Pakistan Media لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Pakistan Media لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعرات، 5 جون، 2025

باریک واردات

باریک واردات

سوشل میڈیا، جہاں ایک طرف عوامی شعور بیدار کرنے کا ذریعہ ہے، وہیں دوسری طرف اب یہ غلط اطلاعات اور جھوٹی خبروں کا سب سے بڑا اڈہ بن چکا ہے۔ آج کل ایک خاص طرز کی وارداتیں انھی پلیٹ فارمز پر نظر آ رہی ہیں جنہیں اگر بغور نہ دیکھا جائے تو وہ قوم کے جذبات کو توڑنے، اداروں کے اعتماد کو مجروح کرنے اور معاشرے میں فرقہ واریت پھیلانے کا سبب بن سکتی ہیں۔

چند دن قبل ایک ایسی ہی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیلی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان ایئر فورس کے ایک پائلٹ کو امریکہ میں کسی تقریب کے دوران تمغے سے نوازا گیا ہے۔ خبر میں نہ کوئی تصدیق تھی، نہ حوالہ۔ مگر سوشل میڈیا کے "رضاکاروں" نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا، تصاویر شیئر ہوئیں، مبارک بادیں دی گئیں، اور قوم جذباتی فضا میں بہک گئی۔

اس پر سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور باخبر محترم جناب افضل چوہان نے، جو مسیحی کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور سوشل میڈیا کی باریکیوں پر گہری نظر رکھتے ہیں، ایک ہوش رُبا ویڈیو پیغام جاری کیا۔ ان کے مطابق نہ تو پاکستان ایئر فورس نے اس خبر کی تصدیق کی ہے، نہ حکومت نے۔ بلکہ ایئر فورس نے اپنے متحرک پائلٹوں کی باقاعدہ تصاویر جاری کیں جن میں وہ "نامزد" پائلٹ شامل ہی نہیں تھے۔

جناب افضل چوہان نے نشان دہی کی کہ یہ عمل دراصل ایک خاص ذہنیت کی جانب سے پھیلایا گیا بیانیہ ہے۔ امریکہ میں ایک مخصوص کمیونٹی کے لیے تمغہ دینے کی بات کو جان بوجھ کر وائرل کیا گیا تاکہ پاکستانی اداروں میں تفریق اور عوام میں تاثر سازی کا کھیل کھیلا جا سکے۔

افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ واردات صرف اسی واقعے تک محدود نہیں۔ سرگودھا، جو اپنے مالٹوں اور پاک فضائیہ کے اہم بیس کی وجہ سے معروف ہے، وہاں حال ہی میں ایک قتل کا واقعہ پیش آیا۔ تحقیقات کا آغاز بھی نہیں ہوا تھا، ایف آئی آر بھی درج نہیں ہوئی تھی، مگر سوشل میڈیا پر فوراً اسے ایک مذہبی اقلیت سے جوڑ دیا گیا۔ مقصد؟ وہی — جذبات بھڑکانا، تعصب پیدا کرنا، اور قومی وحدت کو ٹھیس پہنچانا۔

یہی واردات بھارت پلوامہ واقعے میں کر چکا ہے۔ تحقیق سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر "رضاکاروں" نے ایک مخصوص بیانیہ اتارا اور بھارت میں جنگی جنون پھیلایا، نتیجہ یہ نکلا کہ بھارت نے بغیر سوچے سمجھے پاکستان پر چڑھائی کر دی — اور بعد ازاں دنیا کے سامنے شرمندگی اٹھائی۔

آج پاکستان ایک بار پھر نشانے پر ہے۔ 10 مئی کو پاکستان نے عالمی سطح پر جو سفارتی، اخلاقی اور عسکری کامیابیاں حاصل کیں، انہیں ماند کرنے کے لیے یہ باریک وارداتیں ڈالی جا رہی ہیں۔ مخصوص ذہن رکھنے والے گروہ نہ صرف متحرک ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر اپنا اثر بھی جما چکے ہیں۔

ایسے میں سوال یہ نہیں کہ یہ وارداتیں کون کر رہا ہے، اصل سوال یہ ہے کہ ہم ان کا شکار کیوں بنتے ہیں؟

کیا ہماری ذمہ داری نہیں بنتی کہ ہم ہر خبر کو شیئر کرنے سے پہلے اس کی تصدیق کریں؟ کیا ہمیں سیکھ لینا نہیں چاہیے کہ جذباتی ردعمل، بغیر تحقیق کے، ہمیں غیر ارادی طور پر دشمن کے بیانیے کا حصہ بنا دیتا ہے؟

یہ وقت ہے کہ ہم بطور قوم بالغ نظری کا مظاہرہ کریں۔ اداروں کو کمزور کرنے والی باتوں کا حصہ نہ بنیں۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ:

فارورڈ کرنے سے پہلے سوچیں

اگر ہم نے اس روش کو نہ بدلا تو کل یہی فیک نیوز، یہی افواہیں، ہمارے امن، ہماری یکجہتی اور ہمارے قومی وقار کو دیمک کی طرح چاٹ جائیں گی۔