جمعہ، 7 نومبر، 2014

خوشی کے راستے

پاکستان میں موٹر وے نئی نئی معرض وجود میں آئی تھی ۔ اسلام آباد سے لاھور کے درمیان سفر کے لیے حد رفتار ایک سو بیس کلو میٹر فی گھنٹہ طے تھی ، جو اس ملک میں نیا تجربہ تھا ۔ یہ رفتار ڈرائیور کی توجہ concentration کی متقاضی ھوتی ھے ۔ موٹر وے سے چھوٹی سڑکیں یا ذیلی راستے نکلتے ھیں، ان ذیلی راستوں پر رفتار کم ھوتی ھے ۔ اگر موٹر وے سے نکل کر ڈرائیور ذیلی راستے پر آ جائے تو رفتارکے کم ھونے پر اس کی concentration بھی کم ھو جاتی ھے اور خود کو ھلکا پھلکا محسوس کرتا ھے ، مزید ارد گرد کی حرکات و الوان اور نظاروں سے بھی زیادہ لطف اندوز ھو سکتا ھے ۔ زنرگی کی موٹروے پر ، ھم اپنا سفر منزل کی جانب جاری رکھتے ھوے ، کبھی کبھار ذیلی راستوں پراتر کر زندگی کی لذت ، مٹھاس اور خوشی سے لطف اندوز ھو سکتے ھیں ۔ خوشی کشید کرنے والے لمحات زندگی کی ان پگڈنڈیوں میں ھی پنہاں ھوتے ھیں ۔ خوشیاں ھمارے ارد گرد موجود ھوتی ھیں اور ھم خوشی کے مواقع حاصل کر سکتے ھیں، حقیقت تو یہ ھے کہ خوشی ھمارے وجود کے اندر موجود ھوتی ھے لیکن ھمیں اس کو کشید discover کرنا ھوتا ھے ۔ خوشی کا تعلق ذھنی حالت سے وابستہ ھے ، اگر ھم فیصلہ کر لیں تو یہ ممکن ھے کہ ھم ھر وقت خوش رھیں ۔ ھر چیز کی ایک قیمت ھوتی ھے اور خوشی کی قیمت یہ ھے کہ ھم زندگی میں سے کشید کرکے خوشی کے مواقع حاصل کريں اور ان سے لطف اندوز ھوں ۔ خوش ھونا اور خوشی سے لطف اندوز ھونا دو مختلف چیزیں ھیں ۔ سمجھنے والی بات یہ ھے کہ جب ھمیں خوشی میسر ھو توھم اس سے لطف اندوز بھی ھوں ۔ ماھرین بتاتے ھیں کہ انسانی ذھن ایک وقت میں ایک ھی سوچ کو قبول کر سکتا ھے ۔ اگر ھم ذھن کو ماضی کی تلخ یادوں اور مستقبل کے نادیدہ خدشات میں مصروف رکھیں گے تو ھمارا ذھن سامنے آنے والی خوشیوں کا موقع گنوا دے گا کیونکہ ذھن تو ایک ھی سوچ 'لمحہ موجود' ھی کو قبول کر سکتا ھے ۔ مایوس اور ذھنی انتشارکے گرداب میں پھنسا ھوا شخص کبھی بھی لمحہ موجود کی خوشی سے لطف اندوز نہیں ھو سکتا کیونکہ وہ موٹر وے پر پوری توجہ مبذول کر کے ایک سو بیس کی رفتار کے باعث ذیلی راستوں اور پگڈنڈیوں کو دیکھ ھی نہیں رھا ۔

کوئی تبصرے نہیں: