منگل، 26 فروری، 2019

کج وی نہی ہویا


بارش برستی ہے تو زمین سراب اور جاندار فرحان ہوتے ہیں۔ مگر جب بادل بپھر جائیں تو باران رحمت زمین کے باسیوں کے لیے زحمت بن جایا کرتی ہے۔ پرامن خیر خواہ سفید بادل اگر انسان کو امید دلاتے ہیں تو گمبھیر اور سیاہ بادل انسان کو خوف زدہ کرتے ہیں۔ اس وقت آسمان پاک وبھارت پر اختلافات کے گہرے بادل ہیں۔جنگ کی باتیں ہو رہی ہیں۔ دونوں اطراف سے بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کی ابتدا مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ کے علاقے ہونے والا وہ خود کش حملہ ہے جس میں بھارت کے چالیس پیراملٹری فورس کے جوان مارے گئے۔ یہ حملہ مقبوضہ کشمیر کے رہائشی ایک نوجوان نے کیا تھا۔ بھارت نے اس کا ذمہ دار پاکستانی خفیہ ایجنسی اور اس کی حمائت یافتہ ایک مجاہد تنظیم جیش محمد کو بتایا۔ پاکستانیوں کی طرف سے سب سے پہلا ردعمل ایک ٹویٹ کے ذریعے پاکستان کے سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کی طرف سے آیا۔ جس میں انھوں نے بتایا کہ یہ جیش محمد کا کام ہے ، ان لوگوں نے ریٹائرڈ جنرل کی جان لینے کی کوشش کی تھی اور اس کی مذمت کی۔ بھارتی وزیراعظم نے پاکستان کو ْ سنجیدہ سبق ْ سکھانے کی بات کی اور سوموار والے دن بھارت نے دس ہزار کلو گرام بارود سے لیس ایک درجن معراج ۲۰۰۰ طیارے اڑائے ۔ جومقبوضہ کشمیر کے رستے آزاد کشمیر میں داخل ہوئے۔ آزاد کشمیر کی سرحد کے تین سے چار کلومیٹر کے علاقے میں بم گرکر واپس چلے گئے۔ بھارت کے ایک وزیر مملکت جو ہیں تو بھارتی ْ محکمہ زراعت ْ کے مگر انھوں نے دعویٰ کیا کہ بھارتی طیاروں نے ْ مکملْ طور پر تباہ کر دیا ہے۔ افواج پاکستان کے ترجمان نے کہا کہ بھارتی طیارے تین چار کلومیٹر سرحد کے اندر گھس آئے تھے ۔ چوکس پاک فضائیہ کی کاروائی سے بچ نکلے اور اپنا گولہ بارود ایک ویران علاقے میں گر کر واپس چلے گئے۔میں نے اپنے دوست ندیم ڈار کو بارڈر پر فون کر کے حقیقت معلوم کرنا چائی ۔ وہ سو رہا تھا ۔ ْ کج وی نہی ہویا ْ سونے دو۔ میں نے عالمی میڈیا کو کھنگال ڈالا مگر ْ وزیر زراعتْ کا بیان مٹی میں دفن ہو چکا تھا۔اس سے قبل ایک بار بھارت نے ْ سرجیکل سٹرائیک ْ کا نعرہ بلند کیا تھا۔ بعد میں پاکستانیوں کو معلوم ہوا کہ وہ تو ہو بھی چکا ۔ 
پاکستان عشروں سے حالت جنگ میں ہے ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ گولے بارود کا خوف مدہم پڑگیا ہے ۔ مجموعی طور پر پاکستانی واناو گلگت میں ہوں یا کراچی میں موت سے بے خوف ہو چکا ہے ۔ رہ گئے کشمیری تو ان پر بھارت نے ایسا ایسا ظلم ڈہایا ہے کہ شیطان بھی ان ہتھکنڈوں پر شرمندہ نظر آتا ہے۔ کشمیری دنیا بھر میں سب سے زیادہ امن پسند تھے اور ہیں مگر ظلم کی ایک حد ہوتی ہے ۔ کشمیر میں بھارتی مظالم اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اب امن پسند کشمیری نہتے ہونے کے باوجود اٹھ کھڑے ہوئے ہیں ۔ بھارت کا ْ اٹوٹ انگ ْ کا نعرہ بکھر چکا ہے۔تاریخ بتاتی ہے جب کوئی قوم بکھرنے پر آتی ہے تو پہلے اس کے نعرے بکھرا کرتے ہیں ۔ ہر ابتداء کی ایک انتہا بھی ہوا کرتی ہے۔ ابتداء ہو چکی انتہاء زیادہ دور نہیں ہے

کوئی تبصرے نہیں: