جمعرات، 8 دسمبر، 2022

سازشی مہرے

 


اس وقت سیاست اور ریاست دو دھڑوں میں تقسیم ہے ایک دھڑا جس کی قیادت مولانا

فضل الرحمن، میاں نواز شریف اور ٓاصف علی زرداری کر رہے ہیں اور پی ڈی ایم کے نام سے سیاسی اتحاد بنا کر سیاسی جماعتوں کی اکثریت کو ساتھ ملایا ہوا ہے ۔ کا موقف ہے کہ ملک کی اخلاقی معاشرتی اور معاشی بدحالی کا سبب ائین اور قانوں پر عمل درامد نہ ہونا ہے ۔ ریاستی اہلکاروں کا ایک دھڑا ان کے بیانئے کی تائید کرتا


ہے اور ان کا ساتھ دینا چاہتا ہے 

دوسری طرف عمران خان اور اس کے اتحادی ہیں جو چند ماوراٗ ائین اقدامات کے حامی ہیں ۔ ان کا موقف ہے کہ ریاستی ادارے خاص طور پر پاک ارمی ان کا ساتھ دے۔ حکومت کو مجبور کرے کہ وہ قبل از وقت الیکشن کرائیں ۔ تاکہ عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے لیے راہ ہموار ہو سکے۔

پاک فوج کے غیر جانب دار ہونے کے اعلان کے بعد اب دونوں سیاسی دھڑے عدلیہ کی مدد سے ایک دوسرے پر حاوی ہونا چاہتے ہیں ۔ عوام کا تاثر یہ ہے کہ عدلیہ دو دھڑوں میں تقسیم ہے ۔ الیکشن کمیشن سیمت ضلعی عدالتوں اور ہائی کورٹ سے ہونے والے فیصلے سپریم کورٹ میں جا کر تبدیل ہو جاتے ہیں۔ بعض مقدمات کی ماعت تیزی سے ہوتی ہے اور بعض مقدمات سنے ہی نہیں جا رہے

کوئی تبصرے نہیں: