Osama Bin Ladin لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Osama Bin Ladin لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعہ، 30 مئی، 2025

جب علم بے ضمیر ہو جائے


جب علم بے ضمیر ہو جائے
جرمنی کے جوزف مینگلے، جو ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ ڈاکٹر تھا، نے بچوں پر تجربات کیے۔ شام کا بشار الاسد، جو لندن کا تربیت یافتہ آنکھوں کا معالج تھا، نے آنکھیں بند کر کے اپنے ہی شہریوں پر بم برسائے۔ ہارورڈ سے تعلیم یافتہ ہنری کیسنجر نے بنگلہ دیش، کمبوڈیا اور ویتنام کے لاکھوں افراد کی لاشوں پر عالمی پالیسی لکھی۔
صیہونی رہنماؤں نے فلسفے، قانون اور سیاست کے علم کو فلسطینی بچوں، عورتوں اور بزرگوں کی لاشوں میں دفن کر دیا۔ ہسپتال، اسکول اور مہاجر کیمپ تک نشانے پر رہے۔ غزہ آج خون کی زمین ہے، اور دنیا کا تعلیم یافتہ طبقہ تماشائی۔
ہم نے یہ مان لیا ہے کہ تعلیم سب کچھ بدل دیتی ہے، لیکن تاریخ یہ چیخ چیخ کر بتاتی ہے کہ جب تعلیم ضمیر سے خالی ہو جائے تو وہ بم بن جاتی ہے، جھوٹا بیانیہ بن جاتی ہے، جیل کی کوٹھڑی بن جاتی ہے۔
علم کو کتابوں تک محدود کر دینا ظلم ہے، اور اسے ضمیر سے کاٹ دینا بربادی۔
آج کا سوال:
ہم اپنے بچوں کو کیا سکھا رہے ہیں؟
ڈگری، شہرت، چندہ، اور تقریر؟
یا رحم، سچ، برداشت، اور انصاف؟
یاد رکھیں، ڈاکٹر بن جانا بڑا کام نہیں، دل کا انسان بننا اصل علم ہے۔ اسپتال بنانا بڑا کارنامہ نہیں، مظلوم
کے لیے آواز بلند کرنا اصل خیرات ہے۔
کبھی سوچا ہے، ایک انسان آکسفورڈ جیسی عظیم درسگاہ سے تعلیم حاصل کرے، دنیا کے سب سے مقبول خیراتی اسپتال کا بانی ہو، لاکھوں دلوں کی دھڑکن ہو، لیکن پھر ایک دن وہی انسان سچائی کا گلا گھونٹ دے، انسانیت کو روند ڈالے، اور اقتدار کی ہوس میں اپنے یئ ملک کی عساکر پر حملہ آور ہو جائے؟
یہ سوال صرف پاکستان کے ایک سابق وزیراعظم عمران خان تک محدود نہیں۔ دنیا کی تاریخ میں علم و تعلیم کے تاج پہنے وہ چہرے بھی موجود ہیں جنہوں نے انسانیت کو رسوا کیا، اخلاقیات کو جوتے کی نوک پر رکھا، اور خود کو خدا سمجھ بیٹھے۔
یہی وہ مقام ہے جہاں تعلیم، شہرت اور مقبولیت کی چادر تار تار ہو جاتی ہے۔ عمران خان، بشار الاسد، ہنری کیسنجر، نیتن یاہو، اسامہ بن لادن . تریندرا مودی سب ایک ہی صف میں کھڑے دکھائی دیتے ہیں: تعلیم یافتہ، بااثر، اور بے ضمیر۔
دنیا کو آج صرف تعلیم نہیں، بلکہ وہ لوگ چاہییں جو تعلیم کے ساتھ انسان بھی ہوں۔