پیر، 9 اپریل، 2018

زندگی حیران ہوں میں


یہ دوسری جنگ عظیم کا واقعہ ہے کہ جب روس سے تعلق رکھنے والے والڈی میر
Vladimir Spiridonovich Putin
نامی ایک رضاکار فوجی جوان کے سپرد یہ کام تھا کہ وہ ایک فوجی دستے کے ساتھ مل کر سینٹ پیٹرز برگ کے نواح میں ریلوے لائن اور پل تباہ کردیں تاکہ جرمن افواج کی پیش قدمی روکی جاسکے۔ ایک دن جنگل میں جرمن فوجی ان کا تعاقب کر رہے تھے۔ دستے کے اٹھائیس فوجیوں کے اس دستے میں سے چوبیس نوجوان جرمن فوجیوں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔ ویلڈی میر صرف اس لئے بچ گیا کہ اس نے خود کو ایک دلدل میں چھپا لیا تھا۔ وہ کئ گھنٹے تک اس کیچڑ میں سر سے پائوں تک غرق رہا۔ سانس لینے کے لئے اس نے ایک سرکنڈے کی نلکی کو اپنے منہ سے لگا رکھا تھا جس کا دوسرا سرا دلدل سے باہر نکلا ہوا تھا۔ ویلڈی میر کہتا ہے کہ جرمن فوجی اس سے محض چند قدم کے فاصلے سے گزر رہے تھے اور وہ جاسوس کتوں کے بھونکنے کی آواز بالکل صاف سن رہا تھا۔ یہاں سے کسی نہ کسی طرح بچ جانے کے بعد ایک مرتبہ پھر دوران جنگ ایک گرنیڈ اس کے بالکل قریب پھٹا لیکن اس کی زندگی تھی کہ یہ ایک مرتبہ پھر موت کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہوگیا لیکن گرنیڈ کے ٹکڑے اس کی ٹانگ میں گھس گئے۔ کسی نہ کسی طرح اس کے ساتھی نے اس کو ایک ھسپتال پہنچایا جہاں ڈاکٹروں نے آپریشن کر کے اس کی جان بچا لی۔ لیکن گرنیڈ کے کچھ ٹکڑے اس کی ٹانگ میں ہمیشہ کے لئے رہ گئے کہ ان کے نکالنے سے ٹانگ کے مسلز بھی کٹ سکتے تھے۔ مہینوں کے بعد اس فوجی کو گھر جانے کی چھٹی مل گئی۔
جب وہ اپنے گھر کے قریبی سڑک پر پہنچا تو اس نے وہاں پر ایک فوجی ٹرک کھڑی دیکھی جس میں مردہ لاشیں رکھی جا رہی تھیں اسے اندازہ ہو گیا کہ دشمن نے اس کے آنے سے قبل اس کے گاؤں پر حملہ کر دیا ہے۔
ٹرک میں رکھی جانے والی لاشوں کو اجتماعی قبر میں دفن کرنےکے لیے لے کر جایا جا رہا تھا۔
وہ فوجی لاشوں کے سامنے مبہوت کھڑا ہوا تاکہ ان کو آخری نظر دیکھ سکے کہ اچانک اس کی نظر ان جوتوں پر پڑی جو اس نے اپنی بیوی کے لیے مدتوں پہلے خریدے تھے۔
یہ دیکھ کر وہ دیوانہ وار اپنے گھر کی طرف دوڑنے لگا تاکہ اپنی کے بیوی حالات معلوم کر سکے لیکن وہ آدھے راستے سے پلٹ کر واپس آ گیا۔ وہ ٹرک میں پڑی لاشوں کو ہٹاتا ہو اس جوتے والی لاش تک پہنچا تو معلوم ہوا کہ یہ اسی کی بیوی کی لاش ہے۔
اس سخت صدمے کے بعد فوجی نے اپنی بیوی کی لاش کو اجتماعی قبر میں دفن کرنے سے منع کر دیا اور لاش کو گاڑی سے اترنے کا مطالبہ کیا تاکہ وہ اسےصحیح طریقے سے الگ دفن کر سکے۔
لاش کو گاڑی سے اتارتے وقت پتہ چلا وہ ابھی آہستہ آہستہ سانس لے رہی ہے۔ اس کے بعد اسے ہسپتال لے جایا گیا جہاں پر اس کا درست طریقے سے علاج کیا گیا اور اس کی بیوی کو ایک نئی زندگی مل گئی۔
اس حادثے کے کچھ سالوں بعد 7 اکتوبر 1952 کو اس فوجی کی وہ عورت جو کہ زندہ دفن ہونے جا رہی تھی، نے ایک بچے کو جنم دیا جس کا نام ولادہمیر پوٹن

Vladimir Vladimirovich Putin
 رکھا گیا اور جو کہ حالیہ وقت میں روس کے طاقتور وزیرِ اعظم ہیں!
(روسی صدر پیوٹن کے لکھے ایک کالم سے اقتباس)

کوئی تبصرے نہیں: