے لئے آئے ہوئے ہیں ْ ۔ 7 سالہ عاشی نے مجھے ٹانگ سے پکڑ لیا ْ ابو آپ امی کو نہ ماریں ْ ماں بھی عورتوں کے بیچ سے اٹھ کر آ گئی ۔مجھے کچھ نہیں کہا اس سے کہا ْ آو بیٹا مجھ سے تعزیت کرو خاوند میرا مرا ہے، اس کا کیا لگتا تھا ْ میں نے ڈنڈا پھینک دیا ۔غصہ اب بھی آتا ہے ، ضبط کر لیتا ہوں۔