ہفتہ، 2 مارچ، 2024

جشن مناو

  کوفہ ایک بار پھر فتح ہوا. مصعب ابن زبیر تخت پر براجمان ہوا.اس کے سامنے مختار ثقفی کا سر کاٹ کر لایا گیا. اس نے فرمان جاری کیا کہ جشن مناؤ، دشمن اسلام مارا گیا.

دربار میں بیٹھا ایک بوڑھا مسکرا دیا. مصعب نے دریافت کیا:کیوں ہنستا ہے بڈھے؟
بوڑھے نے کہا : ماضی یاد آگیا.حال سامنے ہے. مستقبل آدھا دکھائی دے رہا ہے.
مصعب نے حکم دیا کہ تفصیل سےبتاؤ۔
بوڑھے نے بولنا شروع کیا :
* یہی دربار تھا. عبیداللہ ابن زیاد تخت پر بیٹھا تھا. حسین ابن علی کا سر لایا گیا.ابن زیاد نے کہا جشن مناؤ، دشمن اسلام مارا گیا. ہم نے جشن منایا.
* ایک بار پھر یہی دربار تھا. جس مختار ثقفی کا سر تیرے تخت کے نیچے پڑا ہے یہ اسی تخت پہ بیٹھا تھا. ابن زیاد کا سر کاٹ کر لایا گیا.مختار ثقفی نے فرمان جاری کیا جشن مناؤ،دشمن اسلام مارا گیا.ہم نے جشن منایا.
* آج وہی دربار ہے. تو تخت نشین ہے. مختار ثقفی کا سر لایا گیا ہے,تیرا حکم ہے جشن مناؤ، دشمن اسلام مارا گیا. ہم آج بھی جشن منائیں گے.
* کل بھی یہی دربار ہوگا، یہ تو نہیں جانتا کہ تخت پر کون بیٹھا ہوگا. لیکن اتنا پتہ ہے کہ سر تیرا ہوگا اور فرمان جاری کیا جائے گا، جشن مناؤ، دشمن اسلام مارا گیا اور ہم جشن منائیں گے.
بوڑھے کی پیشگوئی کے عین مطابق کوفہ کے دربار میں عبدالملک بن مروان کے سامنے مصعب بن زبیر کا سر پیش کیا گیا اور اس نے جشن منانے کا حکم دیا۔

کوئی تبصرے نہیں: