جمعرات، 26 اپریل، 2018

چاٹی

ْ تائی اماں نے چاٹی میں مدحانی ڈال کر اسے بلونا شروع کیا ، پہلے جما ہوا دہی نرم ہوا پھر اس میں جھاگ آئی پھر جھاگ نے مکھن کی شکل 
اختیار کی، تو وہ گھڑا اٹھا کر پانی لینے چلی گئی ۔ میں نے چاٹی کا ڈھکن اٹھا کر دیکھا تو چاٹی مکھن سے بھری ہوئی تھی ْ 
آج سے ساٹھ سال پہلے چھپنے والی اس کہانی میں بڑی حقیقت کو مکھن سے چھپا دیا گیا ہے۔ اور اس حقیقت کا نام ہے ْ لسی ْ مکھن کو جب اکھٹا کر کے پیڑہ بنایا جائے گا تو اس کی مقدار لسی کے مقابلے میں بہت ہی قلیل ہو گی۔ 
اس ملک میں چور کم اور سادھ زیادہ ہیں، کرپٹ سیاست دان کم اور اصول پسند زیادہ ہیں، رشوت لینے والی پولیس میں خدمت خلق کے جذبے سے سرشار اکثریت میں ہیں، مارشل لاء لگانے والوں کی نسبت جان قربان کرنے والے تعداد میں زیادہ ہیں۔اور ناکارہ اور نالائق استادوں کی موجودگی کے باوجودایسے اکثریت میں ہیں جن کو سامنے دیکھ کر آنکھیں جھک جاتی ہیں،چند وکیلوں نے پوری عدلیہ کو بدنام کرنے کا بیڑا اٹھا یا تو اکثریت ان کی راہ روکنے والی تھی۔
اس سرزمین کے باسی ایسے پر عزم ہیں کہ پاکستان بنا ڈالا ، ایٹمی طاقت بن گئے، دریاوں سے نہریں نکال لیں ۔۔۔کامیابیوں کی فہرست طویل ہے کہ لسی بہرحال مکھن سے زیادہ ہے اور نادان سمجھتا ہے کہ چاٹی مکھن سے بھر ہوئی ہے

کوئی تبصرے نہیں: