Buddah لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Buddah لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

منگل، 3 جون، 2025

گوتم بدھ،


گوتم بدھ، جنہیں سدھارتھ گوتم، شاکیہ منی یا صرف "بدھ" یعنی "روشن خیال" کہا جاتا ہے، بدھ مت کے بانی تھے۔ ان کی شخصیت نہ صرف مذہبی دنیا میں، بلکہ فلسفیانہ اور اخلاقی میدان میں بھی نمایاں مقام رکھتی ہے۔
 ابتدائی زندگی اور پس منظر
گوتم بدھ کی پیدائش چھٹی صدی قبل مسیح میں لُومبنی (موجودہ نیپال) میں ہوئی۔
اصل نام: سدھارتھ گوتم
والد: راجہ شدودھن
والدہ: ملکہ مایا دیوی
قبیلہ: شاکیہ (اسی نسبت سے "شاکیہ منی")
ان کا بچپن شاہی محل کی آسائشوں میں گزرا، لیکن وہ دنیا کے دُکھ و درد سے بے خبر تھے۔

زندگی کا رخ اس وقت بدلا جب سدھارتھ نے محل سے باہر نکل کر پہلی بار:
ایک بوڑھا شخص
ایک بیمار انسان
ایک مردہ جسم
اور ایک سادھو (فقیر)
کو دیکھا۔ یہ مناظر ان کے دل پر گہرا اثر چھوڑ گئے۔ انہوں نے جان لیا کہ یہ دنیا عارضی اور دکھوں سے بھری ہوئی ہے۔
تیس سال کی عمر میں وہ بیوی، بیٹے، اور محل کی زندگی چھوڑ کر جنگلوں میں سچ کی تلاش میں نکل گئے۔
چھ سال کی مسلسل ریاضت، فاقہ کشی، اور غور و فکر کے بعد، انہوں نے ایک بوڑھ کے درخت کے نیچے "روشن خیالی" (نروان) حاصل کی۔
اب وہ "بدھ" یعنی "بیدار شدہ" کہلائے۔ ان کا چہرہ سکون، علم، اور رحم کا مظہر بن چکا تھا۔
بدھ مت کی بنیاد گوتم بدھ کی تعلیمات پر ہے، جنہیں دو حصوں میں بیان کیا جاتا ہے:

چار عظیم سچ
دُکھ ہے
دُکھ کا سبب ہے (خواہشات)
دُکھ کا خاتمہ ممکن ہے

دُکھ کے خاتمے کا راستہ ہے (آٹھ راہ)

آٹھ راہنما اصول 
درست نظریہ
درست ارادہ
درست گفتار
درست عمل
درست طرزِ زندگی
درست کوشش
درست شعور
درست مراقبہ

یہ اصول انسان کو اندرونی سکون، خودشناسی، اور دنیاوی لالچ سے نجات کی طرف لے جاتے ہیں۔

گوتم بدھ نے اپنی زندگی کے آخری سال سادہ طرزِ حیات میں گزارے

لباس: ایک پیلا یا زعفرانی کپڑا، جسے خود دھو کر پہنتے
خوراک: روزانہ صرف ایک بار، بھکشا (چندہ کی گئی خوراک)
رہائش: فطرت کے قریب، درختوں کے نیچے یا غاروں میں قیام

ان کی زندگی کا ہر لمحہ انسانوں کی خدمت، غور و فکر، اور رحم کے پیغام میں گزرا۔

گوتم بدھ کی وفات 80 برس کی عمر میں کوشی نگر (اتر پردیش، بھارت) میں ہوئی۔
بدھ مت میں ان کی وفات کو "پَرِنروان" کہا جاتا ہے، یعنی مکمل نجات۔

آج بدھ مت دنیا کے کئی ممالک میں رائج ہے، جیسے
سری لنکا، نیپال، تھائی لینڈ، چین، جاپان، کوریا، ویتنام وغیرہ۔
گوتم بدھ کے پیروکار کروڑوں میں ہیں، لیکن ان کی تعلیمات کی روشنی ہر مذہب، زبان، اور تہذیب میں محسوس کی جا سکتی ہے۔

اسلام گوتم بدھ کو نبی یا پیغمبر تسلیم نہیں کرتا، مگر ان کی سادہ زندگی، عبادت، رحم، اور دُکھوں کے خاتمے کا پیغام اسلامی اخلاقیات سے ہم آہنگ دکھائی دیتا ہے۔
قرآن میں فرمایا گیا:
"لقد خلقنا الإنسان فی کبد"
یعنی: ہم نے انسان کو مشقت میں پیدا کیا۔
یہ تصور گوتم بدھ کی "دُکھ" والی تعلیم سے ہم آہنگ ہے۔